30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
علامہ شامی علیہ الرحمۃ بحر کے حوالے سے لکھتے ہیں:” اعلم أن القياس يقتضي تنجس الماء بأول الملاقاة للنجاسة، لكن سقط للضرورة سواء كان الثوب في إجانة وأورد الماء عليه أو بالعكس عندنا، فهو طاهر في المحل نجس إذا انفصل، سواء تغير أو لا “ ترجمہ: آپ جان لیں کہ قیاس تقاضا کرتا ہے کہ پانی نجاست کے ساتھ لگتے ہی ناپاک ہو جائے ،لیکن ضرورت کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا گیا ، برابر ہے کہ کپڑابرتن میں رکھ کر اوپر سے پانی ڈالا جائے یا اس کا الٹ کیا جائے (یعنی برتن میں پانی ڈال کر پھر کپڑا ڈالا جائے)، دونوں صورتوں میں جب تک پانی اپنے محل میں ہے،پاک ہے اور جب یہ اس سے جدا ہوا، تو یہ ناپاک شمار ہوگاچاہے اس میں کوئی تبدیلی آئی ہو، چاہے نہ آئی ہو۔(1)
امام اہلسنت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں : ” نجاست اگر مرئیہ ہو یعنی خشک ہونے کے بعد بھی نظر آئے ،تو اُس کی تطہیر میں عدد اصلاً شرط نہیں،بلکہ زوال عین درکار ہے، خواہ ایک بار میں ہوجائے یا دس بار میں مگر بقائے اثر بقائے عین پر دلیل، تو زوال اثر مثل رنگ وبو ضرور لیکن وہ اثر جس کا زوال دشوار ہو معاف کیا جائےگا، صابُون یا گرم پانی وغیرہ سے چھڑانے کی حاجت نہیں۔“(2)
اشکال:
مشین جب ناپاک کپڑےسے پانی نکال لے گی ،تو کپڑا تو پاک ہو گیا، لیکن مشین کی اندرونی دیواروں اور ڈھکن کی اندرونی سطح پر کچھ قطرے یا تری وغیرہ بعض اوقات باقی رہ جاتی ہے۔ اور یقیناً یہ قطرے اسی پانی سے جدا ہو ئے ہوتے ہیں جو کپڑا ڈالنے کی وجہ سے ناپاک ہو چکا
1…۔ (رد المحتار،باب الانجاس، جلد1، صفحہ326، دار الفکر، بیروت)
2…۔ (فتاوی رضویہ، جلد4، صفحہ392، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع