30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
کی بھی نیت کرلی تو اس رکوع سے سجدۂ تلاوت بھی ادا ہو جائے گا۔لیکن اگر سجدۂ تلاوت بھی نہیں کیا اور فورا ً رکوع بھی نہیں کیا، بلکہ آگے کی آیتیں پڑھ کر سورت ختم کی تو اب رکوع میں سجدۂ تلاوت کی نیت نہیں کر سکتا، بلکہ اب سجدہ کرنا ہی ضروری ہے لہٰذا جب تک نماز میں ہو سجدۂ تلاوت کر لے۔ (بہارِ شریعت،1/734،حصہ:4)
(24)اگر سجدے والی آیت کے بعد اس سورت کی دو تین آیتیں باقی ہوں تو اختیار ہے کہ چاہے آیتِ سجدہ پڑھتے ہی فورا ًسجدۂ تلاوت کر لے پھر باقی آیتیں پڑھے یا چاہے فوراً رکوع اور پھر نماز کا سجدہ کرلے۔ اسی طرح یہ اختیار بھی ہے کہ پہلے باقی آیتیں پڑھ لے، پھر رکوع اور نماز کا سجدہ کرلے (کیونکہ ان دونوں صورتوں میں نماز کے سجدے سے خود ہی سجدۂ تلاوت بھی ادا ہو جائے گا)یا چاہے تو رکوع کے بجائے سجدۂ تلاوت کرے پھر اُٹھنے کے بعد دوسری سورت کی کچھ آیتیں پڑھ کر رکوع کرے۔( بہارِ شریعت،1/734،حصہ:4)
(25)رکوع میں جاتے وقت اس رکوع سے سجدۂ تلاوت بھی ادا ہو جانے کی نیت نہیں کی بلکہ رکوع میں پہنچنے کے بعد یا رکوع سے اُٹھنے کے بعد نیت کی تو اس رکوع سے سجدۂ تلاوت ادا نہیں ہو گا بلکہ اب سجدۂ تلاوت ہی کرنا لازم ہو گا۔(بہارِ شریعت،1/734،حصہ:4)
(26)جَہْرِی (یعنی بلند آواز سے قِراءَت والی )نماز میں امام نے آیتِ سجدہ پڑھی تو سجدہ کرنا اَولیٰ (یعنی بہتر) ہے تاکہ مقتدی بھی سجدہ کر لیں اور سِرّی (یعنی آہستہ آواز سے قِراءَت والی) نماز میں بہتر یہ ہے کہ امام سجدہ نہ کرے تاکہ مقتدیوں کو غلط فہمی نہ ہوبلکہ آیتِ سجدہ پڑھنے کے بعد سجدۂ تلاوت کی نیت شامل کیے بغیر فوراً رکوع اور پھر نماز کا سجدہ کر لے، تاکہ اس طریقے سے مقتدیوں کا بھی سجدۂ تلاوت ادا ہو جائے۔ (بہارِ شریعت،1/735،حصہ:4)
(27)امام نے سجدۂ تلاوت کیا اور مقتدی رکوع سمجھ کر رکوع میں چلے گئے تو حکم یہ ہے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع