30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اللہ پاک کی اُن پر رحمت ہو اور اُ ن کے صدقے ہماری بےحساب مغفِرت ہو۔
اٰمین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلہٖ وسلّم
حضرتِ بی بی آسیہ رحمۃُ اللہ علیہا
حضرتِ بی بی آسیہ رحمۃُ اللہ علیہا فرعون کی بیوی تھیں آپ انبیائے کرام علیہمُ السّلام کی اولاد میں سے تھیں، آپ غریبوں اور مسکینوں پر رحم و کرم کرتی تھیں۔ (تفسیربغوى، پ20، القصص، تحت الآیۃ:9، 3/375) جب حضرتِ موسیٰ علیہ السّلام کے مقابلے میں جادوگر آئے اور پھر آخر میں سجدے میں گر کر ایمان لے آئے تو یہ سارا منظر آپ رحمۃُ اللہ علیہا بھی اپنے محل کی چھت سے دیکھ رہی تھیں ، آپ کے دِل میں نورِ ایمان چمکا اور آپ بھی ایمان لے آئیں، جب فرعون کو اس بات کی خبر پہنچی تو اس بدبخت نے آپ پر ظلم و ستم کی وہ آندھیاں چلائیں کہ روح کانپ جائے ،پہلے پہل اس بدبخت نے انہیں بغیرتکلیف دئیے ایمان سے ہٹانے کی کوشش کی مگر آپ ڈٹی رہیں ،جب فرعون اس میں ناکام ہواتو اُس نے مَعاذَ اللہ آپ رحمۃُ اللہ علیہا کے مبارک ہاتھ پاؤں میں مِیخیں (یعنی کیل) لگا کر دھوپ میں سورج کی طرف رخ کر کے لٹا دیا اور سینے پر چکی کا پاٹ رکھ دیا (کہ ہِل بھی نہ سکیں)۔ لیکن آپ رحمۃُ اللہ علیہا نے فرمایا: (اے دشمنِ خُدا، ظالم اِنسان!) تُو میرے وُجُود پر تَو قادِر ہو سکتا ہے لیکن میرا دل میرے ربّ کی پناہ میں ہے اگر تو میرا ہر عُضْو کاٹ دے تب بھی میرا عشق بڑھتا جائے گا، حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے جب یہ منظر دیکھا تو آپ رحمۃُ اللہ علیہا نے ان سے عرض کی: میرا ربّ مجھ سے راضی ہے یا ناراض؟ حضرت ِموسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا: اے آسیہ! آسمان کے فرشتے تیرے انتظار میں ہیں اور اللہ تیرے کارناموں پر فخر فرماتا ہے۔ سوال کر! تیری ہر ضرورت پوری ہو گی۔ آپ رحمۃُ اللہ علیہا نے دُعا مانگی۔ (مکاشفۃ القلوب، ص35 ملخصاً) جس کا ذکر
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع