30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
کی نرمی ولطافت دیکھ کر بڑا حیران ہوا اور اس سے کہا کہ تمہارا باپ تمہیں کیا غذا کھلاتا تھا۔نضیرہ نے کہا: ہڈی کا گودا، مکھن اور شہد کھلاتا تھا۔شابور نے کہا: وہ تیرے ساتھ بھلائی کرتا تھا، تونے اُس کے ساتھ بے وفائی کی، جب تو اپنے باپ کے ساتھ بے وفائی کرسکتی ہے تو میرے ساتھ بھی کرسکتی ہے۔ یہ کہہ کر شابور نے اسے قتل کرادیا۔
دوسری فصل: چوری کا بیان
منقول ہے کہ عمروبن عبید لوگوں کی ایک جماعت کے پاس سے گزرا تو اُن سے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے کہا: بادشاہ ایک چور کا ہاتھ کٹوارہا ہے۔عمروبن عبید نے کہا: علانیہ چوری کرنے والا خفیہ چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ رہا ہے۔
سکندر نے ایک چور کو پھانسی پر لٹکانے کا حکم دیا تو اس نے کہا: اے بادشاہ!میں نے جو کیا سو کیا اب میں اسے ناپسند کرتا ہوں ۔سکندر نے کہا: اب تو ناپسند کرےتب بھی تجھے پھانسی ضرور ہوگی۔
ایک شخص نے کسی کی قمیص چوری کی اور بیٹے کودی کہ وہ اسے بیچ آئے۔وہ قمیص بیٹے سے بھی چوری ہوگئی جب وہ گھر آیاتو باپ نے پوچھا: کتنے میں قمیص بیچی؟ بیٹے نے کہا: اصل مال کے عوض۔
تیسری فصل: بغض وعداوت کا بیان
اللہ عَزَّ وَجَلَّ قران پاک میں بغض وعداوت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے:
(1)…
وَ اَلْقَیْنَا بَیْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِؕ- (پ۶، المائدة: ۶۴)
ترجمۂ کنز الایمان: اور ان میں ہم نے قیامت تک آپس میں دشمنی اور بَیر (بغض) ڈال دیا۔
(2)…
اِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ (۵) (پ۱۲، یوسف: ۵)
ترجمۂ کنز الایمان: بے شک شیطان آدمی کا کُھلا دشمن ہے۔
(3)…
اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْهُ عَدُوًّاؕ- (پ۲۲، فاطر: ۶)
ترجمۂ کنز الایمان: بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے تو تم بھی اسے دشمن سمجھو۔
(4)…
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْۚ- (پ۲۸، التغابن: ۱۴)
ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو تمہاری کچھ بیبیاں اور بچّےتمہارے دشمن ہیں تو ان سے احتیاط رکھو۔
رسول اکرم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ”تیرا سب سے بڑا دشمن تیرا نفس ہے جو تیرے دونوں پہلوؤں کے درمیان ہے۔“ ([1])
حضرت سیِّدُناابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں : عداوت نسل درنسل چلتی ہے۔
کسریٰ سے پوچھاگیا: لوگوں میں کس کے متعلق آپ یہ زیادہ پسند کرتے ہیں کہ وہ عقلمند ہو۔کسریٰ نے کہا: جو میرا دشمن ہو۔کہا گیا: ایسا کیوں ؟ کسریٰ نے کہا: جب وہ عقلمند ہوگا تو میں اُس سے امن وعافیت میں رہوں گا۔
کہا گیا ہے کہ علانیہ عداوت رکھنے والے شخص کے مقابلے میں دل میں کینہ رکھنے والے شخص سے زیادہ خوفزدہ رہوکہ ظاہری بیماری کا علاج چھپی ہوئی بیماری کے علاج سے زیادہ آسان ہوتا ہے۔
حجاج نے ایک خارجی سے کہا: بخدا!میں تجھ سے بغض رکھتا ہوں ۔خارجی نے کہا: ہم میں سے جو دوسرے سے زیادہ بغض رکھتا ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّاسے جنت میں داخل کرے۔
منقول ہے کہ جب نوشیرواں نے اپنے بیٹے ہُرمُز کو اپنا جانشین بنانا چاہا تو مملکت کے بڑے لوگوں سے مشورہ کیا تو انہوں نے ہرمز کو ناپسند کیا اوربعض نے کہا: اُس کی ماں ترکیہ ہے اور آپ جانتے ہیں کہ اُن کے اخلاق کیسے ہوتے ہیں ۔نوشیرواں نے کہا: بیٹے ماں کی طرف نہیں بلکہ باپ کی طرف منسوب ہوتے ہیں اور قباذ کی ماں بھی ترکیہ تھی اور تم نےاُس کی اچھی سیرت دیکھی ہے۔نوشیرواں سے کہا گیا کہ ہرمز لوگوں کو پسند نہیں ۔نوشیرواں نے کہا: میرے بیٹے کی رحم دلی ہی اسے ہلاک کرے گی۔
کہا گیا ہے کہ جب انسان میں کوئی ایسی بھلائی ہوجو لوگوں کی محبت کا سبب نہ ہو تووہ بھلائی ، بھلائی نہیں اور جس میں کوئی ایسا عیب ہوجو لوگوں کی نفرت کا سبب نہ ہوتو وہ عیب ، عیب نہیں ۔
ابوحیان سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنالقمان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے فرمایا: وزنی چٹان منتقل ہو سکتی ہے اور بھاری لوہےکو اٹھایا جاسکتا ہے لیکن میں نے قرض سے بھاری کوئی شے نہیں دیکھی۔میں نے قِسم قِسم کے کھانے کھائے اور خوبصورت عورتوں سے نکاح کیا لیکن میں نے عافیت سے بڑھ کر لذیذ کوئی شے نہ دیکھی۔ میں یہ کہتا ہوں کہ سمندروں کو خالی کرنا اور ویرانے کو صاف کرنامیری مصیبت پر دشمنوں کے خوش ہونے سے زیادہ آسان ہےخصوصاً جبکہ وہ قریبی ہوں اورایک ہی شہر کے ہوں ۔اے اللہ عَزَّ وَجَلَّمیں تجھ سے پے درپے گناہوں ، بُرے فہم اوراپنے چچازاد کے میری مصیبت پر خوش ہونے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔
حضرت سیِّدُناایوبعَلَیْہِ السَّلَامسےعرض کی گئی: آپ کوآزمائش میں کون سی شےسب سےسخت محسوس ہوئی؟ فرمایا : دشمنوں کا میری مصیبت پر خوش ہونا۔
جاحظ نے کہا: میں نےدشمنوں کی شماتت سے بڑھ کر کوئی نیزہ نشانے پر لگنے والا نہ دیکھا۔
ایک دانشور نے کہا ہےکہ تم اپنے دشمن سے کبھی بے خوف نہ ہونا اگرچہ وہ کمزور ہو کیونکہ کبھی لاٹھی سے بھی قتل ہوجاتا ہے۔
چوتھی فصل: حسد کا بیان
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ- (پ۵، النساء: ۵۴)
ترجمۂ کنز الایمان: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہنے انہیں اپنے فضل سے دیا۔
رسول اکرم، نُورِ مُجَسّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: حاجتیں پوری کرنے کے لئے نعمتیں چھپاکر مدد چاہوکیونکہ ہر نعمت والے سے حسد کیا جاتا ہے۔ ([2])
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع