30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
بروکری اور اس کےضروری احکام
بروکری اور اس کےضروری احکام
مرکز الاقتصا د الاسلامی دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
Islamic Economics Centre Darulifta Ahlesunnat (Dawat e islami)
از قلم: مولانا ذیشان اکبر عطاری مدنی
بروکری (Brokerage)
جیسے جیسے دنیا کا نظام بدلتا جارہا ہے لوگوں کے تجارت کے انداز میں بھی تبدیلی واقع ہو تی جارہی ہے ہر آنے والے دن کے ساتھ تجارت کی نت نئی صورتیں سامنے آرہی ہیں علمائے اسلام ان نئے پیش آمدہ مسائل سے متعلق حکمِ شرعی سے مسلمانوں کو آگاہ کر رہے ہیں تاکہ مسلمان اپنی تجارت کو دائرہ حلال تک محدود رکھیں اور حرام سے بچیں۔تجارت سے متعلقہ ایک پیشہ بروکری بھی ہے جو کہ قدیم زمانے سے رائج ہے لیکن فی زمانہ اس میں بہت جدت واقع ہوچکی ہے یہاں تک کہ یہ کاروبار کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اگر تجارتی معاہدوں سے بروکر کونکال دیا جائے تو کاروبار بلندی سے پستی پر آجائے ۔ہر بڑی تجارتی مارکیٹ میں بروکرز کا عمل دخل ہے ۔دیگر امور زندگی کی طرح اس شعبہ میں بھی حلال و حرام کے احکام موجود ہیں اور درست طریقہ اختیار کرنا اور غلط طریقہ چھوڑنا سب مسلمانوں پر لازم ہے ۔
فقہی اعتبارسے بروکر
خریدار (Buyer)اور بیچنے والے (Seller)کے درمیان سودا (Deal)کروانےوالے کو بروکر کہا جاتا ہےعرف عام میں اسے (Middle Man)،کمیشن ایجنٹ (Commission Agent)، آڑھتی اوردلال بھی کہاجاتا ہے۔
زمانہ رسالت اور بروکری کا پیشہ
نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے زمانۂ اطہر میں کمیشن پر کام کیا جاتا تھااور اس کام کے کرنے والوں کو ” سماسرۃ “کہا جاتاتھا بلکہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے زمانۂ اطہر سے پہلےبھی کمیشن کے کام کو لوگوں نے بطور پیشہ اپنایا ہوا تھا ۔
حضرت قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں : ”كُنَّا نُسَمَّى فِي عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّمَاسِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ وَاللَّغْوُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ۔“ یعنی:ہمیں زمانۂ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم میں سودا گر کہا جاتا تھاہم پر رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم گزرے تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم نے ہمیں اس سے بہتر نام سے پکارا اور فرمایا: اے تاجروں کے گروہ !تجارت میں فضول باتیں اور جھوٹی قسمیں آجاتی ہیں لہذا اسے خیرات سے مخلوط کردو۔(سنن ابی داؤد،جلد02،صفحہ116،مطبوعہ ملتان)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع