30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
تنجس الماء بأول الملاقاة للنجاسة، لكن سقط للضرورة سواء كان الثوب في إجانة وأورد الماء عليه أو بالعكس عندنا، فهو طاهر في المحل نجس إذا انفصل، سواء تغير أو لا “ترجمہ: آپ جان لیں کہ قیاس تقاضا کرتا ہے کہ پانی نجاست کے ساتھ لگتے ہی ناپاک ہو جائے، لیکن ضرورت کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا گیا ، برابر ہے کہ کپڑابرتن میں رکھ کر اوپر سے پانی ڈالا جائے یا اس کا الٹ کیا جائے (یعنی برتن میں پانی ڈال کر پھر کپڑا ڈالا جائے) دونوں صورتوں میں جب تک پانی اپنے محل میں ہے،پاک ہے اور جب یہ اس سے جدا ہوا ،تو یہ ناپاک شمار ہوگا،چاہے اس میں کوئی تبدیلی آئی ہو چاہے نہ آئی ہو۔(1)
اورکپڑا پاک ہونے کے ساتھ ہی تبعا ًمشین بھی پاک ہو جائے گی ، یہ حکم بھی خلاف قیاس بطور استحسان دفعِ حرج کی خاطر ہے۔ اور اس کی نظیر وہ مسئلہ ہے کہ جب کنواں ناپاک ہو جائے، تو کنویں سے مخصوص مقدار میں پانی نکالنے پر کنویں کی دیواریں، ڈول اور رسی وغیرہ سب پاک ہو جاتے ہیں۔ جس کی تفصیل فتویٰ نمبر 1 میں بیان کر دی گئی ہے ۔
نوٹ:یہ بات واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں کپڑا تین بار دھونا اور نچوڑنا یہی زیادہ راجح ومحتاط قول ہے اور اسی میں اطمینان زیادہ ہے،البتہ اگر محتاط فی الدین، مسائل کو جاننے والانجاست غیر مرئیہ والے کپڑے کو جاری پانی میں یا کثیر پانی میں دھولے اور اسے تین مرتبہ سے کم میں غلبہ ظن حاصل ہوجائے ،تو کپڑا پاک ہوجاتاہے۔
و اللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
الجواب صحیح کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مفتی محمد قاسم عطاری المتخصص فی الفقہ الاسلامی
محمد ساجد عطاری
11 رجب المرجب 1441 ھ/06 مارچ 2020 ء
1…۔ (رد المحتار،باب الانجاس، جلد1، صفحہ326، دار الفکر، بیروت)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع