30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
ابتدائیہ ہر دور میں ایسے لوگ ہوئے جنہوں نے تبلیغ دین، مسلم معاشرے کی تشکیل اور اصلاحِ اُمَّت کا بیڑا اٹھایا، ان ہی کی کوششوں سے اسلام کی صحیح تعلیمات ہم تک پہنچیں، اِن شاءَ اللہ قیامت تک ایسے لوگ آتے رہیں گے جن کے سر دینِ اسلام کی تبلیغ و اِشاعت کا سہرا رہےگا۔ ان ہی خوش نصیبوں میں سے ایک شخصیت شیخ طریقت امیر اہل سُنَّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری کی بھی ہے؛ آپ نے اِصلاحِ مُعاشرہ اور تبلیغ دین کے جذبے سے سرشار اپنے مدنی مقصد : ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ “ کے تحت تبلیغ قرآن و سُنَّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اِسلامی کی بنیاد ڈالی۔ زیرِ نظر رِسالہ ”دعوتِ اسلامی کے بارے میں دلچسپ معلومات“ اسی عظیم الشان تحریک کے 39 ویں یومِ تاسیس پر مدنی چینل پہ ہونے والے سلسلہ کا تحریری گلدستہ ہے جس میں آپ پڑھیں گے:”دعوتِ اسلامی بنانے کےلیے عُلَمائے کِرام کا پہلا اجلاس“ ، ”امیر دعوتِ اسلامی کا تقرر“ ، ”دعوتِ اسلامی کے کام کی ابتدا“ وغیرہ ۔ یہ رسالہ سن 2020 ء میں مرتب کیا گیا تھا، اشاعت تک بعض شعبہ جات کی کار کردگی میں قابلِ تحسین اِضافہ ہوا جو اسی رسالے کے آخر میں صفحہ نمبر 52پر موجو د ہے ۔ یہ رسالہ شعبہ ملفوظات امیر اہل سُنَّت کے ذمہ دار مولانا عبداللہ نعیم عطاری مدنی نے مرتب کیا ہے۔ شعبہ ملفوظات امیر اہل سُنَّت المدینۃ العلمیہ Islamic Research Center 29/07/2021 اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ دعوتِ اِسلامی کے بارے میں دِلچسپ معلومات (1) شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۵۰صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔دُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم :بے شک جبرائىل عَلَیْہِ السَّلَام نے مجھے بشارَت دى کہ جو آپ پر دُرُودِ پاک پڑھتا ہے اللہ پاک اس پر رَحمت بھىجتا ہے اور جو آپ پر سلام پڑھتا ہے اللہ پاک اس پر سلامتى بھىجتا ہے۔ (2) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّددعوتِ اِسلامی بنانے کے لیے علمائے کرام کا پہلا اجلاس
سُوال:دعوتِ اِسلامی کے ابتدائی احوال بیان فرمادیجیے کہ دعوتِ اِسلامی کیسے بنی ؟ کیا حالات اور معاملات تھے؟ (نگرانِ شوریٰ کا سُوال) جواب: میں نور مسجد (کاغذی بازار کراچی) مىں امامت کرتا تھا، ثنا خواں یوسف میمن مرحوم کے چھوٹے بھائى مىرے پاس آئے، دعو ت نامہ دىا اور بتایا کہ مولانا شاہ احمد نورانى رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آپ کو ىہ دعوت نامہ بھىجا ہے۔ اس دعوت نامے میں تحریر تھا:”میرے گھر پر دعوتِ اِسلامی کے سلسلے میں اِجلاس ہے جس میں علامہ ارشدُ القادری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اور دیگر لوگ شرکت کریں گے۔“میں اپنے چند دوستوں کے ساتھ اجلاس میں حاضر ہوگیا، وہاں غزالیِ زماں علامہ سیِّد احمد سعید کاظمی شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اور کثیر عَمائدین اہلِ سنت موجود تھے،علامہ ارشدُ القادری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دعوتِ اِسلامى کے تعلق سے بىان فرماىااور علمائے کرام نے اپنی تجاوىز اور مشورے پیش کیے۔(3) مولانا شاہ احمد نورانى اور علامہ ارشدُ القادرى رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمَا کی تنظىمى سوچ اور ان کا اسلام کے لیے جو درد تھا وہ متأثر کن تھا، مسلکِ اہلِ سنت کا درد ان کى باتوں سے جھلک رہا تھا، ان کی گفتگو میں (موجودہ)سیاست کا کوئی ذِکر نہیں تھاىعنى ىہ جیسی تحریک چاہتے تھے اس کا لُبِّ لُباب (خلاصہ)یہ ہے: (موجودہ)سىاست سے دور ہٹ کر کوئى اىسى تحریک بنائى جائے جس مىں لوگ نىکیوں کى طرف آئیں،نمازىں پڑھىں، سنتوں کا دَور دَورہ ہو اور ان کے اىمان کى حفاظت کا سامان ہوسکے۔امیرِ دعوتِ اِسلامی کا تقرر
جب میں صدرُ الشرىعہ بدرُ الطریقہ مولانا مفتی محمد امجد على اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے عرس مىں دارُالعلوم امجدىہ گىا تو وہاں مولانا قارى رضاء ُالمصطفےٰ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ملے اور کہنے لگے کہ ہمارے ماموں یعنی مولانا ارشدُ القادرى صاحب آپ کو ىاد کررہے ہىں اور فرمایا ہے: ” مىں الىاس قادرى کو دعوتِ اسلامى کا امىر بناؤں گا“ پھر قاری رضاءُ المصطفےٰصاحب نے فرمایا کہ آپ فلاں کمرے میں چلے جائیں، مىں وہاں چلا گىا۔وہاں علامہ ارشدُ القادری صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے مجھ سے فرمایا :”ہم تم کو کراچی میں دعوتِ اِسلامی کا امیر بناتے ہیں“ اس کے علاوہ مزید مشورے بھی ہوئے بالآخر میں نے دعوتِ اِسلامى (بنانے کے مشورے)کو قبول کرلىا۔ پھر مجھ سے جو ہوسکا میں نے کوشش کرکے کام شروع کیا اور اب دعوتِ اِسلامى آپ کے سامنے ہے۔دعوتِ اِسلامی کے کام کی ابتدا
اُس وقت کوئی ورکنگ کمیٹی تھی نہ ہی تحریک کا کوئی ڈھانچہ تھا،یوں سمجھیے مجھے دعوتِ اِسلامی دے کر گویا فرمایا ہو کہ ”دعوتِ اِسلامی سنبھالو! اب تم جانو تمہاراکام جانے۔“ البتہ علامہ ارشدُ القادری صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا تھا کہ میں اس کا ایک منشور لکھ رہاہوں،(بعد میں) وہ منشور مجھے ملا لیکن بہت زیادہ باریک لکھائی کی وجہ سے میں اس کو پورا نہیں پڑھ سکا۔ بہرحال ہم نے جیسے تیسے کرکے کام شروع کردیا مثل مشہور ہے:”کام کو کام سکھاتا ہے“ تو واقعی ہم نے کام کرتے کرتے ہی سیکھا۔ میرے ساتھ میرے دوستوں کا ایک گروپ تھا ہم نے مل کر کام شروع کیا، اللہ پاک کی مدد ، محبوب کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم کی نظر ِعنایت اور فیضان شامل حال رہا کہ یہ کام بڑھتے بڑھتے یہاں تک پہنچ گیا اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ آج ہم (انتالیسواں) یومِ دعوتِ اسلامی منارہے ہیں! شروع میں جو اِسلامی بھائی میرے ساتھ شامل تھے وہ ہمارے اس اجتماع میں شریک بھی ہیں ان میں بعض تو ایسے ہیں جو اپنے دور میں بڑے فعال تھے، لیکن اب وہ بوڑھے ہوچکے ہیں۔ دعوتِ اِسلامی میں ایسے نوجوان بھی ہیں جنہوں نے آنکھ ہی دعوتِ اِسلامی کے مَدَنی ماحول میں کھولی ہے۔ اللہ پاک سب کى خدمات قبول فرمائے۔ دعوتِ اِسلامى مىں قبلہ الحاج سىد عبدالقادر شاہ ضیائی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ عرف ”باپو شرىف“ کا اہم کردار ہے، دعوتِ اسلامى کى ترقى مىں ان کا بھی حصہ شامل ہے، جب تک ربّ نے چاہا انہوں نے دعوتِ اسلامی کا خوب کام کیا۔ اللہ پاک ان کو غرىقِ رحمت فرمائے اور ان کى خدماتِ دعوتِ اسلامى قبول فرمائے، ان کی اور ان کی آل کی بے حساب مغفرت فرمائے،ان کے صدقے مجھے اور مىری آل کو بے حساب بے حساب بخش دے۔دعوتِ اِسلامی کا سب سے پہلا اجتماع
سُوال:دعوتِ اِسلامی کا سب سے پہلا اجتماع کہاں اور کیسے ہوا؟(4) جواب:دعوتِ اسلامی کا سب سے پہلا اجتماع خطیبِ پاکستان مولانا محمدشفیع اوکاڑوی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شفقتوں کے سائے میں جامع مسجد گلزارِ حبیب (کراچی) میں ہوا۔ مولانا محمدشفیع اوکاڑوی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہمارے محسن ہیں ان کے ہم پر کئی احسانات ہیں، انہوں نے فرمایا کہ ”مىرى مسجد کو مرکز بناؤ“یہ ہمارے کسی بھی معاملے میں دخل اندازی نہیں کرتے تھے، ہم جس طرح چاہتے کام کرتے ان کی طرف سے ہمیں کلی اختیارات حاصل تھے۔خطیبِ پاکستان کی طرف سے دعوتِ اِسلامی کی تائید
خطیبِ پاکستان مولانا محمد شفیع اوکاڑوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے صاحب زادے مولانا کوکب نورانی اوکاڑوی صاحب کو حکم فرمایا کہ ان کو ایک تائیدی تحریر دے دو، انہوں نے تحریر دی جس پر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دستخط فرمائے، اس تحریر میں میری اور دعوتِ اِسلامی کی حمایت کی گئی تھی اور یہ بھی لکھا تھا: ”دعوتِ اِسلامی اہلِ سُنَّت کی ہی ہے سب اس کا ساتھ دو۔“ اس طرح دعوتِ اِسلامی کا اجتماع جامع مسجد گلزارِ حبیب (کراچی)میں شروع ہوگیا اور وہی دعوتِ اِسلامی کا سب سے پہلا مرکز قرار پایا۔ پھر دعوت اسلامی بڑھتی چلی گئی اور اجتماع کی تعداد میں کافی اضافہ ہوگیا لہٰذا جامع مسجد گلزارِ حبیب اجتماع کے لیے چھوٹی پڑنے لگی تو (پرانی سبزی منڈی یونیورسٹی روڈ کراچی میں) جگہ خریدنے کا سلسلہ ہوا اور دعوتِ اِسلامی کا عالَمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ تعمیر کیا گیا۔ (5)اب تک دنیا بھر میں 786 سے زیادہ فیضانِ مدینہ قائم ہوچکے ہیں۔دعوتِ اِسلامی کی ترقی اور امیر ِاہلِ سُنَّت کے جذبات
ان سب میں میرا کوئی کار نامہ نہیں ہے یہ سب میرے ربّ کا کَرَم اس کے حبىب کى نظر، مىرے غوثِ پاک کا صدقہ اور مىرے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا فىضان ہے۔ جو یہ بولے کہ یہ میری کاوشوں کا نتیجہ ہے تو اسے خیر منانی چاہیے کیونکہ بکرى ”مىں مىں“ کرتى ہے تو چھرى کے نىچے آجاتى ہے! لہٰذا ”میں“ بالکل بھی نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہمیشہ اللہ پاک کی رَحمت پر نظر رکھنی چاہیے کہ یہ سب اسی کی عنایت اور اسی کے کرم سے ہوا ہے، یہ اسی کی عطا ہے کہ ہم کو ایک طریقۂ کار مل گیا، ورنہ لوگ فلم اِنڈَسٹِرى مىں ترقى کرتے ہىں، کوئى کھىل کے مىدان میں ترقی کرتا ہے، لىکن اللہ پاک کا کرم ہے اس نے ہمیں اپنے دىن کى خدمت کے لىے موقع فراہم کىا ہے، بس یہ سب قبول ہوجائے۔دعوتِ اِسلامی جب سے بنی ہے ترقی کررہی ہے!
سُوال:آپ نے دعوتِ اِسلامى کا آغاز دو ستمبر1981 سِن عیسوی سے کراچی شہر مىں کیا، چونکہ کراچی بہت بڑا شہر ہے یہاں ہزاروں تنظىمىں کام کررہى ہىں، کیا آپ کو اُس وقت امید تھی کہ دعوتِ اِسلامى کو اللہ پاک اِتنا عُرُوج عطا فرمائے گا کہ یہ تحریک دنىا بھر مىں پھیل جائے گى؟ نیز یہ بھی اِرشاد فرمائیے کہ اس عظیم تحریک کا نام ”دعوتِ اِسلامی“کب اور کس نے رکھا؟ جواب: جب علامہ ارشدُ القادرى صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دعوتِ اِسلامی سنبھالنے کا فرمایا تو میں نے یہی باتیں سوچ کر منع کردیا کہ اتنے مسائل ہوتے ہوئے میں کیسے کام کروں گا؟ تو میرے اىک دوست کہنےلگے: ”الىاس ہم نے کام تو ویسے بھی کرنا ہے، موقع اچھا ہے پیش کش قبول کرلو، اگر کام نہ کرسکے اور کامىاب نہ ہوئے تو کس نے آکر پوچھنا ہے کہ کىوں کام نہىں کىا؟ “ہم نے یہ ذمہ داری قبول کرلى اور اللہ کا نام لے کر کام شروع کردیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ہمیں حىرت انگىز کامىابى ملى ، مىں سوچ بھى نہىں سکتا کہ مىرے جىسے آدمى کو اتنی عزت ملے گی اور دنىا بھر مىں مشہور ہوجاؤں گا ” مَنْ آنَمْ کہ مَنْ دَانَم یعنی مجھے پتا ہے مىں کىا ہوں۔“ اللہ پاک کا کرم ہے کہ ہم نے قدم اُٹھایا اور راستے بنتے چلے گئے۔میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے دعوتِ اسلامى کے لىےجو بھی قدم اٹھاىا دعوتِ اِسلامی آگے ہی بڑھی ایک سِکنڈ کے لیے بھی پیچھے نہیں ہوئی،اىک سے ایک ہىرا ملتا گیا، ہمیں تو پتا بھی نہیں تھا کہ سنىوں کے پاس بھی ایک سے بڑھ کر ایک بندہ موجود ہے اور کیسے کیسے کام کے لوگ ہیں لیکن جب کام شروع کیا تو کرم ہوگیا ۔ اُٹھ باندھ کمر کىا ڈرتا ہے پھر دىکھ خدا کىا کرتا ہے!تنظیم کی گاڑی مسائل کے پہیوں پر چلتی ہے!
کوئى بھى ىہ نہ سوچے کہ ”مىرے علاقے یا قصبے میں کام کىسے ہوگا ىہاں مخالفت کرنے والے لوگ ہیں“اِخلاص کے ساتھ کام کریں اِنْ شَآءَ اللّٰہ منزل آگے بڑھ کر (آپ کو)گلے لگا لے گى۔ اگر وسوسوں کا شکار ہو کر بىٹھ جائیں گے تو بیٹھے ہی رہیں گے۔ مجھے بھى اىسے لوگ ملے تھے جنہوں نے میری حوصلہ شکنی کی ىہاں تک کہ اىک مىمن نے اپنی زبان میں مجھ سے کہا:”ہنڑے الىاس! تو دوڑىوایں تو کم کرے کرے“(یعنی اے الیاس!تو نکل تو پڑا ہے لیکن یہ تیرے بس کا کام نہیں ہے!) پھر ایک وقت آىا کہ وہی آدمى مىرے ہاتھ چومتا تھا! اگر میں اس کی بات پر دل توڑ کر بىٹھ جاتا تو شاىد گڑ بڑ ہوجاتى۔ اس طرح کئی لوگوں نے طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا، مخالفتیں کیں لیکن اللہ پاک نے حوصلہ اور ہمت عطا فرمائی اور وہ دور بھی گزر گیا، بعض لوگ آج بھی مخالفت کرتے ہیں، ان کی بات کا بُرا مناکر بیٹھ جائیں گے تو کام کیسے ہوگا؟ یادرکھیے! تنظىم کى گاڑى مسائل کے پہیوں پر چلتى ہے، جتنا کام بڑھے گا اُتنے ہی مسائل بڑھیں گے مگر اس سے گھبرانا نہیں ہوتا، جس شہر یا علاقے میں زیادہ مسائل ہوتے ہیں تو اندازہ ہوجاتا ہے وہاں دعوتِ اِسلامی کا کام زیادہ ہے جبھی مسائل ہورہے ہیں! ظاہر ہے گاڑى روڈ پر آئے گى تو ہى ڈینٹ لگے گا ایسا نہیں ہوگا کہ گاڑى گىراج مىں کھڑی رہے اور اس پر ڈینٹ لگ جائے۔بچپن سے سنتوں پر عمل کرنے کا شوق
سُوال:آپ نے فرمایا کہ کام کرتے ہوئے دل نہیں توڑنا چاہیے یہ بات اگرچہ سب کو معلوم ہوتی ہے، لیکن جب ایسا کچھ ہوتا ہے تو برداشت نہیں کرپاتے، لوگوں کی مخالفتوں کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہوتی اور دو چار ٹھوکریں لگتی ہیں تو تھک کر بیٹھ جاتے ہیں، اس حوالے سے کچھ اِرشاد فرمادیجیے۔ (نگرانِ شوریٰ کا سُوال) جواب:مجھے دعوتِ اِسلامی بننےسے پہلے بھی عمل کی طرف بہت رغبت تھی، میں اپنے پاجامے کے پائنچے ٹخنوں سے اُوپر رکھتا تھا، اُس دور میں شاید ہی کوئی ایسا کرتا ہو لوگوں کےلیے یہ تعجب کی بات تھی ، آج دعوتِ اِسلامی کے بعض مبلغین بھی ٹخنوں سے نیچے پائنچے رکھے ہوئے ہوتے ہیں یہ بےچارے معاشرے کے آگے ہار مان چکے ہوتے ہیں، یہ کام تو کرتےہیں مگر معاشرے سے ڈرتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ میرے لڑکپن یا جوانى کى بات ہے:” مجھے کسى نے کہا الیاس! معاشرے کے پیچھے پیچھے چلنا چاہیے تم کیوں معاشرے سے الگ چلتے ہو، یہ سب کیوں کرتے ہو؟ تو میں نے ان سے کہا:مرد وہ نہىں جو معاشرے کے پىچھے چلے، مرد وہ ہے معاشر ہ جس کے پىچھے چلے! بھلا ىہ کوئى بات ہوئى کہ معاشرے میں جو بھى اُلٹا سیدھا حلال حرام ہورہا ہو ہم اس کے پىچھے پىچھے چلنا شروع کردیں؟ مجھ سے اس معاشرے کے پیچھے نہیں چلا جاتا ۔“ مىرى بات کى لاج رہ گئى اور میں معاشرے کے پیچھے چلنے سے محفوظ رہا اور اب معاشرہ مىرے پیچھے ہوگیا یعنی ایک تعداد ہے جو میرے پیچھے ہے، بہرحال ہمت نہىں ہارنی چاہىے۔ اُٹھ باندھ کمر کىا ڈرتا ہے پھر دىکھ خدا کىا کرتا ہے! تھکا ماندہ ہے وہ جو پاؤں اپنے توڑ کر بىٹھا وہى پہنچا ہوا ٹھہرا جو پہنچا کوئے جانا مىں
1…… یہ رِسالہ ۱۴ محرم الحرام ۱۴۴۲ھ مطابق2ستمبر 2020 ء کو یومِ دعوتِ اِسلامی کے موقع پر مدنی چینل پر ہونے والے سلسلہ کا تحریری گلدستہ ہے،جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبہ’’ ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت‘‘نے مُرتَّب کیا ہے۔ (شعبہ ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت) 2…… مسند امام احمد،مسند سعید بن زید...الخ، ۱/۴۰۷ ،حدیث: ۱۶۶۴ دار الفکر بیروت۔ 3…… یہ اجلاس 2ستمبر 1981 کو ہوا تھا۔ (شعبہ ملفوظات امیرِ اہلِ سُنَّت) 4…… یہ سُوال شعبہ ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیرِ اَہلِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے۔(شعبہ ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت) 5…… عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ پُرانی سبزی مَنڈی یونیورسٹی روڈکراچی 1991ء میں تعمیر کیا گیا۔ (شعبہ ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سُنَّت)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع