30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا تو رات کی نشانی مِٹی ہوئی رکھی اور دن کی نشانی دکھانے والی کی۔
اگر یہ داغ نہ ہوتا تو دن سے رات کی اور رات سے دن کی پہچان نہ ہوتی۔
حکایت : حجاج اور غضبان بن قبعثری
منقول ہے کہ ایک روز حجاج نے غضبان بن قبعثری سے امتحاناً سوالات پوچھے، چنانچہ حجاج نے پوچھا: لوگوں میں سب سے کریم کون ہے؟ غضبان نے کہا: جو دین کی سب سے زیادہ سمجھ رکھنے والا، اپنی قسم کا سب سے بڑھ کر پاس رکھنے والا، مسلمانوں پر سب سے بڑھ کر خرچ کرنے والا، کمزوروں پر سب سے بڑھ کر سخاوت کرنے والا اور مسکینوں کو خوب کھلانے والا ہو۔پوچھا: سب سے بڑا کمینہ کون ہے؟ کہا: جو حقیروذلیل کو دینے والا، بھائیوں کے خرچ میں تنگی کرنے والا اور انواع واقسام کی نعمتوں میں مشغول رہنے والاہو۔ پوچھا: لوگوں میں سب سے بُرا کون ہے؟ کہا: جو سب سے زیادہ بے وفائی کرنے والاہو، ہمیشہ کھیل کود میں مشغول رہنے والا ہو، سب سے زیادہ علیحدگی پسند ہو اور سب سے بڑھ کر تنگ دل ہو۔پوچھا: لوگوں میں سب سے بہادر کون ہے؟ کہا: جو سب سے زیادہ تلوار لے کر لڑنے والا ہو، سب سے بڑھ کر مہمان نوازی کرنے والا ہو اورظلم وستم سے سب سے زیادہ دور ہو۔پوچھا: لوگوں میں سب سے بزدل کون ہے؟ کہا: جو لڑائی کی صفوں سے پیچھے رہنے والا ہو، دشمن کی طرف پیش قدمی سے پیچھے ہٹنے والا ہو، لڑائی کے وقت خوف کے مارے کپکپانے والا ہو، گھر میں رہنے کو پسند کرنے والا ہو اور تلوار کی ضرب کو ناپسند کرنے والا ہو۔پوچھا: لوگوں پر سب سے بھاری کون ہے؟ کہا: جو خوب لعن طعن کرنے والا ہو، سلام میں بخیل ہو، بہت بیہودہ گو ہواور کھانے پر حریص ہو۔پوچھا: لوگوں میں بہتر کون ہے؟ کہا: جو لوگوں پر زیادہ احسان کرنے والا ہو، سب سے بڑھ کر عدل وانصاف کا پیکر ہو، ہمیشہ لوگوں سے درگزر کرنے والا ہواور اُن کے لئے کھلے دل کا مالک ہو۔
حجاج نے پوچھا: کیسے کسی اجنبی کے بارے میں معلوم ہوگا کہ وہ شریف النسب ہےیاگھٹیانسب؟ کہا: اللہ عَزَّ وَجَلَّامیر کا بھلا کرے، بےشک شریف النسب کاادب، اس کی عقل، اس کے اچھے خصائل، اس کی عزت نفس، کثیر بردباری، خندہ رو ہونا اوراس کی اچھی گفتگو آپ کو اس کی اصلیت بتاتی ہیں ۔پس عقل مند شخص جو شریف النسب کے بارے میں بصیرت رکھتا ہے وہ شریف النسب کو اس کے اچھے خصائل سے جان لے گااور گھٹیا اورجاہل شخص اس سے بے خبر ہی رہے گاجیسے ایک انمول موتی کسی جاہل کے ہاتھ میں پڑتا ہے تو وہ اس کی قدروقیمت نہیں جانتا لیکن جب اس کی طرف کسی عقل مند کی نظر پڑتی ہے تو وہ اس کی قدروقیمت کو جان لیتا ہے اور یہ جاننا ہی اس کی قدروقیمت کوواضح کرتاہے۔پوچھا: عقل منداورجاہل کون ہے؟ کہا: اللہعَزَّ وَجَلَّامیرکابھلا کرے، عقل مندوہ ہےجوبیہودہ گوئی نہیں کرتا، غضب آلودنگاہوں سے نہیں دیکھتا، دل میں دھوکادہی نہیں رکھتا اورعذرطلب نہیں کرتا اور جاہل وہ ہے جو بیہودگوئی کرتا ہے، کھانا کھلانے پر احسان جتلاتا ہے، اپنے سے بڑےکوسلام کرنے میں بخل کرتا ہے اور اپنے غلام کے ساتھ فحش کلامی سے پیش آتا ہے۔ پوچھا: دور اندیش عقل مند کون ہے؟ کہا: جو اپنے کام سے کام رکھے اور فضول کاموں کو چھوڑ دے۔پوچھا: عاجز کون ہے؟ کہا: جواپنی آراپرخوش ہونےوالاہواوراپنےپیچھےنظررکھے۔پوچھا: کیاعورتوں میں تمہارےنزدیک کوئی بھلائی ہے؟ کہا: اللہ عَزَّ وَجَلَّامیر کا بھلا کرے، وہ عورتیں جو اولاد والی ہیں وہ پسلیوں کی طرح ہیں جنہیں اگر سیدھا کیا جائے تو وہ ٹوٹ جاتی ہیں ۔ان عورتوں کے پاس ایک جوہر نفیس ہے جسے ان کے ساتھ اچھی طرح پیش آنے سے حاصل کیاجاسکتاہےاورجوان کےساتھ اچھی طرح پیش آتاہےتووہ ان سےنفع اٹھاتاہےاوران سے آنکھوں کی ٹھنڈک حاصل کرتا ہےاور جو ان سے مشورہ لیتا ہے وہ اپنی حیات کو تکلیف میں ڈالتا ہے اور اپنی زندگی کو بے مزہ کرتا ہے۔عورتوں میں سب سے باعزت وہ ہیں جو سب سے بڑھ کر پاک دامن ہوں اور حسب ونسب کے اعتبار سے عورتوں میں سب سے زیادہ فخر والی وہ ہیں جوبے حیائی سے پاک ہوں اور جو عورتیں پاک دامنی سے ڈگمگاتی ہیں وہ مردار سے زیادہ بدبودار ہیں ۔حجاج نے کہا: اے غضبان!میں تمہیں قاصد بناکر ابن اشعث کے پاس بھیجنا چاہتا ہوں تو تم جاکر اُس سے کیا کہوگے؟ غضبان نے کہا: میں اپنی بات سے اُس کا رد کروں گا اور اُسے تکلیف دوں گا۔حجاج نے کہا: مجھے نہیں لگتاتم ایسا کہوگےبلکہ مجھے تم اس محل میں بیڑیوں میں جکڑے دکھائی دے رہے ہو۔غضبان نےکہا: ایسا ہرگز نہیں ہوگا میں عنقریب اُسے اپنی زبان کی تیزی دکھاؤں گا اور اپنی فصاحت وبلاغت کے میدان میں اُسے دوڑاؤں گا۔حجاج نے کہا: اگر یہی بات ہے تو تم میرے قاصد بن کر کِرمان کی طرف جاؤ۔جب غضبان کِرمان کی طرف روانہ ہوگیا تو حجاج نے اُس کے پیچھے ایک جاسوس بھیجا اور حجاج تمام قاصدوں کے ساتھ ایسا ہی کرتا تھا کہ اُن کے ساتھ جاسوس بھیجتا۔ غضبان جب ابن اشعث کے پاس آیا تو اس سے کہا: حجاج نے تجھے معزول کردیا ہے لہٰذااب تو چوکنا ہوجا اور رات کے کھانے سے پہلے ناشتہ کرلے (یعنی حجاج کے حملہ کرنے سے پہلے اُس پر حملہ کردے ورنہ وہ رات تک تیری بیخ کنی کردے گا) ۔ یہ سن کر ابنِ اَشعث چوکنا ہوگیا اور غضبان کو انعام واکرام سے نوازا۔ جب غضبان حجاج کے پاس واپس آیا تو جاسوس نے ابن اشعث اورغضبان کے درمیان ہونے والی ساری گفتگو حجاج کو پہلے بیان کردی۔حجاج نے پوچھا: تم نے کِرمان کی سرزمین کو کیسا پایا؟ کہا: سوکھی زمین ہے اگر وہاں لشکر کی تعداد زیادہ ہوجائے تو لشکر کے افراد بھوکے مریں اور اگر کم ہوجائے تو ہلاک ہوجائیں ۔حجاج نے کہا: کیا تم ہی وہ شخص نہیں ہو جس نے یہ خبیث بات کہی تھی کہ قبل اس کے کہ حجاج تمہیں ہلاک کرے تم اُسے ہلاک کردو، بخدا میں تجھے قتل کروں گا۔غضبان نے کہا: ااے امیر !مجھے امان دیجئے۔بخدا !جس کو یہ بات کہی گئی اُسے کوئی فائدہ نہیں پہنچا اور جس کے متعلق کہی گئی اُس کوئی نقصان نہیں پہنچا۔حجاج نے کہا: کیا میں نے تجھے نہیں کہا تھا کہ میں تجھے اس محل میں بیڑیوں میں قید دیکھ رہا ہوں ۔ لے جاؤ اسے اور اسے بیڑیاں پہناکر قید کردو۔غضبان قصر امارت میں قید رہا حتّٰی کہ حجاج نے واسط میں ایک محل تعمیر کرایا جو اسے بہت پسند آیاتو اُس نے محل کے ار دگرد لوگوں سے پوچھا: تمہیں میرا یہ محل اور اس کی تعمیر کیسی لگی؟ لوگوں نے کہا: یہ ایک اچھا اور مضبوط محل ہے جس میں کثیر خیر اور قلیل عیب ہے۔حجاج نےکہا: تم لوگ مجھے اس محل کے متعلق خیر خواہانہ نصیحت کیوں نہیں کرتے؟ لوگوں نے کہا: ایسی نصیحت تو غضبان کرسکتا ہے ۔حجاج نے غضبان کو بلالیا اور اس سے پوچھا: تم میرے اس محل اور اس کی تعمیر کو کیسے دیکھتے ہو؟ غضبان نے کہا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ امیر کا بھلا کرےآپ نے اس محل کو اپنے وطن سے دور بنایا، نہ یہ آپ کا ہے نہ آپ کی اولاد کا اور نہ یہ آپ کے لئے ہمیشہ رہے گا۔نہ اس میں آپ کا کوئی وارث رہے گا، نہ یہ آپ کے لئے باقی رہے گا اور نہ آپ اس کے لئے باقی رہیں گے۔حجاج نے کہا: غضبان نے سچ کہا اسے دوبارہ جیل لے جاؤ۔جب غضبان کو اٹھاکر لے جانے لگے تو اس نے کہا:
سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَ مَا كُنَّا لَهٗ
ترجمۂ کنز الایمان: پاکی ہے اسے جس نے اس سواری کو ہمارے
مُقْرِنِیْنَۙ (۱۳) (پ۲۵، الزخرف: ۱۳) بس میں کردیا اور یہ ہمارے بوتے (قابو) کی نہ تھی۔
حجاج نے یہ سنا تو کہا: اسے اتارو ۔جب غضبان کو اتار اگیا تو اُس نے کہا:
رَّبِّ اَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ (۲۹) (پ۱۸، المؤمنون: ۲۹)
ترجمۂ کنز الایمان: اے میرے رب مجھے برکت والی جگہ اتار اور تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے۔
حجاج نے کہا: اسے زمین پر ڈال دو ، جب اُسے زمین پر ڈالا گیاتو اُس نے کہا:
مِنْهَا خَلَقْنٰكُمْ وَ فِیْهَا نُعِیْدُكُمْ وَ مِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً اُخْرٰى (۵۵) (پ۱۶، طٰهٰ: ۵۵)
ترجمۂ کنزالایمان: ہم نےزمین ہی سے تمہیں بنایااور اسی میں تمہیں پھر لے جائیں گے اوراسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے۔
حجاج نے کہا: اسے زمین پر گھسیٹو۔لوگ گھسیٹنے لگےتو غضبان نے کہا:
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع