30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
فاسق و فاجِر،جھوٹا ، ظالم شخص
امامِ اہلِ سنّت ، اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃُ اللہ علیہ سے قرض کی ادائیگی میں سُستی اورجُھوٹے بہانے کرنے والے شخص زید کے بارے میں پوچھا گیا توآپ رحمۃُ اللہ علیہ نے جو اِرشاد فرمایااُسے کچھ آسان کرکے پیش کیاجاتاہے:
آپ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتےہیں: زید فاسق وفاجِر، مُرتکبِ کبائر (یعنی بڑے بڑے گناہ کرنے والا)،ظالم،جھوٹا اور عذاب کا حقدار ہے۔اس سے زِیادہ اور کیا اَلقاب اپنے لئے چاہتا ہے؟ اگر اِس حالت میں مرگیا اور لوگوں کا قرض اِس پر باقی رہا،اِس کی نیکیاں اُن (یعنی قرض خواہوں) کے مُطالبے میں دی جائیں گی اور کس طرح دی جائیں گی یہ بھی سُن لیجیے:تقریباً تین پیسےقرض کے بدلے سات سو نَمازیں باجماعت دینی پڑیں گی ،جب اِس قرضہ دبا لینے والے کے پاس نیکیاں نہ رہیں گی اُن(قرض خواہوں) کے گناہ اِس کے سر پر رکھے جائیں گے اور آگ میں پھینک دیا جائے گا ۔( فتاویٰ رضویہ،25/69ملخصاً)
اے لوگوں کا قَرضہ دبالینے والو! کان کھول کر سنو! اگر قرض دار قرض ادا کرسکتا ہو تو قرض خواہ کی مرضی کے بِغیر ایک گھڑی بھر بھی دیرکرےگا تو گنہگار ہوگا اور ظالِم قرار پائے گا۔ خواہ روزے کی حالت میں ہو یا سو رہا ہو اس کے ذِمّے گناہ لکھا جاتا رہے گا۔ (گویا ہر حال میں گُناہ کا میڑ چلتا رہےگا) اورہر صورت میں اس پر اللہ پاک کی لعنت پڑتی رہے گی۔ یہ گناہ تو ایسا ہے کہ نیند کی حالت میں بھی اس کے ساتھ رہتا ہے۔ اگر اپنا سامان بیچ کر قرض ادا کرسکتا ہے تب بھی کرنا پڑےگا اگر ایسا نہیں کرےگا تو گنہگار ہے۔ اگر قرض کے بدلے ایسی چیز دے جو قرض خواہ کو ناپسند ہو تب بھی دینے والا گنہگار ہوگا اور جب تک اسے راضی نہیں کرےگا اس ظُلم کے جُرم سے نجات نہیں پائے گا کیونکہ اس کا یہ کام بڑےگناہوں
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع