30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
(20) شاہی قرض:
جب تک فرض زکوٰۃ کی ادائیگی نہ کی ہو نَفْل خیرات مقبول نہیں۔ امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: ”اے عزیز! فرض خاص سلطانی (شاہی) قَرْض ہے اور نَفْل گویا تحفہ ونذرانہ۔ قرض نہ دیجئے اور بالائی بیکار تحفے بھیجئے (کیا) وُہ قابلِ قبول ہوں گے؟ خصوصاً اُس شہنشاہِ غَنِی کی بارگاہ میں جو تمام جہان و جہانیاں (جہاں والوں) سے بے نیاز؟“ (فتاویٰ رضویہ، 10/178)
(21) زمین کا لگان:
امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اسی مسئلہ کو ایک اور مِثال سے سمجھاتے ہوئے فرماتے ہیں: ”یوں یقین نہ آئے تو (آدمی) دُنیا کے جُھوٹے حاکموں ہی کو آزمالے، کوئی زمین دار مال گُزاری (زمین کا سرکاری مقرر کردہ ٹیکس) تو بند کر لے اور تحفے میں ڈالیاں (پھلوں کی ٹوکریاں) بھیجا کرے، دیکھو تو سرکاری مُجرم ٹھہرتا ہے یا اس کی ڈالیاں کچھ بَہْبُود (نفع) کا پھل لاتی ہیں۔“ (فتاویٰ رضویہ، 10/178)
(22) چینی بنانے والے کا مطالبہ:
زکٰوٰۃ کا فرض نَفْلی خیرات سے زیادہ اَہَم ہے، اسی مسئلہ کو مزید واضح کرنے کے لئے امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ایک اور مثال ارشاد فرماتے ہیں: ”ذرا آدمی اپنے ہی گریبان میں منہ ڈالے، فرض کیجئے آسامیوں (کاشت کاروں) سے کسی کَھنْڈ ساری (چینی بنانے والے) کا رَس بندھا ہوا (یعنی مقرَّر) ہے جب دینے کا وقت آئے وُہ (کاشت کار) رَس تو ہرگز نہ دیں مگر تحفے میں آم خربوزے بھیجیں، کیا یہ (چینی بنانے والا) شخص ان آسامیوں
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع