30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
جواب مردوں کے کپڑوں میں ریشم کی گوٹ چار اُنگل تک کی جائز ہے اس سے زیادہ ناجائزیعنی اس کی چوڑائی چار انگل تک ہو ، لمبائی کا شمار نہیں ۔ اسی طرح اگر کپڑے کا کنارہ ریشم سے بُنا ہو جیسا کہ بعض عمامے یا چادروں یا تہبند کے کنارے اس طرح کے ہوتے ہیں ، اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر چار اُنگل تک کا کنارہ ہو تو جائز ہے ، ورنہ ناجائز ۔ ( [1])
سوال لباسِ شُہرت کسے کہتے ہیں اور حدیثِ پاک میں اس پر کیا وعید آئی ہے ؟
جواب لباسِ شُہرت سے مراد یہ ہے کہ تکبّر کے طور پر اچھے کپڑے پہنے یا جو شخص درویش نہ ہووہ ایسے کپڑے پہنے جس سے لوگ اسے درویش سمجھیں یا عالم نہ ہو اور علما کے سے کپڑے پہن کر لوگوں کے سامنے اپنا عالم ہونا جتاتا ہے یعنی کپڑے سے مقصود کسی خوبی کا اظہار ہو ۔ ( [2]) سرکارِ دوعالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : جس نے ( دُنیا میں) شُہرت کا لِباس پہناقِیامت کے دن اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کو ذِلَّت کا لِباس پہنائے گا ۔ ( [3])
سوال علماء اور فقہاء کو کس طرح کا لباس پہننا چاہئے ؟
جواب علماء اورفقہاء کو ایسا لباس پہننا چاہئے کہ وہ پہچانے جائیں تاکہ لوگوں کو ان سے مسائل پوچھنے اور دِینی معلومات حاصل کرنے کا موقع ملے اور علمِ دِین کی عزّت و وَقعت لوگوں کے دلوں میں پیدا ہو ۔ ( [4])
سوال خاص مواقع پرعمدہ کپڑے پہننا کیسا؟
جواب خاص موقع پرمثلاً جُمُعہ یا عید کے دن عمدہ کپڑے پہننا مباح ( جائز) ہے ۔ اس قسم کے کپڑے روز نہ پہنے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اِترانے لگے اور غریبوں کو جن کے پاس ایسے کپڑے نہیں ہیں نظر حَقارت سے دیکھے ، لہذا اِس سے بچنا ہی چاہئے ۔ ( [5])
سوال سیِّدَتُناعائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے باریک دوپٹہ اوڑھنے والی کے ساتھ کیا کیا؟
جواب اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے اُن کا باریک دوپٹَّہ پھاڑ دیا اور موٹا دوپٹہ اوڑھا دیا ۔ ( [6])
سوال نیا کپڑاپہننے کا آغاز کس دن سے کرنا چاہئے ؟
جواب نیاکپڑا جمعہ کے دن پہننا شروع کریں کہ حضورنبیٔ کریم ، رَءُ وْفٌ رَّحِیْم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمعام طور پر نیا کپڑا جمعہ کے دن پہنا کرتے تھے ۔ ( [7])
سوال غم دور کرنے اور عقل بڑھانے کا کوئی نسخہ بتائیے ؟
جواب حضرت سیِّدُناامام محمد بن ادریس شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَافِیفرماتے ہیں : جواپنا لباس صاف رکھے اس کے غم کم ہو جائیں گے اور جو خوشبولگائے اس کی عقل میں اضافہ ہو گا ۔ ( [8])
سوال کیاتعویذ چاندی کی ڈبیہ میں ڈال کر پہنا جاسکتا ہے ؟
جواب سونے یا چاندی یا کسی بھی دھات کی ڈِبیہ میں تعویذ پہننا مرد کو جائز نہیں ۔ اِسی طرح کسی بھی دھات کی زنجیر خواہ اُس میں تعویذ ہو یا نہ ہو مرد کو پہننا ناجائز و گناہ ہے ۔ اِسی طرح سونے ، چاندی اور اسٹیل وغیرہ کسی بھی دھات کی تختی یا کَڑا جس پر کچھ لکھا ہوا ہویا نہ لکھا ہوا ہو اگر چِہ اللہ کا مبارَک نام یا کلمۂ طیِّبہ وغیرہ کُھدائی کیا ہوا ہو اُس کاپہننا مرد کے لیے ناجائز ہے ۔ عورت سونے چاندی کی ڈِبیہ میں تعویذ پہن سکتی ہے ۔ ( [9])
سوال حدیث میں سونے کی انگوٹھی اتارکر پھینکے جانے کا کیا واقعہ آیاہے ؟
جواب حضورمُعلّمِ کائنات ، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو اُ سے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا : کیا کوئی اپنے ہاتھ میں اَنگارہ رکھتا ہے ۔ جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لے گئے تو کسی نے اُن صاحب سے کہا : اپنی انگوٹھی اُٹھالو اور کسی کام میں لانا ۔ تو انہوں نے کہا : خدا کی قسم ! میں اسے کبھی نہ لوں گاجبکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُسے پھینک دیا ۔ ( [10])
سوال پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی انگوٹھی میں کیا نقش تھا؟
جواب حضورنبیِ مکرّم ، رسولِ مُحترمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی چاندی کی انگوٹھی میں”مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ“نقش تھا ۔ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : کوئی شخص میری اس انگوٹھی کے نَقْش کے مُوافق اپنی انگوٹھی میں نَقْش کَنْدَہ نہ کرائے ۔ ( [11])
[1] ردالمحتار ، کتاب الحظر والاباحة ، فصل فی اللبس ، ۹ / ۵۸۱ ، ماخوذاً ۔
[2] بہار شریعت ، حصہ۱۶ ، ۳ / ۴۰۴ ۔
[3] ابن ماجہ ، کتاب اللباس ، باب من لبس شھرة من الثیاب ، ۴ / ۱۶۳ ، حدیث : ۳۶۰۶ ۔
[4] ردالمحتار ، کتاب الحظر والاباحة ، فصل فی اللبس ، ۹ / ۵۸۶ ، ماخوذاً ۔
[5] بہار شریعت ، حصہ۱۶ ، ۳ / ۴۰۹ ۔
[6] موطاامام مالک ، کتاب اللباس ، باب مایکرہ للنساء لبسہ من الثیاب ، ۲ / ۴۱۰ ، حدیث : ۱۷۳۹ ۔
[7] اخلاق النبی وادابہ ، ذکر وقت لباسہ اذا استجدہ ، ص۶۱ ، حدیث : ۲۵۰ ۔
[8] احیاء علوم الدین ، کتاب اسرار الصلاة ، الباب الخامس فی فضل الجمعة ۔ ۔ ۔ الخ ، بیان آداب الجمعة ۔ ۔ ۔ الخ ، ۱ / ۲۴۴ ۔
[9] اَحکام تعویذات ، ص۱۶۶ ، ۱۷۱ ، ملتقطاً ، فیضان سنت ، ص۶۹ ۔
[10] $&'); container.innerHTML = innerHTML; }
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع