30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: کدو استعمال کرو کیونکہ یہ دل کو مضبوط اور دماغ کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے ([1]) اور مسور کی دال کھاؤ کیونکہ یہ دل کو نرم اور آنسوؤں کو زیادہ کرتی ہے۔ ([2])
حضرت سیِّدُناابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : کھجور کھانے سے قولنج کی بیماری (بڑی آنت کے درد) سے حفاظت رہتی ہے، نہار منہ شہد پینا فالج سے محفوظ رکھتا ہے، (حاملہ کے) بِہی ([3]) کھانے سے بچہ خوبصورت پیدا ہوتا ہے، انار کھانے سے جگر کی اصلاح ہوتی ہے، مُنَقّٰی (بڑی کشمش) پٹھوں کو مضبوط اور درد وتکان کو دور کرتا ہے، اجوائن معدہ کو قوی اورمنہ کو خوشبودار کرتی ہے اور سب سے عمدہ گوشت بازو کا ہوتا ہے۔
حضرت سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاکثر ہَرِیسہ ([4]) تناول فرماتے، حضرت سیِّدُنا امیرمعاویہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کےدسترخوان پر کھانا کھاتےاور حضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی اقتدامیں نماز پڑھتے اور اکیلے رہتے تھے۔جب اس کی وجہ پوچھی گئی تو ارشاد فرمایا: حضرت سیِّدُناامیر معاویہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا کھانامرغن ہوتا ہے، حضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے پیچھے نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے کیونکہ وہ زیادہ علم والے ہیں جبکہ اکیلے رہنے میں میرے لئے سلامتی ہے۔
وزیرحسن بن سہل نے ایک دن مامون رشید کے دسترخوان پر کھانا کھایا تو کہا: چاول کھانے سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔مامون نےپوچھا: وہ کیسے؟ کہا: اے امیرالمؤمنین!ہندوستان کی طب صحیح ہے اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ چاول کھانے سے اچھے خواب نظر آتے ہیں اور جوشخص اچھا خواب دیکھے اُس کے لئے دو دن ہوتے ہیں (یعنی ایک سونے اور دوسرا جاگنے کا) ۔مامون نےاس کی بات کو پسند کیا اوراسےانعام واکرام سے نوازا۔
ابوصفوان نے کہا: سفید چاول گھی اور شکر کےساتھ کھانا اہلِ دنیا کے کھانوں میں سے نہیں ہے۔
پہلے اہلِ عرب مختلف قسم کے کھانوں کو نہیں جانتے تھے، ان کا کھانا زیادہ تر گوشت تھا جسے پانی اور نمک کے ساتھ پکایا جاتا تھا یہاں تک کہ حضرت سیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا دور آیا تو آپ نے مختلف قسم کے کھانے تیار کروائے۔
مہینہ بھر گوشت تروتازہ رکھنے کا نسخہ:
کہاگیا ہے کہ اگر گوشت کو شہد میں ڈال دیا جائے پھر ایک مہینہ کے بعد اُسے نکالا جائے تو وہ تروتازہ ہوگا اور اس میں کوئی تبدیلی نہ آئے گی۔
منقول ہے کہ جب گوشت کو سرکہ کے ساتھ پکایا جائے تو یہ معدہ کی تہائی گرانی دور کردیتا ہے۔
تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نَبوتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: روٹی کا اکرام کرو۔عرض کی گئی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!روٹی کا اکرام کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: اس کے ساتھ سالن کا انتظار نہ کیا جائے۔ ([5])
ایک روایت میں ہے کہ جو40دن تک مسلسل گوشت کھائے اس کا دل سخت ہوجاتا ہے اور جو40دن تک گوشت نہ کھائے اس کے اخلاق بگڑ جاتے ہیں ۔
منقول ہے کہ بنی اسرائیل پر آسمان سے جو دسترخوان نازل ہوا اس پر گیندنے (ایک تیز بو والی سبزی) کے علاوہ تمام سبزیاں تھیں نیزمچھلی تھی جس کے سر کے پاس سرکہ اور دم کے پاس نمک رکھا تھا جبکہ ان کے ساتھ سات روٹیاں موجود تھیں جن میں سے ہر ایک پر زیتون اور انار دانہ رکھا ہوا تھا۔
ایک روز اِبْنِ قُزعہ عِزالدَّولہ کے پاس آیاتو اس کے سامنے کیلوں کا ایک گچھا رکھا ہوا تھا ۔عزُّالدّولہ نے جب کافی دیر تک اسے کیلے کھانے کی دعوت نہ دی تو ابنِ قزعہ نے کہا: ہمارے آقا کو کیا ہوا کہ کیلے کھانے کے ذریعے ہمیں کامیابی کی طرف نہیں بلاتے۔عزُّالدّولہ نے کہا: کیلے کی خوبیاں بیان کرو تو میں تمہیں کیلے کھانے دوں گا۔ ابنِ قزعہ نے کہا: میں اس کی خوبصورتی کیسےبیان کروں جس کی رنگت میں سونے کی ڈلیاں ہیں گویا شہد اورمکھن سے ملاکر بنایا گیا ہے۔یہ ایسا عمدہ پھل ہے گویا گوشت کا مغز ہے ، اس کا چھلکا اتارنے میں آسان اور توڑنے میں نرم ہے، اس کا ذائقہ میٹھاہے اور حلق سے اتارنے میں آسان ہے۔یہ کہہ کر ابن قزعہ نے ہاتھ بڑھایا اور کیلا کھانا شروع کردیا۔
ایک شخص نے کسی کو مکھن کی مذمت کرتے ہوئے سنا تو اُس سے کہا: کیوں تو اس کی مذمت کررہا ہے ؟ کیا اس کا رنگ کالا ہےیا اس کا ذائقہ بدمزہ ہے یا اسے حلق سے اتارنا مشکل ہے یا اس کی نرمی میں سختی ہے؟
دعوت ولیمہ میں ایک ہزار خدمت گار:
حجاج نے ولیمہ کے لئے ایک عالیشان تقریب منعقد کی پھر زاذان سے کہا: کیا کبھی کسریٰ نےبھی اس جیسی تقریب منعقد کی؟ زاذان نے بتانے سے معذرت کی تو حجاج نے قسم دے کر بتانے کا کہا۔زاذان نے کہا: کسریٰ کے سامنے ایک شخص نے ولیمہ کیا اور لوگوں کی خدمت کے لئے ایک ہزار خادم مقرر کئے جن کے ہاتھوں میں سونےکےآبخورے تھے۔حجاج نے کہا: بخدا!اہْلِ فارس نے اپنے بعد بادشاہوں کے لئے کوئی (دنیاوی) شرف نہ چھوڑا۔
ایک شخص نے اپنے دوست کی طرف خراب فالودہ بھیجا اور اس کی طرف لکھا: میں نےاس کے بنانے کے لئے سوس کی شکر، ماردان کا شہد اوراصفہان کا زعفران استعمال کیا ہے۔دوست نے جوابی مکتوب میں لکھا:
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع