محمد بن عباد اور خلیفہ مامون:
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Deen o Dunya Ki Anokhi Baatein (Jild 1) | دین و دنیا کی انوکھی باتیں (جلداول)

book_icon
دین و دنیا کی انوکھی باتیں (جلداول)

          حارث بن قصی کہتے ہیں :  ایسا  فصیح وبلیغ اور ہنسانے والا عالِم مجھے تعجب میں ڈالتا ہےکہ جس سے تم خندہ پیشانی سے ملو لیکن وہ تم سے تُرش روئی سے ملے۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ایسے لوگوں کی مسلمانوں میں کثرت نہ کرے۔

اچھے اخلاق کا بیان

مامون کا اخلاق:

          حضرت سیِّدُناقاضی یحییٰ بن اکثم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکہتے ہیں کہ میں ایک رات مامون کے پاس سویا،  مامون کو پیاس لگی تو اس نے غلام کو پانی پلانے کےلئے بلانا گوارا نہ کیااور میں سونے لگا تو مجھے نیند نہیں آئی۔ میں نے مامون کو دیکھا کہ وہ اپنے پاؤں کی انگلیوں کے کناروں پر چل رہا ہے حتّٰی کہ وہ پانی پینے کی جگہ پر پہنچا حالانکہ  مامون کی جگہ سے جہاں پانی کے پیالے رکھے تھے وہاں کا فاصلہ 300 قدم کا تھا۔ اس نے وہاں سے ایک پیالہ لے کر پانی پیا اور پھر وہاں سے اپنے پاؤں کی انگلیوں کے کناروں پر چلتا ہوا آیا یہاں تک کہ میرے بستر کے قریب پہنچ گیااور اس کے قدم لڑکھڑا رہے تھے اس خوف سے کہ کہیں میں بیدار نہ ہوجاؤں حتّٰی کہ وہ اپنے بستر تک پہنچ گیا۔ پھر میں نے اسے دیکھا کہ وہ رات کے آخری حصے میں پیشاب کرنے کے لئے اٹھا۔ وہ رات کے شروع اور آخر میں اٹھا  کرتا تھا۔ پھر وہ کافی دیر بیٹھا یہ سوچتا رہا کہ میں کب اٹھوں اور وہ غلام کو نماز کی تیاری کا حکم دے پھر جب میں اٹھا  تو وہ  فوراً کھڑا ہوگیا غلام کو آواز دی اور نماز کی تیاری کرنے لگا۔ پھر وہ میری طرف آیا اور  مجھ سے کہا:  اے ابو محمد! تم نے صبح کیسے کی؟  اور تمہاری رات کیسی گزری؟  میں نے کہا:  اے امیرالمؤمنین!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ مجھےآپ پر قربان کرے،  میری رات اچھی گزری۔ مامون نے کہا:  میں نے تمہیں نماز کے لئے جگانا چاہالیکن میں نے یہ ناپسند کیا کہ غلام کو آواز دے کر تمہیں پریشان کروں ۔ میں نے کہا: اللہ عَزَّ  وَجَلَّنےآپ کوانبیائے کرامعَلَیْہِمُ السَّلَامجیسےاخلاق سےنوازاہے۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّآپ کویہ نعمت مبارک کرے اور آپ کو حُسن اخلاق کا پیکر بنائے۔ مامون نے مجھے ایک ہزار دینار دیئے میں وہ دینار لے کر واپس آگیا۔

سونے والوں کا خیال:

          حضرت سیِّدُناقاضی یحییٰ بن اکثم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکہتے ہیں : میں نے ایک رات مامون کے پاس گزاری،  مامون کو کھانسی کا عارضہ لاحق ہوا جس کی وجہ سے وہ بیدار ہوگیا،  تو وہ اپنی کھانسی کو روکنےکےلئےاپنی قمیض سے منہ کو چھپانے اور کھانسی کو دور کرنے کی کوشش کرنے لگا حتّٰی کہ کھانسی کا غلبہ ہواتووہ کھانستے ہوئے زمین پر اوندھا ہوگیا تاکہ کھانسی کی آواز بلند نہ ہو اور کوئی بیدار نہ ہوجائے۔

بے انصاف شخص میں کوئی بھلائی نہیں :

          حضرت سیِّدُناقاضی یحییٰ بن اکثم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکہتے ہیں : میں ایک دن مامون کے ساتھ ایک باغ میں گیا جب ہم پھولوں کے پاس سے گزرے تو مامون نے ایک یا دو گچھے پھولوں کے لے لئے اور باغ کے مالی سے کہا:  اس حوض کی صفائی کرو اور اس میں سے سبزہ بالکل مت اکھاڑنا۔ یحییٰ کہتے ہیں :  ہم باغ کے شروع حصے سے آخری  حصے تک چلے،  میں اس جگہ چل رہا تھا جہاں سورج کی دھوپ تھی اور مامون اس طرف چل رہا تھا جہاں سایہ تھا۔ مامون نے مجھے سائے میں کرنا اور خود دھوپ میں ہونا چاہا تو میں نے منع کر دیا حتّٰی کہ ہم باغ کے آخری  حصے تک پہنچ گئے۔ جب ہم واپس لوٹنے لگے تو مامون نے کہا:  اے یحییٰ خدا کی قسم! اگر تم مجھے اپنی  جگہ ہونے دو اور خود میری جگہ ہو جاؤ تو میں بھی دھوپ سے اپنا حصہ حاصل کرلوں جیسے تم نے حاصل کیا اور تم بھی سائے سے اپنا حصہ حاصل کرلو جیسے میں نے حاصل کیا؟  میں نے کہا:  اے امیرالمؤمنین،  خدا کی قسم! اگر میں اس بات پر قادر ہوا کہ قیامت کے دن آپ کو اپنے بدلے بچا سکوں تو ضرور ایسا کروں گا۔ مامون نے اصرار  نہ چھوڑا حتّٰی کہ مجھے سائے میں کر دیا اور خود دھوپ میں ہو گیا اور میرے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا: تم میرے کندھے پر ہاتھ کیوں نہیں رکھتے؟  جو انصاف نہیں کرتا اس کی صحبت میں کوئی بھلائی نہیں ۔

          تم اگلے  لوگوں کے اخلاق اور افعال میں غور کرو کہ کتنے اچھے اور خوبصورت تھے۔

                             نَسْاَلُ اللهَ تَعَالٰی اَنْ يُحْسِنَ اَخْلَاقَنَا وَاَنْ يُّبَارِكَ لَنَا فِيْ اَرْزَاقِنَا اِنَّهُ عَلٰی مَا يَشَاءُ قَدِيْرٌ وَبِالْاِجَابَةِ جَدِيْرٌ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِِّ الْعَظِيْمِ وَصَلَّى اللهُ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمیعنی ہم اللہ عَزَّ   وَجَلَّ سے اچھے اخلاق کا اور اپنے رزق میں برکت کا سوال کرتے ہیں۔بے شک اللہ عَزَّ  وَجَلَّہر چیز پر قادر ہے اور اس کی بارگاہ ہی قبولیت کے لائق ہےبلندی وعظمت والےرب کی توفیق کےبغیرنہ توگناہوں سےبچنےکی طاقت ہےاورنہ ہی نیکی کرنےکی قوت اوردرودوسلام ہوہمارے سردار حضرت محمدصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپر اور آپ کی آل واصحاب پر۔

٭…٭…٭…٭…٭…٭

باب نمبر 24:    حُسن معاشرت،  دوستی،  بھائی چارہ اور  دوستوں

سے  ملاقات وغیرہ کا بیان

          یہ بات جان لو کہ دوستی،  بھائی چارہ اور ملاقات اُلفت کا باعث ہیں اور اُلفت قوت کا سبب ہے اور قوت تقوٰی کا سبب ہے اور تقویٰ ممنوعہ چیزوں سے بچاتا ہے ، بُری چیزوں سے روکتا ہے،  مرغوب چیزوں کی طرف مائل کرتا ہے اور مقاصد میں کامیابی عطا کرتا ہے۔

بھائی چارے کی فضیلت:

               اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نےایک قوم پر احسان کیا اور ان پر اپنی نعمت کا ذکر فرمایاکہ کیسے اُن کے دلوں کو صاف کیا اور جُدائی کے بعد اُن کے دلوں میں الفت ومحبت ڈالی ، چنانچہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:

وَ  اذْكُرُوْا  نِعْمَتَ  اللّٰهِ  عَلَیْكُمْ  اِذْ  كُنْتُمْ  اَعْدَآءً  فَاَلَّفَ  بَیْنَ  قُلُوْبِكُمْ  فَاَصْبَحْتُمْ  بِنِعْمَتِهٖۤ  اِخْوَانًاۚ- (پ۴، الٰ عمران: ۱۰۳)

ترجمۂ کنز الایمان:  اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کروجب تم میں بیرتھا (دشمنی تھی)  اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ کردیاتو اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی ہو گئے۔

          اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے جنت کی نعمتیں اور جو کچھ اس میں اپنے ولیوں کے لئے تیارکر رکھا ہے اس میں ایک کرامت یہ ہے کہ انہیں تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ایک دوسرے کا  بھائی بنادیا ۔

          حضور نبی پاک،  صاحبِ لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بھی بھائی چارے کی رغبت دی اور اس کی طرف بلایا اور صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے مابین بھائی چارہ قائم فرمایا۔

کفار کی بے بسی:

               اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اہْلِ جہنم کے بارے میں ذکر کیا جب ان کو جہنم میں ڈالے گا تو درد کے مارے کہیں گے:

فَمَا لَنَا مِنْ شَافِعِیْنَۙ (۱۰۰) وَ لَا صَدِیْقٍ حَمِیْمٍ (۱۰۱)   (پ۱۹، الشعرآء: ۱۰۰،  ۱۰۱)

ترجمۂ کنز الایمان:  تو اب ہمارا کوئی سفارشی نہیں اور نہ کوئی غم خوار دوست۔

          امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : اَلرَّجُلُ بِلَا اَخٍ كَشِمَالِ بِلَا يَمِيْنٍ یعنی بندہ بغیر دوست کے ایسا ہے جیسے الٹی جانب سیدھی جانب کے بغیر۔

          زیادکہتےہیں : بہترہےکہ بندےکے دوست ہوں کیونکہ وہ پریشانی و مصیبت میں مدد کرتےاورخوشی و غمی میں ساتھ دیتے ہیں ۔

 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن