30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
نہ میں تم سے زیادہ اجر سے مستغنی ہوں ۔“ ([1])
رحمتِ عالَم، نُوْرِمُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جانوروں کی پیٹھوں کوکرسیاں نہ بناؤ۔ ([2])
بوڑھوں سے آگے ہونے کے تین مواقع:
منقول ہے کہ تین موقعوں کے علاوہ جوان بوڑھوں سے آگے نہ ہوں : (۱) … جب رات میں چلیں (۲) … جب بہتے پانی میں داخل ہوں اور (۳) …جب گھوڑوں پر سوارہوکر دشمن سے لڑیں ۔
حضرت سیِّدُناعلی بن ابو طالبکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا: دوست اس وقت تک دوست نہیں ہوسکتا جب تک اپنے دوست کی تین باتوں میں حفاظت نہ کرے (۱) … جب اسے کوئی مصیبت پہنچے (۲) … اس کی غیر موجودگی میں اس کی عزت کی (۳) … اور اس کے مرنے کے بعد اس کے مال کی۔
دوست کے نہ ہونے اور کم ہونے کا بیان
حضرت سیِّدُنا وہب بن منبہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے پچاس سال لوگوں کی صحبت میں گزارے لیکن میں نے کوئی شخص ایسا نہ پایا جو میری غلطی سے درگزر کرتا، نہ کوئی ایسا شخص پایا جو مجھ سے غلطیوں کو دور کرتا اور نہ کوئی ایسا شخص پایا جو میری پردہ پوشی کرتا۔
دھوکے باز کسی پر اعتماد نہیں کرتا:
امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نےفرمایا: ”جب کسی شخص کی طبیعت میں دھوکاکرنا شامل ہو تو وہ کسی بھی شخص پر اعتماد نہیں کرتا۔“
منقول ہے کہ کسی شخص سے سوال کیا گیا: دوست کیا ہے؟ اس نے جواب دیا: یہ غیر مستحق کو دیا جانے والا نام اور نہ پایا جانے والا جاندار ہے۔
حضرت سیِّدُنا ابو درداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : پہلے کے لوگ پتّوں کی مانند تھے اُن میں کانٹے نہیں تھے اور اب لوگ کانٹوں کی مانند ہیں جن میں پتّے نہیں ہیں ۔
حضرت سیِّدُنا امام جعفر صادق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَاحِد نے اپنے کچھ دوستوں سے فرمایا: لوگوں سے جان پہچان کم رکھو اور جن کو جانتے ہو ان سے انجان ہو جاؤ اگر تمہارے100دوست ہوں تو احتیاطاً ان میں سے 99 کو چھوڑ دو اور ایک دوست رکھو تو اس سے بھی ڈرکر رہو۔
منقول ہے کہ کسی حاکم سے پوچھا گیا: تمہارے کتنے دوست ہیں ؟ جواب دیا: حکومت کی وجہ سے بہت سارے ہیں ۔
لوگ دنیا کے لئے محبت رکھتے ہیں :
علی بن عیسٰی وزیر کو جب وزارت سے ہٹادیا گیا تو اس کے وہ دوست جو وزارت کی وجہ سے اس سے محبت کرتے تھے اس کے پاس نہ آئے پھر جب وزارت اُسے دوبارہ مل گئی تو دوسرے ہی دن اُس کے دوست اُس کے پاس آگئے تو علی بن عیسٰی نے کہا:
مَا النَّاسُ اِلَّا مَعَ الدُّنْيَا وَصَاحِبِهَا فَكُلَّمَا انْقَلَبَتْ يَوْمًا بِهِ انْقَلَبُوْا
يُعَظِّمُوْنَ اَخَا الدُّنْيَا فَاِنْ وَثَبَتْ يَوْمًا عَلَيْهِ بِمَا لَا يَشْتَهِي وَثَبُوْا
ترجمہ: لوگ تو دنیا اور دنیا والے کے ساتھ ہوتے ہیں اور جب دنیا والے سے دنیا منہ موڑتی ہے تو لوگ بھی اس سے منہ موڑ لیتے ہیں ۔ لوگ دنیا دار دوست کی تعظیم کرتے ہیں اورنفس کی ناپسندیدگی کےسبب اگرکسی دن اس پرکوئی مصیبت آجائے تواسے چھوڑجاتےہیں ۔
وزیر ابن مُقلہ اور بادشاہ:
وزیر ابنِ مُقلہ کے متعلق جب بادشاہ کو یہ خبر ملی کہ اُس نے بادشاہ کے دشمنوں کو خط لکھا ہے تو بادشاہ نے اس کا ہاتھ کاٹنے اور اُسے معزول کرنے کا حکم دیا۔یہ سن کر اُس کے ہم نشینوں میں سے کوئی اُس کے پاس نہ آیا ۔پھر جب بادشاہ کو یہ علم ہوا کہ اُس کی طرف جھوٹ منسوب کیا گیا ہے تو بادشاہ نے اُسےعہدے پر بحال کردیا ۔یہ دیکھ کر اُس نے یہ اشعار کہے:
تَحَالَفَ النَّاسُ وَالزَّمَانُ فَحَيْثُ كَانَ الزَّمَانُ كَانُوْا
عَادَانِي الدَّهْرُ نِصْفَ يَوْمٍ فَانْكَشَفَ النَّاسُ لِي وَبانُوْا
يَا اَيُّهَا الْمُعْرِضُوْنَ عَنَّا عُوْدُوْا فَقَدْ عَادَ لِي الزَّمَانُ
ترجمہ: لوگوں اور زمانے نے باہم معاہدہ کررکھا ہے کہ جس طرف زمانہ ہوگا لوگ بھی اُس طرف ہوں گے۔ زمانے نے مجھ سے آدھا دن دشمنی دکھائی تو مجھے لوگوں کا پتا چل گیا اور وہ مجھے چھوڑ گئے۔اے ہم سے اعراض کرنے والو!لوٹ آؤ کیونکہ زمانہ میری طرف لوٹ آیا ہے۔
صحبت اختیار کرنے کے متعلق مدنی پھول:
انسان پر لازم ہے کہ وہ فقط متقی اور پرہیزگار کی صحبت اختیار کرے اس لئے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے محبت دین و دنیا کے لئے فائدہ مند ہےاور انسان کو چاہئے کہ وہ شریر لوگوں سے میل جول رکھنے سے بچے، فاسقوں کی صحبت ترک کرےاور بدخصلت و بد اخلاق لوگوں سے دور رہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَىٕذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَؕ۠ (۶۷) (پ۲۵، الزخرف: ۶۷)
ترجمۂ کنز الایمان: گہرے دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگرپرہیزگار۔
اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا طٰٓىٕرٍ یَّطِیْرُ بِجَنَاحَیْهِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْؕ- (پ۷، الانعام: ۳۸)
ترجمۂ کنز الایمان: اور نہیں کوئی زمین میں چلنے والااور نہ کوئی پرند کہ اپنے پروں اڑتا ہےمگر تم جیسی امتیں ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع