30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
دارِ نبوت کی آخری اینٹ
(27)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مَثَلِي وَمَثَلُ النَّبِيِّينَ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا فَاَتَمَّهَا اِلَّا لَبِنَةً وَاحِدَةً فَجِئْتُ اَنَا فَاَتْمَمْتُ تِلْكَ اللَّبِنَةَ یعنی میری اور مجھ سے پہلے نبیوں کی مثل اس شخص کی طرح ہے جس نے گھر بنا کر مکمل کیا اور اُس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، میں آیا اور میں نے اس اینٹ کی جگہ کو پورا کیا۔
(مسند احمد، 4/21، حدیث:11067)
محمد آخرُ الانبیاء ہیں
(28)حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب حضرت آدم علیہ السّلام کو ہند میں اتارا گیا تو آپ نے گھبراہٹ محسوس کی، حضرت جبرائیل علیہ السّلام نے نازل ہو کر اذان دی: اَللہُ اَکبَر اَللہُ اَکبَر، اَشْهَدُ اَنْ لَّآ اِلٰهَ اِلَّا الله دو بار، اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ الله دو بار، حضرت آدم علیہ السّلام نے پوچھا: محمد کون ہیں؟ حضرت جبرائیل علیہ السّلام نے کہا: وہ آپ کی اولاد میں سے آخرُ الانبیاء ہیں۔(تاریخ ابنِ عساکر، 7/437)
سب نبیوں کا آخر بنایا
(29)رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب مجھے آسمانوں کی معراج کرائی گئی تو میرے رب نے مجھے اپنے قریب کیا حتی کہ میرے اور اس کے درمیان دو کمانوں کے سروں کا فاصلہ رہ گیا یا اس سے بھی کم، بلکہ اس سے بھی زیادہ کم فاصلہ رہا، اللہ پاک نے فرمایا: اے میرے حبیب! اے محمد! کیا آپ کو اس کا غم ہے کہ آپ کو سب نبیوں کا آخر بنایا ہے، میں نے کہا: اے میرے رب! نہیں۔ فرمایا: آپ اپنی امت کو میرا سلام پہنچا دیں اور ان کو خبر دیں کہ میں نے ان کو آخری بنایا ہے تاکہ میں دوسری امتوں کو ان کے سامنے شرمندہ کروں اور ان کو کسی امت کے سامنے شرمندہ نہ کروں۔
(فردوس الاخبار، 2/220، حدیث:5361-تاریخ بغداد، 5/337، رقم:2873-فتاویٰ رضویہ، 15/637)
محمد خاتَمُ النبیِّین ہیں
(30)حدیثِ شفاعت میں ہے کہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام سے شفاعت کا کہیں گے تو حضرت عیسیٰ علیہ السّلام فرمائیں گے: اِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ۔۔۔ اِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَقَدْ حَضَرَ الْيَوْمَ وَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَاَخَّرَ یعنی میں اس مقام کے لئے نہیں ہوں۔۔۔ بے شک محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاتَمُ النبیِّین ہیں اور وہ آج یہاں موجود ہیں، ان کے طفیل اللہ نے ان کے گنہگاروں کے سارے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے ہیں۔(مسند احمد، 1/604، حدیث: 2546ملتقطاً)
حضور آخری نبی ہیں
(31)حضرت علیُّ المرتضیٰ رضی اللہُ عنہ سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دونوں کندھوں کے درمیان مُہرِ نبوت تھی اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آخری نبی ہیں۔(ترمذی، 5/364، حدیث: 3658)
آپ خاتمُ الانبیاء ہیں
(32)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن لوگ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آکر کہیں گے، اے محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! آپ اللہ کریم کے رسول ہیں اور خاتمُ الانبیاء ہیں، اللہ پاک نے آپ کے وسیلے سے آپ کے گنہگاروں کے سارے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے ہیں، اپنے رب کے پاس ہماری شفاعت کیجئے۔
(بخاری، 3/260، حدیث:4712ملخصاً)
حضور کو نبوت ختم کرنے والا بنایا
(33)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ معراج کی رات مسجدِ اقصیٰ میں نبیوں نے حضرت جبریل سے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بارے میں پوچھا تو حضرت جبریل نے کہا: یہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ الله خاتَمُ النبیِّین ہیں۔۔۔۔اس حدیث کے آخر میں ہے کہ اللہ پاک نے رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے فرمایا: میں نے آپ کو خلیل بنایا، اور توریت میں لکھا ہوا ہے محمد رحمٰن کے حبیب ہیں، میں نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے، اور آپ کی امت کو (جنت میں داخلے کے اعتبار سے) اوّل اور (دنیا میں )آخر بنایا، اور میں نے آپ کی اُمّت پر لازم کردیا کہ وہ اپنے ہر خطبے میں یہ گواہی دیں کہ آپ میرے بندے اور رسول ہیں اور میں نے آپ کو تخلیق میں تمام نبیوں سے پہلے بنایا اور دنیا میں سب سے آخر میں بھیجا اور آپ کو نبوت کی ابتدا کرنے والا اور نبوت کو ختم کرنے والا بنایا۔(دیکھئے: مسند بزار، 17/7، 11، حدیث:9518)
تمہارے نبی آخرُ الانبیاء ہیں
(34)حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: (رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صاحبزادے) حضرت ابراہیم اتنے بڑے ہوگئے تھے کہ ان کا جسم مبارک گہوارے (جھولے) کو بھر دیتا، اگر وہ زندہ رہتے تو نبی ہوتے مگر ان کا زندہ رہنا ممکن نہیں تھا کیونکہ تمہارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آخرُ الانبیاء ہیں۔(تاریخ ابن عساکر، 3/134-زرقانی علی المواھب، 4/355-فتاویٰ رضویہ، 15/671) حضرت علّامہ مولانا محمد اشرف سیالوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اگر رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی اولادِ نرینہ باقی رکھی جاتی تو مطلوب و مقصود صرف آنحضرت کی ذاتِ اقدس نہ رہتی اور محبوبِ معظم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی یکتائی برقرار نہ رہتی نیز اگر صاحبزادوں کو نبوت و رسالت عطا نہ کی جاتی تو سیدالانبیاء علیہ التحیۃ والثناء کی اولادِ پاک اس شرف و فضیلت سے محروم رہ جاتے جس سے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی اولاد حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہما السّلام کو نوازا گیایا حضرت اسحاق علیہ السّلام کی اولاد حضرت یعقوب علیہ السّلام اور دوسرے انبیاء کرام کو مشرف فرمایا گیا اور اگر انہیں خلعتِ رسالت اور تاجِ نبوت سے سرفراز فرمایا جاتا تو خاتمُ النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شانِ امتیازی یعنی ختمِ نبوت و رسالت میں فرق آتا۔(کوثرالخیرات، ص34، 35)
خاتم النبیین
(35)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ نے لوگوں کو عمدہ اور احسن طریقے سے دُرودِ پاک پڑھنے کی ترغیب دلائی تو لوگوں نے آپ رضی اللہُ عنہ سے عرض کیا کہ آپ رضی اللہُ عنہ ہمیں عمدہ دُرودِ پاک سکھا دیجئے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ نے فرمایا کہ اس طرح دُرودِ پاک پڑھو: اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلٰوتَکَ وَرَحْمَتَکَ وَبَرَکَاتِکَ عَلٰی سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ، وَاِمَامِ الْمُتَّقِينَ، وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ... یعنی اے اللہ! اپنی رحمتیں اور برکتیں رسولوں کے سردار، متقیوں کے امام اور آخری نبی محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازِل فرما جو تیرے بندے اور رسول ہیں...۔(ابنِ ماجہ، 1/489، حدیث: 906)
حُضور کے بعد کوئی نبی نہیں ہے
(36)حضرت اسماعیل بن ابی خالد رحمۃُ اللہِ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداﷲ بن اَبی اَوفیٰ رضی اللہُ عنہما سے پوچھا: آپ نے حُضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کو دیکھا تھا؟ حضرت عبداللہ بن اَبی اَوفیٰ رضی اللہُ عنہما نے فرمایا: ان کا بچپن میں انتقال ہوگیا تھا۔ اگر رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد کسی نبی کا ہونا مقدر ہوتا تو حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صاحبزادے زندہ رہتے، مگر حُضور کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
(بخاری، 4/153، حدیث: 6194-فتاویٰ رضویہ، 15/671)
میں بعثت میں سب نبیوں میں آخر ہوں
(37)حضرت قتادہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ آیتِ کریمہ ﴿وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَهُمْ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٍ……﴾ (ترجمۂ کنزالایمان: اور اے محبوب یاد کرو جب ہم نے نبیوں سے عہد لیا اور تم سے اور نوح سے۔ (پ21، الاحزاب:7)) پڑھتے تو فرماتے: مجھ سے خیر کی ابتدا کی گئی ہے اور میں بعثت میں سب نبیوں میں آخر ہوں۔(مصنف ابن ابی شیبہ، 16/490، حدیث:32421)
فاتح، خاتم اور عاقِب
(38)حضرت ابو طفیل رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ربِّ کریم کے پاس میرے 10 نام ہیں، حضرت ابو طفیل کہتے ہیں کہ مجھے ان میں سے 8نام یاد ہیں، محمد، احمد، ابوالقاسم، فاتِح(یعنی نبوت کا افتتاح کرنے والا)، خاتِم(یعنی نبوت کا اختتام کرنے والا)، عاقِب(یعنی وہ جس کے بعد کوئی نبی نہ آئے)، حاشِر(یعنی لوگوں کو اکھٹا کرنے ولا)، ماحِی(کفر کو مٹانے والا)۔(دلائل النبوۃ لابی نعیم، ص30، حدیث:20)
مردے کی گواہی
(39)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فرشتے قبر میں مردے سے سُوال کریں گے: تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے؟ اور تیرا نبی کون ہے؟ وہ کہے گا: میرا رب اللہ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک ہے، میرا دین اسلام ہے اور محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے نبی ہیں اور خاتَمُ النبیِّین ہیں، فرشتے کہیں گے: تم نے سچ کہا۔(در منثور، 8/34)
گوہ کی گواہی
(40)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے گوہ سے پوچھا: فَمَنْ اَنَا؟ قَالَ اَنْتَ رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ یعنی میں کون ہوں؟ اُس نے کہا: آپ ربُّ الْعالَمین کے رسول ہیں اور خاتَمُ النبیِّین ہیں۔(معجم صغیر، 2/65-فتاویٰ رضویہ، 15/667، 668)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع