دوسری فصل: عاجزی و انکساری کا بیان
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Deen o Dunya Ki Anokhi Baatein (Jild 1) | دین و دنیا کی انوکھی باتیں (جلداول)

book_icon
دین و دنیا کی انوکھی باتیں (جلداول)

متکبر جنت میں نہیں جائے گا:

          سرورِ کائنات،  شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا: ”لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهٖ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِّنْ كِبَرٍیعنی جس کے دل میں ذرہ  برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔“ ([1])

رحمتِ خداوندی سے محروم:

          محبوبِ خدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ اِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ یعنی جس نے تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹا اللہ عَزَّ   وَجَلَّ بروزِ قیامت اس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائے گا۔“ ([2])

          حضرت سیِّدُنا اَحْنَف بن قَیْسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :  انسان اپنے اندر پائی جانے والی کسی ذلت کے سبب ہی تکبر کرتا ہے ۔

          عقلمند لوگ تکبر سے ہمیشہ کنارہ کش رہتے اور اس سے نفرت کرتے ہیں ۔

          خود پسندی کےشکار ایک جاہل شخص کو دیکھ کر افلاطون نے کہا:  کاش! میں ایسا ہو جاؤں جو تو خود کو  گمان کرتا ہے اور میرے دشمن ایسے ہوجائیں جو تیری اصل حقیقت ہے۔

              حضرت سیِّدُناا حنفرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں : اس شخص پرتعجُّب ہےجوتکبُّرکرتاہے حالانکہ وہ دو مرتبہ پیشاب گاہ سے نکلا ہے۔

مُتکَبِّرانہ چال چلنے والے کو نصیحت:

          مُہلَب بن ابو صُفرہ کا بیٹا متکبرانہ چال چلتے ہوئے حضرت سیِّدُنا مالک بن دینار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے سامنے سے گزرا۔ آپ نے اس سے فرمایا:  ”اگر تم اس تکبر کو چھوڑ دو تو یہ تمہارے لئے بہت بہتر ہو گا۔“ وہ کہنے لگا:  کیا  آپ مجھے نہیں جانتے؟

آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:  ”میں تمہیں اچھی طرح جانتا ہوں ، تمہاری ابتدامُتَغَیِّر نطفہ سے ہوئی  اور انتہا بدبودار مردار کی صورت میں ہوگی اور ان دونوں حالتوں کے درمیان تم پیٹ میں پاخانہ اٹھائے پھرر ہے ہو۔“ یہ سن کر اس نوجوان نے اپنا سر جھکا لیا اور اپنے اس عمل کو ترک کر دیا۔

          حکما کا قول ہے کہ تکبر کے ساتھ بادشاہت سلامت نہیں رہتی متکبر کو یہی بُرائی کافی ہے جو ریاست اور سرداری کو ختم کر دے اور سب سے بڑی بُرائی یہ ہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے متکبرین پر جنت حرام فرمادی ہے،  ارشاد رَبّانی ہے:

تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًاؕ-وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ (۸۳)  (پ۲۰، القصص: ۸۳)

ترجمۂ کنز الایمان:  یہ آخرت کا گھر ہم ان کے لئے کرتے ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد۔

           اس آیت میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے تکبر کو فساد کے ساتھ ملایا ہے۔

               اوراللہ عَزَّ  وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَكَبَّرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّؕ-  (پ۹، الاعراف: ۱۴۶)

ترجمۂ کنز الایمان:  اور میں اپنی آیتوں سے انھیں پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق اپنی بڑائی چاہتے ہیں ۔

                کسی دانا کا قول ہے کہ  میں نے جب بھی کسی تکبر کرنے والے کو دیکھا تو اس پر تکبر کیا ([3]) ۔

          جان لو!تکبُّر بغض و عناد کو لازم کرتا ہے اور بغض و عناد والا شخص کبھی ایک  حال پر قائم نہیں رہ سکتا۔

جذیمَۃُ الْابرش:

          عرب والے بہت زیادہ تکبُّر کرنے والے کو ”جَذِیْمَۃ ُالْاَبْرَش“کہتے تھے۔ کہا جاتا ہے  کہ یہ بادشاہ تکبُّر کے سبب کسی کو اپنا ہم نشیں نہیں بناتا تھا اور کہتا تھا : میرے ہم نشیں ”فَرْقَدَان“ستارے ہیں ۔ ([4])

ابن عَوانہ کا تکبُّر:

          ابنِ عَوانَہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ تکبر کرنے والا تھا۔منقول ہے کہ ایک دن ابنعَوانَہ نے اپنے غلام سے کہا:  مجھے پانی پلا۔ غلام نے کہا: ” جی اچھا۔“ابن عوانہ نے کہا:  اس نے ”جی“کہا ہے حالانکہ یہ ”نہیں “ کہنے پر بھی قادر تھا تو ابن عوانہ نے کسی سے غلام کو تھپڑ مارنے کا کہا تو اس نے غلام کو تھپڑ مار دیا،  پھر اس نے ایک کھیتی باڑی کرنے والے شخص کو بلایا اور اس سے بات کرنے لگا جب فارغ ہوا تو پانی منگوا کر اپنے مخاطب کو کمتر سمجھتے ہوئے کلی کی۔

تکبرکےحوالےسےمشہور قبیلے:

          جاحظ کہتاہے: قریش میں بنومَخْزوم اوربنو اُمَیَّہ جبکہ عرب میں بنو جَعْفَر بن کِلاب اور بنو زُرَارَہ  بن عدی تکبر کے حوالے سے مشہور تھے،  کم درجے والوں کو یہ لوگ غلام شمار کرتے تھے اور خود کو اہل ارباب میں شمار کرتے تھے۔

          بنو عبد دار کے ایک شخص سے پوچھا گیا:  تم خلیفہ کے پاس کیوں نہیں جاتے؟  تو اس شخص نے جواب دیا:  مجھے خوف ہے کہ خلیفہ میرے شرف کو اپنی عزت کا ذریعہ نہ بنالے۔

          حجاج بن ارطاۃ سے پوچھا گیا: تم جماعت میں کیوں نہیں آتے؟  تو حجاج نے جواب دیا:  مجھے سبزی فروشوں سے جھگڑے کا خوف ہے۔

حلم ہوتوایسا:

                حضرت سیِّدُنا وائل بن حجر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ حضور نبی پاک،  صاحب لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپ نے انہیں زمین کا ایک ٹکڑا عنایت فرمایا اور حضرت سیِّدُنا معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی



[1]   معجم کبیر، ۷/ ۱۵۳، حدیث: ۶۶۶۸

[2]   بخاری، کتاب اللباس، باب من جر ازارہ من غیر خیلاء، ۴/ ۴۵، حدیث: ۵۷۸۴

[3]   مروی ہے کہ’’جب تکبرکرنےوالوں کودیکھوتوان کےسامنے (بظاہر) تکبرکروکیونکہ یہ ان کےلئےذلت ورسوائی ہے‘‘علامہ سیِّد محمد مرتضٰی زَبیدیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیاس کےتحت فرماتےہیں :متکبرکےسامنےعاجزی کی جائےتواس تکبرمزیدبڑھ جاتاہےاوراگراس پر تکبُّرکیا جائےتووہ مُتَنَبِّہ ہوجاتاہے۔ (اتحاف السادة المتقین،۱۰/ ۲۵۸)

[4]   فَرْقَدان:دوقطبی  ستاروں کوکہاجاتاہےجن سےمسافرراہ نمائی حاصل کرتےہیں ۔ (الصحاح فی اللغة،باب الدال،فصل الفاء،۲/ ۴۵۲)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن