30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
: کشتی ڈوبنے سے بچ گئی
سبحانَ اللہ! بزرگوں کے جسم سے نسبت رکھنے والی چیزوں کی جب یہ شان ہے تو خود ان بزرگوں کے وُجُود ِمسعود کی بَرَکتوں کا عالَم کیا ہو گا!شیخ الحدیث، علامہ عبد المصطفےٰ اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ اپنی کتاب جنتی زیور میں لکھتے ہیں کہ جو لوگ اولیاسے عقیدت و مَحبَّت نہیں رکھتے وہ بہت بڑے محروم بلکہ منحوس ہیں، اس لئے ہر مسلمان مرد و عورت پر لازِم ہے کہ ان بزرگوں سے عقیدت و مَحبَّت رکھے اور فاتحہ پڑھ کر ان کی نیاز دلا کر ان کی رُوحوں کو ثواب پہنچاتا رہے اور ان کو وسیلہ بنا کر خدا سے دعائیں مانگتا رہے، اولیا خُدا کے محبوب اور پیارے بندے ہیں، اس لئے جو مسلمان اولیاسے اُلْفَت و عقیدت رکھتا ہے اللہ پاک اس مسلمان سے خوش ہوکر اس کو اپنا پیارا بندہ بنا لیتا ہے اور طرح طرح کی نعمتوں اور دولتوں سے اس بندے کو مالامال اور خوش حال بنادیتا ہے اس قسم کے ہزاروں واقعات ہیں۔1جیسا کہ منقول ہے ایک بوڑھی عورت کی چار بیٹیاں تھیں جو پورا ہفتہ سوت کاتا کرتیں۔ پھر جمعہ والے دن ان کی بوڑھی ماں وہ سوت بازار میں فروخت کر دیتی۔ یوں ان کی گزر بسر کا سامان ہو جاتا۔ ایک بار وہ بوڑھی عورت سوت بیچنے جا رہی تھی کہ راستے میں ایک پرندے نے جھپٹا مارا اور وہ سوت لے اڑا۔ یہ دیکھ کر وہ بہت پریشان ہو گئی کہ اب گزر بسر کیسے ہو گی۔ بہرحال وہاں موجود دیگر لوگوں نے اسے تسلی دی اور سیدہ نفیسہ رحمۃُ اللہِ علیہا کی خدمت میں جاکر دعا کروانے کا مشورہ دیا۔ چنانچہ اس نے حاضرِ خدمت ہو کر سارا ماجرا عرض کیا تو آپ نے اس کے لئے دعا فرمائی اور مزید شفقت فرماتے ہوئے اسے اپنے پاس ہی بٹھادیا، ایک گھنٹے کے بعد کچھ لوگ سیدہ نفیسہ کی خدمت میں آئے اور عرض کی: ہمارے ساتھ عجیب واقعہ پیش آیا ، ہم تاجر لوگ ہیں جس پانی کے جہاز میں سفر کرکے آرہے تھے اس میں سوراخ ہوگیا ، پانی جہاز میں بھرنے لگا اور ہمیں موت سامنے نظر آنے لگی ، ہم نے سوراخ بند کرنا چاہا لیکن کسی طرح بند نہ ہوا۔ ہم نے آپ کے وسیلے سے بارگاہِ خداوندی میں دعا کی تو اچانک ایک پرندے نے ہمارے جہاز میں سوت پھینکا جس سے فوراً ہم نے سوراخ کو بند کر لیا اور اللہ کے حکم اور آپ کی برکت سے ہماری جان بچی۔ ان تاجروں نے آپ کو 500 درہم تحفۃً پیش کئے جو سیدہ نفیسہ نے اس بوڑھی عورت کو عطا فرما دیئے۔2
: شدتِ قحط میں بارش
حضور غوثِ پاک شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پھوپھی جان حضرت عائشہ رحمۃُ اللہِ علیہا بڑی عابدہ زاہدہ ولیّہ تھیں۔ایک مرتبہ گیلان میں بالکل بارِش نہ ہوئی اور لوگ قحط سے پریشان حال ہو کر ان کی خدمت میں دُعا کے لئے حاضِر ہوئے تو آپ نے اپنے صحن میں جھاڑو دیا اور پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر بارگاہِ خداوندی میں یوں عرض کی:رَبِّ اَنَا کَنَسْتُ فَرُشَّ اَنْتَ یعنی اے پروردگار!میں نے جھاڑو دے دیا ہے تو چھڑ کاؤ کر دے۔ فوراً ہی موسلا دھار بارِش ہونے لگی اور اتنی بارِش ہوئی کہ لوگ خوش حال ہوگئے۔3
:بارش کا برسنا
اسی طرح ایک مرتبہ مدینہ منوَّرہ میں بارش نہ ہوئی اور لوگ شدید قحط میں مبتلا ہو کر بلبلا اُٹھے، جب لوگ قحط کی شِکایَت لے کر اُمُّ الْمُومِنِین حضرت عائشہ صِدِّیقہ رضی اللہُ عنہا کی خِدمَتِ اَقدس میں پہنچے تو آپ رضی اللہُ عنہا نے فرمایا کہ میرے حجرہ میں جہاں حُضُور ِانور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی قَبْر ِانور ہے،اُس کی چھت میں ایک سوراخ کر دو تاکہ حجرۂ منوَّرہ سے آسمان نظر آنے لگے۔ جیسے ہی لوگوں نے چھت میں ایک سوراخ بنایا فوراً ہی بارش شروع ہو گئی اور مدینہ منوَّرہ کے اَطراف کی زمین سر سبز و شاداب ہو گئی، اس سال گھاس اور جانوروں کا چارا بھی اِس قدر زِیادَہ ہوا کہ کثرتِ خوراک سے اُونْٹ موٹے ہو گئے اور چربی کی زیادتی سے ان کے بدن پُھول گئے اس سال کا نام پھٹن کا سال رکھا گیا۔4
مشہور شارحِ حدیث، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس حدیث سے چند مسئلے معلوم ہوئے:ایک یہ کہ وفات یافتہ بزرگوں کے وسیلہ سے دعائیں کرنا جائز ہے۔ دوسرے یہ کہ ان کے تبرکات کے وسیلہ سے دُعائیں کرنا جائز بلکہ سُنّتِ صحابہ ہے۔ تیسرے یہ کہ بزرگوں کی قبریں باذنِ الٰہی دافِعُ البلا اور مُشکِل کشا ہیں، یُوسُف علیہ السّلام کی قمیض دافِعُ البلا تھی کہ اس کی بَرَکَت سے یعقوب علیہ السّلام کی آنکھیں روشن ہو گئیں۔(قرآنِ مجید) اَیُّوب علیہ السّلام کے پاؤں کا دھوون شفا تھا۔قَبْرِ اَنْوَر کی برکت سے بارش نہ تو بہت زِیادَہ ہوئی جو کھیتیاں برباد کرے نہ بہت تھوڑی جو کافی نہ ہو،نہ بے وقت ہوئی بلکہ بروقت ہوئی اور بقدرِ ضَرورت ہوئی جو بے ضرر بلکہ نہایت مفید ہوئی،یہ واقعہ حضرت عائشہ صِدِّیقہ کی کَرَامَت ظاہِر کر رہا ہے۔5
مذکورہ دونوں حکایات میں مسلمانوں کوکتنی بڑی مصیبت سے نجات مل گئی اور اللہ پاک نے ان کو رَحْمَت کی بارش عَطا فرمائی اور ایسا کیوں نہ ہوتا، کیونکہ دونوں خواتین عظیم تھیں، ہم نام ہونا اپنی جگہ،دونوں کا تعلّق اَہْلِ بیت سے، ایک حضور غوثِ اعظم کی پھوپھی جان اور دوسری تمام مومنین کی ماں، جو خود اپنے متعلق فرماتی ہیں کہ میں اور تاجدارِ حَرَمَین، سرورِ کَونَین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک ہی لحاف میں آرام کر رہے ہوتے کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر وحی نازِل ہوا کرتی تھی۔6
ان کے بستر میں وحی آئےرسول اللہ پر
اور سلامِ خادِمانہ بھی کریں رُوحُ الامیں7
اللہ والوں کا اختیار
معلوم ہوا اللہ پاک کے اولیائے کرام کو اپنے رب کی عَطا سے نظامِ قدرت میں بھی تَصَرُّف کا اختیار حاصل ہے۔ جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے کہ اولیائے کرام ( رحمۃُ اللہِ علیہم) کو اللہ پاک نے بہت بڑی طاقت دی ہے، ان میں جو اصحابِ خدمت ہیں، اُن کو تصرّف کا اختیار دیا جاتا ہے، سیاہ، سفید کے مُختار بنا دئیے جاتے ہیں، یہ حضرات نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سچے نائب ہیں، ان کو اختیارات وتصرفات حضور (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) کی نیابت میں ملتے ہیں، عُلومِ غیبیہ ان پر منکشف (ظاہر)ہوتے ہیں، ان میں بہت کو مَا کَانَ وَمَا یَکُوْن(یعنی روزِ اوّل سے روزِ قیامت تک جو کچھ ہوا اور ہونے والا ہے ایک ایک ذرّے کے عِلمِ تفصیلی) اور تمام لوحِ مَحْفُوظ پر اِطِّلاع دیتے ہیں،مگر یہ سب حضورِ اَقْدَس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے واسطہ و عطا سے، بے وِساطَتِ رسول کوئی غَیرِ نبی کسی غیب پر مطّلع نہیں ہوسکتا۔8
1…جنتی زیور،ص540
2… نور الابصار،ص 210 ملخصاً
3…بھجۃ الاسرار، ص173 و جنتی زیور،ص539
4…مشکاۃ المصابیح، 2/400،حدیث:5950
5…مراٰۃ المناجیح، 8/277 ملتقطاً
6…کنزالعمال، الجزء 13، 7/ 299، حدیث: 37778
7…رسائل نعیمیہ،دیوانِ سالک، ص31
8…بہارِ شریعت، حصہ اول، 1/ 267
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع