30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سلطانِ اسلام کو بُرا بھلا نہ کہو:
حضرت سیِّدُناحُذیفہ بن یمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں : سلطانِ اسلام کو بُرا بھلا نہ کہو کہ یہ زمین پر اللہ عَزَّ وَجَلَّکا سایہ ہے۔اسی کے ذریعے اللہ عَزَّ وَجَلَّحق کو قائم رکھتا، دین کوغلبہ عطافرماتا، ظلم کو دفع اور فاسق کو ہلاک کرتا ہے۔
حضرت سیِّدُناعُمَربن عبْدُالعزیزعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْعَزِیْزنےاپنےمؤدب سےکہا: میں تمہاری کیسی اطاعت کرتا ہوں ؟ مؤدب نے کہا: بہت اچھی۔آپ نےفرمایا: میری بھی ایسی اطاعت کرو جیسی میں نے تمہاری اطاعت کی۔
اطاعَتِ رسول اطاعَتِ الٰہی ہے:
حضرت سیِّدُناابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہبیان کرتے ہیں کہ حضورنبی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّکی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اُس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّکی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اُس نے میری نافرمانی کی۔ ([1])
احادیث صحیحہ میں وارد ہے کہ حُضورنبی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےحاکم اسلام کی اطاعت وفرماں برداری، ان کی خیرخواہی ومحبت اور ان کے لئے دعا کا حکم دیا ہے ۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
محتاجی اوربھولنےکامرض
حضرت سیِّدُناامام محمدبن یوسف شامیقُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِینقل فرماتےہیں : عمامہ بیٹھ کرباندھنےاور شلوار
کھڑےہوکرپہننےسےمحتاجی اوربھول جانےکامرض پیداہوتاہے۔ (سبل الھدی والرشاد، ۷ / ۲۸۲)
باب نمبر 15: سلطان کی صحبت کے احکام اور اس کی
حضرت سیِّدُناعبْدُاللہبن عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتےہیں کہ مجھ سےمیرےوالدمحترم نے فرمایا: اے میرے بیٹے ! میں دیکھتا ہوں کہ امیرالمؤمنین تجھ سے تنہائی میں ملتے ہیں ، تجھ سے مشورہ کرتے ہیں اور حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بُزرگ صحابہ پر تجھے فوقیت دیتے ہیں لہٰذا میں تجھے تین باتوں پر ہمیشگی کی نصیحت کرتا ہوں : (۱) …ان کے راز کو ظاہر نہ کرنا (۲) … ان سے کبھی جھوٹ نہ بولنا اور (۳) …انہیں کبھی دھوکا نہ دینا۔
حضرت سیِّدُنا امام شعبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں کہ میں نے یہ سن کر حضرت سیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے عرض کی: ان میں سے ہر بات ایک ہزار درہم سے بہتر ہے۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: خدا کی قسم! ان میں سے ہر بات 10ہزار درہم سے بہتر ہے۔
ایک دانا کا قول ہے: جب سلطان تم سے محبت میں اضافہ کرے تو تم اس کی تعظیم میں اضافہ کرو، جب سلطان تمہیں بھائی کا مرتبہ دے تو تم اسے باپ کا مرتبہ دو، جب سلطان تم پر احسان زیادہ کرے تو تم ایسے ہو جاؤ جیسے غلام اپنے مالک کے ساتھ ہوتا ہے اور جب تمہیں لوگوں کے ساتھ سلطان کے پاس جانا پڑے اور وہ سلطان کی تعریف کریں تو تم بھی اس کے لئے دعا کرو مگر ہر بات پر اس کے لئے دعا نہ کرو۔
مسلم بن عمرکہتے ہیں : جو سلطان کا خادم ہو وہ اس کی موجودگی اور غیر موجودگی میں اس کو دھوکا نہ دے۔
منقول ہے کہ ایک بادشاہ نے کسی دانا کو ساتھی بنانا چاہا تو اس سے کہا: میرا ساتھی بننے میں تجھ میں تین خصلتیں ہونی چاہئیں ۔دانا نے کہا: وہ کیاہیں ؟ بادشاہ نے کہا: (۱) …میرا راز فاش نہیں کروگے (۲) …میری عصمت دری نہیں کروگےاور (۳) …میرے بارے میں کسی کی بات اس وقت تک قبول نہیں کروگے جب تک مجھے سے پوچھ نہ لو۔ دانا نے کہا: یہ تو آپ کےلئے ہے اور میرے لئےآپ پرکیا لازم ہے؟ بادشاہ نےکہا: میں تیرا رازفاش نہیں کروں گا، تیری نصیحت کوحقیر نہیں جانوں گا اور تجھ پر کسی کو فوقیت نہیں دوں گا۔ دانا نے کہا: تم دوست بنانے کے لئے کیا ہی اچھے شخص ہو۔
بُزُرْجُمْہُر نے کہا: جب تم کسی بادشاہ کی خدمت کرو تو اس کی اطاعت میں اپنے خالق کی نافرمانی نہ کرو کیونکہ اس کا تم پر احسان بادشاہ کے احسان سے زیادہ ہے اور اس کا عذاب بادشاہ کے عذاب سے زیادہ سخت ہے۔
دانا کہتےہیں : بادشاہوں کے ساتھی لوگوں میں پُر ہیبت اور باوقار ہوتے ہیں کیونکہ وہ عام لوگوں سے اپنی ہیبت کے سبب الگ تھلگ ہوتے ہیں لہٰذا اگر تیرا لگاؤ ان سے زیادہ ہو گا تو تیرا غم بھی زیادہ ہوگا۔
سلطان کو علم سکھانا گویا اس سے علم سیکھنا ہے:
حکماء کہتے ہیں : تیرا سلطان کو علم سکھانا گویا اس سے علم سیکھنا ہے اور اس کو مشورہ دینا گویا اس سے مشورہ لینا ہےاور جب بادشاہ تیری بات سننے لگےاورتجھ پر اعتماد کرنے لگےتو بادشاہ اور اس کےقریبی ساتھیوں کے مُعاملے میں دخل اندازی کرنے سے بچ کیونکہ تو نہیں جانتا کہ وہ تیرے ساتھ کب بدل جائیں اوروہ تیرے مدد گار ہیں تو ان کے پاس میلے کپڑوں میں جانے سے احتیاط کر اور بادشاہ کے پاس عمدہ کپڑوں میں حاضر ہو۔
یحییٰ بن خالد برمکی کہتے ہیں : جب تم سلطان کو دوست بناؤ تو اُس عقل مند عورت کی طرح اُس کے پاس رہوجواپنے بے وقوف شوہر کے پاس رہتی ہے۔
عرب و عجم کے حکماء کااس بات پر اتفاق ہے کہ سلطان کے ساتھ نہ رہا جائے۔
کتاب”کَلِیْلَہ وَدِمْنَہ“میں ہے: تین چیزوں سے سلامتی بہت کم نصیب ہوتی ہے: (۱) …سلطان کی صحبت (۲) … عورتوں کاراز امانت رکھنااور (۳) …تجربے کے لئے زہر پینا۔
کہا گیا ہے کہ سمندر میں سفر کرنے والا اپنی جان کو خطرے میں ڈالتا ہے اور سلطان کی صحبت اس سے بھی بڑا خطرہ ہے۔
کسی دانا کا قول ہے کہ وہ معاملات جن میں بہت زیادہ احتیاط کی حاجت ہے وہ سلطان کے ہیں کیونکہ جوبےعقل سلطان کی صحبت اختیار کرتا ہے وہ یقیناً دھوکے کا لباس پہنتا ہے۔ہندی حکمت میں ہے: سلطان کی صحبت میں
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع