30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سے زیادہ خوشبودار ہو ۔ ( [1])
سوال پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے جسمِ اطہر کے کچھ اوصاف بیان کیجئے
جواب ( 1) حضور سَیِّدُالْانْبِیاء وَالمرسَلیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکے جسمِ اقدس اورلباسِ اطہر پر مکھی نہیں بیٹھتی تھی ۔ ( [2]) ( 2) آپ جس جانور پرسوار ہوتے وہ عمر بھر ویسا ہی رہتا اورآپ کی برکت سے کبھی بوڑھا نہ ہوتا ۔ ( [3]) ( 3) آپ جیسا روشنی میں دیکھتے ویسا ہی تاریکی میں دیکھتے تھے ۔ ( [4]) ( 4) آپ کا سایہ نہیں تھا ۔ ( [5]) اور ( 5) آپ کا پسینہ خوشبودار تھا ۔ ( [6])
سوال کیا بروزِ قیامت شفاعتِ مصطفے ٰ سے کفار کو بھی کچھ حصہ ملے گا؟
جواب قیامت کے دن مرتبۂ شفاعتِ کُبریٰ حضور ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کے خصائص سے ہے کہ جب تک حضور ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) فتحِ بابِ شفاعت نہ فرمائیں گے کسی کو مجالِ شفاعت نہ ہو گی اور یہ شفاعتِ کُبریٰ مومن ، کافر ، مطیع ( فرمانبردار) ، عاصی ( گنہگار) سب کے لیے ہے کہ وہ انتظارِ حساب جو سخت جاں گُزا ہوگا اِس بلا سے چھٹکارا کفّار کو بھی حضور ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کی بدولت ملے گا ۔ ( [7])
سوال پَنگھوڑے میں حضورِاکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی انگلی کے اشارے پر چاند اِدھر سے اُدھرکیوں ہوتا تھا ؟
جواب حضرت سیِّدُنا عباس بن عَبْدُالْمُطَّلِب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم ! مجھے آپ کے دین میں آپ کی نبوّت کی علامت نے داخل کیا ہے ، وہ یہ کہ آپ جُھولے میں چاندسے کھیلتے تھے ، آپ انگلی سے جہاں اشارہ کرتے چاند وہیں جھک جاتا ۔ حضور مالک ومختار نبیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : میں چاند سے باتیں کرتا تھااور چاند مجھ سے باتیں کرتا تھا ، وہ مجھے رونے سے بہلاتا تھااور جب چاند عرشِ الٰہی کے نیچے سجدہ کرتاتو میں اُس کے تسبیح کرنے کی آواز سنتا تھا ۔ ( [8])
سوال اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو اندھیرے میں گم ہونے والی سوئی کیسے ملی؟
جواب اُمُّ المومنین حضرت سَیِّدَتُناعائشہ صدّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سَحَرکے وقت گھر میں کچھ سی رہی تھیں کہ اچانک سوئی ہاتھ سے گر گئی اور ساتھ ہی چراغ بھی بجھ گیا ، اتنے میں حضورنورِ کائناتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم گھر میں داخل ہوئے اورآپ کے ( چہرۂ انور کے ) نور سے سارا گھرروشن و منوّر ہوگیا اور گُمشدہ سوئی مل گئی ۔ اُمُّ المؤمنین نے عرض کی : آپ کا چہرہ کس قدر نورانی ہے ۔ ارشاد فرمایا : اُس کے لئے ہلاکت ہے جو روزِ قیامت مجھے نہ دیکھ سکے ۔ عرض کی : آپ کو کون نہیں دیکھ سکے گا؟ فرمایا : بخیل ۔ عرض کی : بخیل کون ہے ؟ ارشاد فرمایا : وہ شخص جو میرا نام سن کرمجھ پر دُرود نہ پڑھے ۔ ( [9]) اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلٰینَا مُحَمَّدٍوَّاٰلِہٖ بِقَدْرِحُسْنِہٖ وَجَمَالِہٖ ۔
سوزن گم شدہ ملتی ہے تبسم سے ترے شام کو صبح بناتا ہے اُجالا تیرا ( [10])
سوال حدیبیہ کے روز 1500لوگوں کو پانی کا ایک چھوٹاڈول کیسے کافی ہوگیا؟
جواب واقعہ یہ ہے کہ حدیبیہ کے دن لوگ پیاس میں مبتلا ہوئے جبکہ حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے سامنے ایک چھوٹا ڈول موجود تھا ، لوگوں نے حاضر ہوکرعرض کی : آپ کے سامنے رکھے اِس ڈول کے علاوہ ہمارے پاس وضواور پینے کے لیے پانی نہیں ہے ۔ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنابابرکت ہاتھ ڈول میں رکھا تو پانی آپ کی انگلیوں سے چشموں کی طرح پھوٹنے لگا اور 1500 کو کافی ہوگیا ۔ ( [11])
سوال حضرت سیّدنا عبداللہ بن عتیک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی ٹانگ کیسے ٹوٹی اورپھر کیسے ٹھیک ہوئی ؟
جواب حضرت عبداﷲ بن عتیک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ جب ابو رَافِعْ یہودی کو قتل کرکے واپس ہونے لگے تو زینے سے گر جانے کی وجہ سے ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی ، انہیں اٹھاکر بارگاہِ رِسالت میں لایا گیاتو حضورِ اَقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ان کی زبان سے ابو رَافِعْ کے قتل کا سارا واقعہ سنا اورپھر ان کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ پر اپنا دستِ مبارک پھیرا تو وہ فوراً ہی ٹھیک ہو گئی اورایسا لگتا تھا کہ ان کی ٹانگ کبھی ٹوٹی ہی نہ تھی ۔ ( [12])
[1] بخاری ، کتاب المناقب ، باب صفة النبی ، ۲ / ۴۸۹ ، حدیث : ۳۵۶۱ ۔
[2] الشفا ، الباب الرابع فیما اظھرہ اللہ ۔ ۔ ۔ الخ ، فصل ومن ذالک ماظھر ۔ ۔ ۔ الخ ، ۱ / ۳۶۸ ۔
[3] الخصائص الکبری ، ذکر معجزاتہ فی ضروب الحیوانات ، باب کل دابۃ رکبھا ۔ ۔ ۔ الخ ، ۲ / ۱۰۷ ۔
[4] الشفا ، الباب الثانی فی تکمیل اللہ تعالی ۔ ۔ ۔ الخ ، فصل واما وفور عقلہ ۔ ۔ ۔ الخ ، ۱ / ۶۸ ۔
[5] الخصائص الکبری ، ذکر المعجزات والخصائص ۔ ۔ ۔ الخ ، باب الایۃ فی انہ لم یکن ۔ ۔ ۔ الخ ، ۱ / ۱۱۶ ۔
[6] مسلم ، کتاب الفضائل ، باب طیب عرق النبی ۔ ۔ ۔ الخ ، ص۹۷۸ ، حدیث : ۶۰۵۵ ۔
[7] بہار شریعت ، حصہ اول ، ۱ / ۷۰ ۔
[8] دلائل النبوة ، جماع ابواب صفة رسول اللہ ، باب ماجاء فی حفظ اللہ ۔ ۔ ۔ الخ ، ۲ / ۴۱ ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع