30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
گا۔(14) چھینک کا جواب دینا اس وقت واجب ہوتا ہے کہ جب چھینک کے ساتھ ساتھ چھینکنے والے سے حمد ( اَلحمدُ لِلّٰہ )بھی سنی جائے ، لہٰذا چھینکنے والے نے ہلکی آواز میں ” اَلحمدُ لِلّٰہ “ کہا اور حاضرین نے نہیں سنا تو جواب دینا واجب نہیں ، البتّہ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ جب یہ معلوم نہ ہو کہ چھینکنے والے نے حمد کی ہے یا نہیں کی تو پھر یوں مشروط جواب دے دینا چاہیےکہ اگر تُونے حمد کی ہے تو ” یَرْحَمُکَ اللہ “ ۔
(دارالافتاءاہل سنت کا فتویٰ)
بہارِ شریعت میں ہے:چھینک کا جواب دینا واجب ہے،جبکہ چھینکنے والا ” اَلحمدُ لِلّٰہ “ کہے اور اِس کاجواب بھی فوراًدینااور اِس طرح دینا کہ وہ سُن لے،واجب ہے۔یعنی مَن من میں جواب دے دیا اور اس( چھینکنے والے ) نے سنا نہیں تو واجب ادا نہیں ہوگا۔
(بہارِ شریعت 3/ 476، حصہ: 16بِتسہیلٍ)
یہ ذہن میں رہے کہ جب مَحْرَمَہ عورت چھینک آنے پر ” اَلحمدُ لِلّٰہ “کہےتو اسے جواب میں ”یَرْحَمُکِ اللہ “کہیں گے، مثلا ً گھر میں اَمّی کو چھینک آئی ، انہوں نے ” اَلحمدُ لِلّٰہ “ کہا اور بیٹے نے سُنا تو بیٹا جوا ب میں کہے گا: ” یَرَحَمُک ِ اللہ “ کاف کے نیچے زیر دے کر اور اگر مرد کو چھینک آئی اور اس نے ” اَلحمدُ لِلّٰہ “کہاتو سُننے پر جواباً ” یَرْحَمُکَ اللہ “کہیں گے ، کاف پر زبر پڑھیں گے ۔
نامَحْرَمہ کو اگرچھینک آئے تو
بہارِ شرىعت،جلد 3، صفحہ 477 پر ہے: (غیرمَحْرَمہ)عورت کو اگر چھىنک آئى اگر وہ بوڑھى ہے تو مَرد اس کا جواب دے ، اگر جوا ن ہے تو اِس طرح جوا ب دے کہ وہ نہ سُنے ، مَرد کو چھىنک آئى اور عورت نے جوا ب دىا اگر جوان ہے تو مَرد اس کا جواب اپنے دِل مىں دے اور بوڑھى ہے تو زور سے جوا ب دے سکتا ہے ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع