30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
بائیں شائیں کرتے اورقرض خواہ (یعنی جس سے قرض لیا ہے، اس) کوطرح طرح سےپریشان کرتے ہیں،اگر دُنیاوی اعتبار سے بھی دیکھاجائے تو یہ کتنی بُری بات ہے کہ آپ کے مُشکِل وقت میں قرض دینے والے نے آپ کو قرض دے کر آ پ کی پریشانی دور کی اور اَب اُس کے گھر جاکر شکریہ ادا کرکے اُس کی رقم واپس دینے کے بجائے اُسے دھکے کھلائےجا رہے ہیں۔ اللہ پاک اَیسوں کو عقلِ سلیم عطافرمائےاور سچی توبہ کی توفیق دے۔
قرضہ واپس نہ دینا یا اس میں تاخیر کرنا
عُلمائے کرام نے بغیر کسی شرعی مجبوری کے قرض اداکرنے میں دیر کرنے کو ’’ظُلم ‘‘ فرمایا ہے( مسلم، ص650، حدیث: 4002مفہوماً) جب قرض میں بِلاعذرِ شرعی دیر کرنا ظلم ہے تو کسی سے قرض لے کر سِرے سے واپس ہی نہ کرنا کتنا بڑا گنا ہ ہوگا۔آج کل قرض کے نام پر لوگوں کے لاکھوں بلکہ کروڑوں روپے ہڑپ کرلئے جاتے ہیں۔ابھی تو یہ سب آسان لگ رہا ہوگا لیکن قیامت میں بہت مہنگا پڑجائے گا۔
اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی ، مکی مدنی ، محمدِ عربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:(قرض کی ادائیگی میں) صاحبِ اِستِطاعت کا ٹال مَٹول کرنا ظلم ہے۔
(بخاری، 2/109،حدیث:2400)
اِستِطاعت والےکا قرض کی ادائیگی میں ٹال مَٹول کرنا، اس کی آبرو (یعنی عزّت)کوحلال کر دیتا ہے۔( بخاری، 2/109،حدیث:2400)یعنی اُسے بُرا کہنا اُس پر طَعْن و تَشْنِیْع کرنا جائز ہو جاتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ،25/69)
حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:شہید(یعنی وہ شخص جس نے اللہ پاک کی راہ میں جان دی ہے اس ) کا ہر گناہ مُعاف ہوجائے گا سوائے قَرض کے۔(مسلم،ص806،حدیث:4883)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع