30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
نورکےپیکر، تمام نبیوں کےسروَرصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکافرمانِ عالیشان ہے: عالِم کی فضیلت عابدپر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ شخص پرہے۔ ([1])
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : عالِم کی فضیلت عابدپر ایسی ہےجیسےچودہویں کےچاند کی ستاروں پر۔ ([2])
امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضیٰ شیْرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمفرماتےہیں : جوشخص لوگوں کا راہنما بنے اس پر لازم ہےکہ دوسروں کو علم سکھانے سے پہلے خود کو سکھائےتاکہ زبان سےپہلےکردار سے لوگوں کی تربیت ہو۔
منقول ہےکہ لوگوں کوعلم وادب سکھانے والے کی بنسبت اپنے آپ کوعلم وادب سکھانےوالاتعظیم کا زیادہ حق دار ہے۔
کسی شاعرنےکیاخوب کہاہے:
اِنِّیْ رَاَيْتُ النَّاسَ فِیْ عَصْرِنَا لَا يَطْلُبُوْنَ الْعِلْمَ لِلْعِلْمِ
اِلَّا مُبَاہَاۃٌ لِّاَصْحَابِہٖ وَ عُدَّۃٌ لِّلْغَشِّ وَ الظُّلْم
ترجمہ: میں اپنےدورکےلوگوں کودیکھتاہوں کہ وہ علم کوعلم کےلئےطلب نہیں کرتے۔ ان کےطَلَبِ علم کامقصددوستوں کے ساتھ فخر کرنا نیز دھوکے اور ظلم کا سامان کرنا ہے۔
علم کے ذریعے خود کو طلاق سے بچا لیا:
منقول ہےکہ ایک شخص نےاپنی بیوی کوسیڑھی پرچڑھتےدیکھ کرکہا: تم سیڑھی پرچڑھو، اُترویارُک جاؤ، تینوں صورتوں میں تمہیں طلاق۔بیوی نےخودکوسیڑھی سےنیچےگرالیا، یہ دیکھ کر شوہر نے کہا: میرے ماں باپ تم پرقربان! اگرحضرت سیِّدُناامام مالکعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْخَالِقانتقال فرماجائیں تواہْلِ مدینہ اپنےاَحکام میں تمہارےمحتاج ہوجائیں ۔
سرورِ کائنات، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمان ہےکہ”ہَلَاکُ اُمَّتِی فِیْ شَیْئَیْنِ تَرْکُ الْعِلْمِ وَ جَمْعُ الْمَال یعنی میری امت کی ہلاکت دو چیزوں میں ہے: علم ترک کرنے اور مال جمع کرنے میں ۔“ ([3])
علم کے ساتھ قلیل عمل بھی مفید ہے:
میٹھے میٹھے آقا، مکی مدنی مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ایک شخص نے سب سے افضل عمل کے بارے میں پوچھا تو ارشادفرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا علم اور اس کے دین کی سمجھ۔ آپ نے اس بات کو کئی مرتبہ دُہرایا ۔سائل نے عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں آپ سے عمل کے بارے میں پوچھ رہا ہوں اور آپ مجھے علم کے بارے میں ارشاد فرما رہے ہیں ۔رحمتِ عالَمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: علم کے ساتھ تھوڑا عمل بھی تمہیں نفع دےگا جبکہ جہالت کے ہوتے ہوئے بہت سا عمل بھی فائدہ نہیں پہنچائے گا۔ ([4])
حضرت سیِّدُناعیسٰیرُوْحُاللہعَلَیْہِ السَّلَامنےارشادفرمایا: ”جوشخص علم سیکھےاوراس پرعمل کرےوہ ملکوتِ اعظم میں عظمت والا شمار کیا جائے گا۔“
حضرت سیِّدُناابراہیمخَلِیْلُاللہعَلَیْہِ السَّلَامکافرمانِ عالیشان ہے: ”علوم تالوں کی طرح ہیں اورسوال کرناان تالوں کی کنجیاں ہیں ۔“
آپ ہی سےمنقول ہےکہ ”عالِم کی لغزش خوب مشہور ہوتی ہے جبکہ جاہل کی غلطی کو اس کی جہالت چھپادیتی ہے۔“
حضرت سیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کا بیان ہے کہ میں نے متعدد صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو یہ فرماتے سنا: جو شخص بغیر علم کے عمل کرے اس کا فساد اصلاح سے زیادہ ہوگا۔علم کے بغیر عمل کرنے والا ایسا ہے جیسے غلط راستے پر سفر کرنے والالہٰذا علم کو اس طرح طلب کرو جس سے عبادت کے معاملے میں نقصان نہ ہو اور عبادت کو اس انداز میں طلب کرو کہ علم کے حصول میں رکاوٹ نہ بنے۔
حضرت سیِّدُنا یزید بن میسرہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا فرمان ہے: جو شخص اپنے علم سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا پانے کا ارادہ کرے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی طرف خاص توجہ فرمائے گااور اپنے بندوں کا رُخ بھی اس کی طرف فرما دے گا اور جو شخص اپنےعلم سے غیرِ خدا کا ارادہ کرے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس سے اعراض فرمائے گا اور اپنے بندوں کے دل بھی اس سے پھیر دے گا۔
حضرت سیِّدُناانسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ میٹھے میٹھے آقا، مکی مدنی مصطفے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے کریم کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ لوگوں نے عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! ضرور بتائیے۔ارشاد فرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ سب سے بڑا کریم ہے، میں اولادِ آدم میں سب سے بڑا کریم ہوں اور میرے بعد سب سے بڑا کریم وہ شخص ہے جو علم سیکھے اور اسے پھیلائے، ایسا شخص بروزِ قیامت اکیلا ہی پوری امت کے برابر اٹھایا جائے گا اور وہ شخص جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی راہ میں اپنی جان پیش کرے یہاں تک کہ شہید ہوجائے۔ ([5])
حضرت سیِّدُناسفیان ثوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے منقول ہے: فاجر عالم فتنہ پروروں کے لئے فتنہ ہے۔
علم کی حفاظت نہ کرنے کی نحوست:
حضرت سیِّدُنا فضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نےارشاد فرمایا: اہلِ علم اگر اپنی اور اپنے علم کی عزت کی حفاظت کرتے اور اسے وہاں رکھتے جہاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حکم فرمایا ہے تو بڑے سے بڑے ظالم و جابر لوگ بھی ان کے سامنے سر جھکادیتے اورلوگ ان کی اطاعت کرتےلیکن انہوں نے اپنے آپ کو ذلت پر پیش کیا اور اپنے علم کو دنیا داروں کے لئے خرچ کیاجس کی وجہ سے یہ ذلت و رسوائی کا شکار ہوگئے۔اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن یہ کتنی بڑی مصیبت ہے۔
منقول ہے : جو شخص بچپن میں علم حاصل نہ کرے وہ بڑھاپے میں سردار نہیں بن سکتا۔
حضرت سیِّدُنا فضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا فرمان ہے: علمامیں سےبدترین شخص وہ ہے جو امرا کی مجالس میں شریک ہو جبکہ امرامیں سے بہترین وہ ہے جو علماء کی مجالس میں حاضری دے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع