my page 12
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Ba Karamat Khawateen | باکرامت خواتین

book_icon
باکرامت خواتین
            

:پانی مل جاتا

حضرت اُمِّ ربیع زبیدی رحمۃُ اللہِ علیہا قافلہ کے ساتھ سَفَر پر ہوتیں اور قافلے والوں کو پیاس لگتی تو قافلے والے آپ رحمۃُ اللہِ علیہا کے پاس آتے(اور پانی کی ضَرورت کے بارے میں عرض کرتے) تو قافلے والے پانی کو اپنے سامنے پاتے۔1

:بن مانگے ہر شے مل جاتی

حضرت نفیسہ رحمۃُ اللہِ علیہا کی بھتیجی حضرت زینب رحمۃُ اللہِ علیہا سے پوچھا گیا کہ سیدہ نفیسہ کیا کھاتی تھیں؟ تو انہوں نے بتایا کہ وہ تین دن میں ایک لقمہ کھایا کرتی تھیں، ان کے مصلے کے آگے ایک ٹوکری لٹکی ہوئی تھی، جب وہ کسی شے کی خواہش کرتیں تو وہ ٹوکری میں مل جاتی۔ میں ان کے پاس (کھانے والی) ایسی چیزیں بھی دیکھتی جو میرے وہم و گمان میں نہ ہوتیں،مجھے نہیں معلوم وہ کون لاتا تھا۔ ایک مرتبہ میں نے حیران ہو کر اس کے متعلق ان سے پوچھا فرمانے لگیں: زینب! جو اللہ کے بھروسے پر ہو جائے دنیا اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔2

نیک بندیوں کی لاج

سبحانَ اللہ ! اللہ پاک نے اپنی نیک بندیوں کو کس طرح غیب سے کھانا اور پانی عطا فرمایا، یاد رکھئے! تاریخ میں مذکورہ واقعات کے علاوہ بھی ایسے کثیر واقعات مذکور ہیں جن میں مروی ہے کہ کھانا کم تھا یا تھا ہی نہیں تو اللہ کریم نے اپنی نیک بندیوں کی لاج رکھتے ہوئے غیب سے اس کا اہتمام فرما دیا۔

:جنتی کھانوں سے دعوت

ایک روز حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ نے اللہ پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی دَعْوَت کی۔جب دونوں عالَم کے میزبان سرورِ ذیشان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم حضرت عثمان بن عفّان رضی اللہُ عنہ کے مکان پر رونق افروز ہوئے تو حضرت عثمان غنی رضی اللہُ عنہآپ کے پیچھے چلتے ہوئے آپ کے قدموں کو گننے لگے اور عرض کی:یَا رَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! میرے ماں باپ آپ پر قربان!میری تَمنّا ہے کہ حُضورصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ایک ایک قدَم کے عِوَض میں آپ کی تعظیم و تکریم کے لئے ایک ایک غلام آزاد کروں۔ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کے مکان تک جس قدَر حُضور کے قدَم پڑے تھے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ نے ا تنی ہی تعداد میں غلاموں کو خرید کر آزاد کردیا۔ حضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیم نے اس دَعْوَت سے مُتاثّر ہوکر حضرت سیِّدَہ فاطمہ رضی اللہُ عنہا سے کہا:اے فاطمہ! آج میرے دینی بھائی حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ نے حُضورِ اَکرَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بڑی ہی شاندار دَعْوَت کی ہے اور حُضور کے ہر ہر قدَم کے بدلے ایک غلام آزاد کیاہے، میری بھی تمنّا ہے کہ کاش! ہم بھی حُضور کی اسی طرح شاندار دَعْوَت کر سکتے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہُ عنہا نے اپنے شوہرِ نامدارحضرت علیُّ المرتضٰی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیم کی اس بات سے مُتاثّر ہوکر کہا:بَہُت اچھا،جائیے!آپ بھی حُضور کو اسی قسم کی دَعْوَت دیتے آئیے۔ اِن شاءَ اللہ ہمارے گھر میں بھی اسی قسم کا سارا اِنتِظام ہو جائے گا۔یہ سن کر حضرت علی رضی اللہُ عنہ بولے: یَا كَرِيْمَةَ النِّسَآء! یعنی اے سخی خاتون! ٹھیک ہے جیسا آپ فرما رہی ہیں میں ویسا ہی کر لیتا ہوں! مگر یہ تو بتائیے کہ ہمارے پاس اس قدر کھانا اور مال کہاں ہے؟ جو ہم اللہ پاک کے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی دَعْوَت کر کے شرفِ میزبانی حاصِل کریں اور ان کی اسی طرح عزت و توقیر بھی بجا لائیں۔ سیدہ خاتونِ جنّت بولیں: اے میرے سرتاج! آپ فکر نہ کریں! بس جائیں اور جیسا میں نے کہا ہے ویسا ہی کیجئے، چونکہ میرے والد ماجد اللہ پاک کے حبیب ہیں، لِہٰذا وہ خود ہی ان کی عزت افزائی اور کھانے پینے کا انتظام فرما دے گا۔ حضرت علی آپ کی یہ بات سن کر بے حد خوش ہوئے اور بارگاہِ رِسَالَت میں حاضِر ہو کر عرض گزار ہوئے: یَا رَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! آپ کی شہزادی فاطمہ نے آپ کو سلام عرض کیا ہے اور وہ اپنے گھر پر آپ کی تشریف آوری کے لئے چشم براہ ہیں تا کہ وہ آپ کی اور آپ کے اصحاب کی حضرت عثمان جیسی ضِیافَت کا اِہتِمام کریں۔ چنانچہ شہنشاہِ دو۲ عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی ایک کثیر جماعت کو ساتھ لے کر اپنی پیاری بیٹی کے گھر تشریف لے آئے۔ سیِّدَہ خاتونِ جنّت رضی اللہُ عنہا نے ان سب کا بہترین استقبال کیا اور ہانڈیوں کو چولہوں پر چڑھا کر خود خلوَت (یعنی تنہائی)میں تشریف لے جاکر خداوندِ قُدُّوْس کی بارگاہ میں سربسجود ہو گئیں اور یوں دُعا مانگنے لگیں: اے اللہ پاک! تیری بندی فاطمہ نے تیرے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور اَصحابِ محبوب علیہمُ الرّضوان کی دَعْوَت کی ہے،تیری بندی کا صِرف تجھ ہی پر بھروسا ہے، لہٰذا اے میرے اللہ! آج میری لاج رکھ لے اور اس دَعْوَت کے کھانوں کا عالَمِ غیب سے اِنتِظام فرما۔ ابھی آپ دُعا سے فارغ ہی ہوئی تھیں کہ اللہ پاک کا دَرْیائے کرَم جوش میں آیا اور اس رَزَّاقِ مُطلَق (بغیر کسی قید کے رِزْق عطا فرمانے والے)نے فوراً ان ہانڈیوں کو جنّت کے کھانوں سے بھر دیا۔ سیدہ خاتونِ جنّترضی اللہُ عنہا نے ان ہانڈیوں میں سے کھانا نکال کر مہمانوں کو پیش کرنا شروع کر دیا۔ حُضور علیہ السّلام اور آپ کے تمام صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا مگر خدا کی شان! ہانڈیوں میں سے کھانا کچھ بھی کم نہ ہوا۔ادھر صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان ان کھانوں کی خوشبو اور لذّت سے حیران تھے۔ حُضورِ اَکرَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے صحابۂ کِرام علیہمُ الرّضوان کو حیران دیکھ کر فرمایا: کیا تم لوگ جانتے ہوکہ یہ کھانا کہاں سے آیاہے؟ انہوں نے عرض کی:نہیں، یَا رَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!۔ اِرشَاد فرمایا:یہ کھانا اللہ پاک نے ہم لوگوں کیلئے جنّت سے بھیجا ہے۔ اس کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہُ عنہا گوشۂ تنہائی میں جاکر دوبارہ سجدہ ریز ہو گئیں اور یہ دُعا مانگنے لگیں: یا اللہ پاک!حضرت عثمان (رضی اللہُ عنہ) نے تیرے محبوب کے ایک ایک قدَم کے عِوَض ایک ایک غلام آزاد کیا ہے لیکن تیری بندی فاطمہ(رضی اللہُ عنہا)کو اتنی استطاعت نہیں، لہٰذا اے خدا وند ِعالَم! جہاں تو نے میری خاطِر جنّت سے کھا نا بھیج کر میری لاج رکھ لی ہے وہاں میری خاطِر اپنے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ان قدَموں کے برابر جتنے وہ چل کر میرے گھر تشریف لائے ہیں،اپنے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اُمَّت کے گنہگار بندوں کو جہنّم سے آزاد فرما دے۔ سیِّدہ فاطمہرضی اللہُ عنہا جُوں ہی دُعا سے فارِغ ہوئیں، حضرت جبریل علیہ السّلام یہ بِشارت لے کر بارگاہِ رِسالت میں حاضر ہوئے کہ یَا رَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! حضرت فاطمہ رضی اللہُ عنہا کی دُعا بارگاہِ الٰہی میں مَقْبول ہو گئی ہے اور اللہ پاک نے فرمایاہے کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ہر ہر قدَم کے بدلے ایک ایک ہزار گنہگاروں کو جہنّم سے آزاد کر دیا۔3 ذِکْر کردہ رِوایَت محبوبِ ربُّ العزّت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شانِ علمیَّت، حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کے جذبۂ سَخَاوَت اور ملکۂ جنّت کی عَظَمَت و کَرَامَت کی واضح دلیل ہے۔ غیب داں نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمنے پہچان لیا کہ یہ آج کی دَعْوَت کا کھانا کہاں سے آیا، حضرت عثمان ذُوا لنُّورَین رضی اللہُ عنہنے اپنے دولت کَدہ (یعنی مکانِ عالیشان)کی طرف بڑھنے والے ہر قدَمِ نبی پر غلام آزاد کئے، اور اللہُ مُعْطِی نے بِنْتِ رسول رضی اللہُ عنہا کےمہمانوں کی میزبانی کے لئے جنّت کا کھانا بھیج کر اور دعا کو شرَفِ قَبُولِیَّت عطا فرماتے ہوئے اس دَعْوَت کی طرف اُٹھنے والے ہر قَدَمِ نبی کے صدْقے ہزار ہزار گناہ گاروں کی شَفَاعَت کا وعدہ فرما کرخاتونِ جنّت کو تاجِ کَرَامَت سے نواز دیا۔
1 … جامع کرامات اولیا، 1/488 2 … نور الابصار ،207 3…جامع المعجزات(مصری)، ص65

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن