30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سنّت میں ہی عَظمت ہے“کے 14 حُروف کی نسبت سے
چھینک کے بارے میں 14 اَحادیثِ مبارکہ
1چھینک“ اللہ کو پسندہے
فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : اللہ پاک چھینک کو پسند اور جَماہی کو ناپسندکرتا ہے،تو جب تم میں سے کوئی چھینکے اور اللہ کی حمدکرے تو ہر سُننے والے مسلمان پر حق ہے کہ اسے چھینک کا جوا ب دے یعنی ” یَرْحَمُکَ اللہ “کہے۔
(بخاری،4/163، حدیث :6226)
چھینک پر اَلحمدُ لِلّٰہ “ کیوں کہا جاتاہے
شارحِ بخاری ،حضرتِ علّامہ شریفُ الحق امجدی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتےہیں:چھینک صحّت کےلئےسِتّہ ضروریہ میں سے ایک ہے(”سِتّہ ضروریہ “وہ چھ ضروری چیزیں ہیں جن کی انسان کو موت تک ضرورت رہتی ہے۔(1)ہوا(2)کھانا پینا(3)بدنی حرکت و سکون(4)نفسانی حرکت و سکون(5)سونا جاگنا(6) جسم کے اندر جو کچھ ہے اس کا مُناسِب مدّت تک جسم میں رکنا اور پھر جسم سے خارج ہو جانا ۔)چھینک آنے سے فاسِد رَطُوبَت باہر نکل جاتی ہے اس لئے چھینکنے والے کو ’’ اَلحمدُ لِلّٰہ ‘‘ کہنے کا حکم ہے۔
(نزہۃ القاری،5/597)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! مذکورہ حدیثِ پاک میں جماہی کا ذکر ہوا،جَماہی کو پنجابی میں ”اُباسی“کہتے ہیں۔کچھ لوگ جماہی کے وقت منہ کھول کر عجیب قسم کی آواز نکالتے ہیں ، ان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے ۔حدیثِ پاک میں ہے:جماہی لینے والا جب”ھاء“ کرتا ہے تو اس سے شیطان ہنستا ہے۔ (بخاری،4/163،حدیث:6226مفہوماً)یعنی جب کوئی جماہی میں منہ پھیلاتا ہےاور” ہاہ “ کہتا ہے تو شیطان خوب ٹَھٹَّھہ مار کر ہنستا ہے کہ میں نے اسے پاگل بنادیا، اپنا
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع