اہمیت تو صرف ایمان کی ہے:
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Deen o Dunya Ki Anokhi Baatein (Jild 1) | دین و دنیا کی انوکھی باتیں (جلداول)

book_icon
دین و دنیا کی انوکھی باتیں (جلداول)

کبھی کسی کو بُرا بھلا نہ کہا:

          حضرت سیِّدُنا سعید بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا:  میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے کبھی کسی کو بُرا بھلا نہیں کہا کیونکہ اگر میں بُرا بھلا کہتا تو دو طرح کے لوگوں میں سے کسی ایک کو کہتا یا تو وہ شریف آدمی ہوتایا بُرا ہوتا۔ اگر شریف ہوتا تو مجھ پر لازم تھا کہ میں اسے بُرا بھلا کہنے سے بچتا اور اگر بُرا ہوتا تو مجھ پر لازم تھا کہ اپنی عزت اس سے بچاتا۔

          بزرگوں کاقول ہے:  سردار کی تعریف کرنے کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ اس کی طرف محبت سے دیکھے اور اس کی بات دھیان سے سنے۔

سیِّدُناامیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ اور ایک وفد:

          منقول ہے کہ عرب کا ایک وفد حضرت سیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بارگاہ میں حاضر ہوا،  اس وفد میں حضرت سیِّدُنا احنف بن قیس رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بھی تھے۔ دربان نے کہا:  امیرالمؤمنینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا ہے کہ تم میں سے ہر کوئی اپنے متعلق ہی بات کرے۔ جب سب لوگ امیرالمؤمنینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے سامنے حاضر ہوئے تو حضرت سیِّدُنا احنف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے عرض کی:  اگر امیرالمؤمنینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں خبر دیتا کہ سب کا حال ایک جیسا ہی ہے اگرچہ ان پر نازل ہونے والے مصائب مختلف ہیں اور سب کو امیرالمؤمنینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے بھلائی کی حاجت ہے۔ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا:  اے ابو بحر! بس کرو،  میں حاضر و غائب سب کے لئے کافی ہوں ۔

سردار کیسے بنے؟

          حضرت سیِّدُنا احنف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے کسی شخص نے پوچھا:  آپ قوم کے سردار کیسے بن گئے؟  حالانکہ آپ گھربار،  چہرے اور اخلاق کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے بڑھ کر نہیں ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:  اُس سبب سے جو تم میں نہیں ۔ اس شخص نے کہا:  وہ کیا ہے؟  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:  میں نے تمہارے ان معاملات کو چھوڑ دیا جو میرے لئے فضول تھے جیسا کہ تم لوگوں نے میرے ان کاموں کو چھوڑ دیا جو تمہارے لئےبے فائدہ  تھے۔

          منقول ہے کہ سردار وہ ہے جو دوستوں کے لئے صبح کے وقت برسنے والے بادل کی مثل ہو اور دشمنوں کے لئے خطرناک شیر کی مثل ہو۔

ریاست کی اصل بلند ہمتی کا بیان 

عمارہ بن حمزہ کی بلند ہمتی:

          بلند ہمت اور شریف النفس شخصیات میں سے ایک نام عمارہ بن حمزہ کا ہے۔  منقول ہے کہ یہ ایک مرتبہ خلیفہ منصور کے دربار میں گیا اور اس کی مجلس میں بیٹھ گیا۔ ایک شخص  نے کھڑے ہو کر عرض کی:  اے امیرالمؤمنین! مجھ پر ظلم ہوا ہے۔ منصور نے کہا: تجھ پر کس نے ظلم کیا؟  اس شخص نے کہا:  عمارہ بن حمزہ نے میری زمین غصب کی ہے۔ منصور نے کہا:  اے عمارہ! کھڑے ہوجاؤ اور اپنے خصم کے ساتھ بیٹھ جاؤ۔ عمارہ نے کہا:  کس بارے میں یہ میرا خصم ہے؟  اگر زمین اِس کی ہے تو میں اِس سے جھگڑا نہیں کروں گا اور اگر زمین میری ہے تو میں نے اِسے ہبہ کی لیکن جس جگہ مجھے امیرالمؤمنین کے سبب شرف و بلندی ملی میں اُسے چھوڑ کر زمین کی وجہ سے ادنیٰ جگہ نہیں بیٹھ سکتا ۔

          سفاح اور اُمِّ سلمہ ایک دن عمارہ کے بارے میں بات کر رہے تھے کہ وہ متکبر ہے یا نہیں ۔ام سلمہ نے کہا:  تم اُسے بلاؤ میں اُسے اپنی تسبیح ہبہ کروں گی جس کی قیمت 50 ہزاردینار ہے اگر اُس نے قبول کرلی تو ہم سمجھ لیں گے کہ وہ متکبر نہیں ہے۔ سفاح نے عمارہ کو بلایا اور ام سلمہ نے اس سے کچھ دیر گفتگو کی اور پھر اسے تسبیح دیتے ہوئے کہا:  یہ میری طرف سے تمہارے لئے ہے۔ عمارہ نے تسبیح لے کر  اپنے سامنے رکھ لی،  پھر تسبیح وہیں چھوڑ کر چلا گیا۔ ام سلمہ نے کہا:  شاید وہ تسبیح لے جانا بھول گیا ہے اور وہ تسبیح خادم کے ہاتھ عمارہ کو بھیجو ادی۔ عمارہ نے خادم کو کہا:  یہ تم رکھ لو۔ خادم واپس آیا اور کہا:  انہوں نے یہ مجھے ہبہ کردی ہے۔ تو ام سلمہ نے خادم کو ایک ہزار دینار عطا کئےاورتسبیح واپس لے لی۔

تحفہ قبول نہ کیا:

          عبْدُاللہبن طاہرجب مصرکاحاکم بناتوعُبَـیْدُاللہ بن سری نےاسے100غلام اورایک لاکھ دینارہدیہ بھیجااور یہ ہدیہ رات کے وقت میں بھیجا۔ عبداللہ بن طاہر نے اسے قبول نہ کیا اور لکھ بھیجا:  اگر میں رات میں تمہارا ہدیہ قبول کرتا تو دن میں بھی قبول کرنا پڑتا اور جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے مجھے دیا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے اور وہ تم ہی  ہو جو اپنے ہدیہ پر خوش ہوتےہو۔

          خلیفہمُعْتَصِم کے عَمُّورِیہ فتح کرنے کا سبب یہ بنا تھا کہ ثَغْر کی ایک عورت کو قید کرلیا گیا تو اس نے پکارنا شروع کیا:  ”وَا مُحَمَّدَاہ،  وَا مُعْتَصِمَاہیعنی اےمحمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!فریادہے، اےخلیفہ!معتصم فریاد ہے۔“یہ خبر معتصم کو پہنچی تو وہ اسی وقت سوار ہو کر چل پڑا اوراس کا لشکر بھی اس کے ساتھ تھا،  جب عموریہ فتح کر لیا تو معتصم نے اس عورت سے کہا: ”لَبَیَّک اَیُّتُہَاالْمُنَادِیَۃُ یعنی اے ندا دینے والی! میں حاضر ہوں ۔“

سیِّدُنا سعید بن عمرو عَلَیْہ الرَّحْمَہ کی بلندہمتی:

          حضرت سیِّدُنا سعید بن عمرو بن عاص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بلند مرتبہ اور حوصلہ مند شخص تھے۔منقول ہے کہ مرض موت میں ان سے کہا گیا:  مریض آہ وزاری اور طبیب کے مشورے پر عمل کرنے سے راحت محسوس کرتا ہے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:  ”آہ وزاری  کرنا یہ توبے صبری ہے اور عار کا باعث ہے اور خدا کی قسم! اللہ عَزَّ  وَجَلَّ مجھ سے ایسا نہ سنے گا کیونکہ اگر ایسا ہوا تو میں اس کے ہاں بے صبری کرنے والا لکھ دیا جاؤں گااور رہا طبیب کا معاملہ تو خدا کی قسم! میری جان اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے حکم کے بغیر نہیں بچ سکتی،  اگر وہ چاہے تو زندہ رکھے اور چاہے تو موت دے۔“

          قیس بن زہیر جوکہ بہت بلند ہمت تھا اُسے جب فقروفاقہ نے گھیرا تو وہ  حَنْظَل نامی  شدید کڑوی بوٹی کھانے لگا حتّٰی کہ اس کی وجہ سے مر گیا (مگر کسی سے سوال نہ کیا) ۔

پڑوسیوں کے ساتھ ایسے رہو:

          حضرت سیِّدُناابوسُفیان بن حربرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بلند مرتبہ،  قوم کے سردار،  پڑوسیوں کی حفاظت کرنے  والے اور اپنی عزت کی حفاظت کرنے والے تھے،  جب اِن کا کوئی پڑوسی بنتا تو اس سے فرماتے:  میرا پڑوسی ہونا اختیار کرلے یا میرے گھر کو گھر بنا لے،  اب اگر کبھی تجھ سے میرا نقصان ہوا یا مجھ سے تیرا نقصان ہوا تو معاملہ وہی کریں گے جو گھر والے بچے کے ساتھ کرتے ہیں ۔

حکایت:  یزید بن مہلب اورولیدبن عبدالملک

                منقول ہے کہ حجاج نے یزید بن مُہلَب بن ابو صُفرہ کو گرفتار کیا اور اسے سزا دی،  اس کا مال و اسباب چھین لیا اور قید میں ڈال دیا۔ یزید  نے حُسن اخلاق کے ذریعے جیلر کو آمادہ کیا اور اسے استعمال کر کے وہ  اور جیلر جیل سے فرار ہو گئے،  یزید نے  ملک شام میں سلیمان بن عبدالملک بن مروان کے پاس جانے کا قصد کیا،  اس وقت خلیفہ ولید بن عبدالملک تھا،  جب یزید بن مہلب سلیمان کے پاس پہنچا تواُس نے اس کی عزت افزائی کی

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن