30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن، خَاتَمُ الْمُرْسَلِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: بے شک میری امت کے ابدال اعمال کی وجہ سے جنت میں نہیں جائیں گے بلکہ وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت، سخاوتِ نفس، سلامتِیِ صَدْر اور تمام مسلمانوں کے حق میں رحم دل ہونے کی بنا پر جنت میں جائیں گے۔ ([1])
دوسری فصل: سفارش اور لوگوں کی اصلاح کا بیان
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فرمان:
مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً یَّكُنْ لَّهٗ نَصِیْبٌ مِّنْهَاۚ-وَ مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً سَیِّئَةً یَّكُنْ لَّهٗ كِفْلٌ مِّنْهَاؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقِیْتًا (۸۵) (پ۵، النساء: ۸۵)
ترجمۂ کنزالایمان: جواچھی سفارش کرےاُس کےلئےاس میں سے حصّہ ہےاورجو بُری سفارش کرےاُس کےلئےاُس میں سےحصہ ہےاوراللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب، دانائے غیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ بندے سے اس کی عمر کی طرح اس کے مقام و مرتبے کے بارے میں بھی پوچھے گااور ارشاد فرمائے گا: ”میں نے تجھے جاہ ومنزلت عطا کی تَو کیا تُو نے اس کے ذریعے مظلوم کی مدد کی یا ظالم سے بدلہ لیا یا کسی پریشان حال کی پریشانی دور کی؟ “ ([2])
آقائے دوجہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”افضل صدقہ یہ ہے کہ تم اپنے عہدہ ومنصب کے ذریعے اس کی مدد کرو جس کے پاس کوئی منصب نہیں ۔“ ([3])
حضرت سیِّدُنا ابو موسٰی اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہبیان کرتے ہیں کہ بےکسوں کے مددگار، شفیع روز شمار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”جب میرے پاس کوئی حاجت مند آئے تو اس کی سفارش کیا کرو تا کہ تمہیں اجر و ثواب ملے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ جو چاہتا ہے اپنے نبی کی زبان سے فیصلہ فرماتا ہے۔“ ([4])
حضرت سیِّدُناسَمُرَہ بن جُنْدُبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے د وجہاں کے تاجور، محبوب ربّ اکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”سب سے افضل صدقہ زبان کا صدقہ ہے۔“عرض کی گئی: ” یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!زبان کا صدقہ کیا ہے؟ “ارشاد فرمایا: ”وہ سفارش ہے جس سے تم کسی کو قید سے رہائی دلادویا کسی کی جان بچالویا کوئی بھلائی اپنے بھائی کی طرف بڑھادو اور اس سے کوئی مصیبت دور کردو۔“ ([5])
امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمنے فرمایا: سفارش کرنے والا ضرورت مند کا سہارا ہے۔
سیِّدُنامحمد بن جعفر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیۡہاور ابوجعفر منصور:
منقول ہے کہ خلیفہ ابو جعفر منصور حضرت سیِّدُنامحمد بن جعفر بن عبداللہبن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کی گفتگو پسند کیا کرتا تھا، آپ کی قدر و منزلت کی وجہ سے لوگ آپ سے سفارشیں کرواتے اور یہ بات منصور پر شاق گزرتی تھی، اس نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکوکچھ دن اپنے سے روکے رکھا پھر جب صبر نہ ہو سکاتو ربیع کو اس بارے میں حضرت سیِّدُنامحمد بن جعفر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے گفتگو کرنے کا کہا ۔ربیع نے اُن سے گفتگو کی اور کہا: آپ امیرالمؤمنین! کو معاف رکھئے اورسفارشات کے معاملے میں انہیں تکلیف میں نہ ڈالئے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ربیع کی بات مان لی لیکن جب آپ دروازے تک پہنچے تو دیکھا کہ قریش کے کچھ لوگ ہاتھوں میں چٹھیاں لئے کھڑے ہیں ، جب انہوں نے آپ سے خلیفہ تک چٹھیاں پہنچانے کی درخواست کی تو آپ نے ان کو سارا ماجرا کہہ سنایا، انہوں نے آپ کی بات ماننے سے انکار کرتے ہوئے ان چٹھیوں کو لینے پر اصرار کیا تو آپ نے فرمایا: ان چٹھیوں کو میری آستین میں ڈال دو۔پھرآپ خلیفہ کے پاس آئے جبکہ وہ بغداد کے بالائی سرسبزو شاداب علاقے میں موجود تھا جس کے ارد گرد باغات تھے آپ کو دیکھ کر کہنے لگا: ابو عبداللہ! آپ نے اس کی خوبصورتی دیکھی؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: اے امیرالمؤمنین!اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ پر اپنی نعمتیں پوری کر کے آپ کے مال اور اس جگہ میں برکت عطا فرمائے۔ آپ کے بنائے ہوئے شہر سے زیادہ مضبوط اور خوبصورت شہر نہ تو دولت اسلامیہ میں اہل عرب نے بنایا ہے نہ ہی ماضی میں اہل عجم نے۔لیکن اس کی ایک خصلت نے میری نگاہ میں اسےبدنما بنا دیا ہے۔ اس نے پوچھا: وہ کون سی خصلت ہے؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: اس میں غلہ اُگانے والی زمین نہیں ہے ۔ یہ سن کر وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا: میں آپ کی نظر میں اسے تین قابل زراعت زمین کے ٹکڑوں سے آراستہ کئےدیتا ہوں اور میں نے وہ آپ کے نام کئے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: امیرالمؤمنین!خدا کی قسم! آپ سخاوت اور بزرگی کا سرچشمہ ہیں ، اللہ عَزَّ وَجَلَّآپ کو گزری ہوئی زندگی سے لمبی عمر عطا فرمائے پھر آپ اس کے ساتھ ایک دن ٹھہرے رہے، جب آپ اٹھنے لگے اور آپ کی آستین سے چٹھیاں نکل پڑیں تو آپ انہیں واپس آستین میں ڈالتے ہوئے کہنے لگے: ناکام و نامراد واپس اندر جاؤ۔ یہ دیکھ کر منصور مسکرایا اور کہنے لگا: آپ کو میرے حق کا واسطہ، مجھے ان چٹھیوں کے بارے میں بتاؤ۔ آپ نے اسے ساری بات کہہ سنائی اور کہنے لگے: اے معلمُ الخیر کے بیٹے! آپ کا کرم بڑھتا ہی رہتا ہے پھر آپ نے عبداللہ بن معاویہ بن عبداللہ بن جعفر کے یہ اشعار پڑھے:
لَسۡنَا وَ اِنَّ اَحْسَابَنَا كَرُمَتْ يَوْمًا عَلَى الْاَحْسَابِ نَتَّكِلُ
نَبْنِيْ كَمَا كَانَتْ اَوَائِلَنَا تَبْنِي وَنَفْعَلُ مِثْلَ مَا فَعَلُوا
ترجمہ: ہم سخی نہیں تو کیا ہوا ہمارے آباء واجداد تو سخی ہیں ، ایک دن ہم انہیں پر بھروساکرلیتے ہیں ۔اب ہم بھی وہی تعمیر کریں گے جو ہمارے اگلوں نے کیا تھا اور ہم بھی ان جیسا عمل کریں گے۔
یہ سن کر خلیفہ منصور نے تمام چٹھیوں کو پڑھا اور لوگوں کی حاجتوں کو پورا کر دیا۔ حضرت سیِّدُنا محمد بن جعفر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : میں وہاں سے لوٹ آیا، اس سے میں نے بھی نفع پایا اور دوسروں کو بھی نفع پہنچایا۔
کسی نے یحییٰ بن خالد کو ایک چٹھی لکھی جس میں یہ شعر تھا:
شَفِيْعِيْ اِلَيْكَ اللهُ لَا شَيْءَ غَيْرَهٗ وَلَيْسَ اِلٰی رَدِّ الشَّفِيْعِ سَبِيْل
ترجمہ: تمہاری طرف اللہ عَزَّ وَجَلَّکےسوامیراکوئی سفارشی ([6]) نہیں اورایسے سفارشی کو رد کرنے کی کوئی راہ نہیں ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع