30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اختیارکیجئے مثلاً ’’آپ کے چاچو،نانا،ماموں وغیرہ فوت ہوگئے ہیں ، اللہ پاک سے دعاکریں کہ اللہ پا ک اُنہیں بے حساب بخش دے۔ ‘‘
ایسا بھی ہوسکتاہےکہ سب گھروالوں کو ایک دَم اطلاع دینے کے بجائے سنجیدہ اور بڑے افراد کو ایک ایک کرکے خبر دیں ،گھر میں فوتگی کی اطلاع خاص طورپر بزرگ افراد کو ایسےوقت میں دیں جب وہ پُرسکون ماحول میں ہوں، نیند یا کھانے کے وقت فوت ہونے کی خبر دینے سے ہوسکتاہے کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دیں اور غم میں خود بیمار ہوجائیں یا نہ سوئیں اور رو
رو کر صدمے کا اثر دِل پر لے لیں اور پھر جسمانی اعضا پر کوئی سخت (Reaction) نہ آجائے۔ اگر اطلاع دینے کے بعد آپ کو لگے کہ بزرگ افراد یا بچے مرحوم کے غم میں زیادہ صدمے میں ہیں تو اُن کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں اور اُنہیں تسلی دیں اور صبر کے فضائل سنائیں۔
میّت لینے کے لئے حیدرآباد کا سفر
امیرِاہلِ سنّت نے اپنے پڑوسی حاجی عبدُالستّار (مرحوم) سےحیدرآباد ساتھ جا کر میّت لانے کےبارے میں بات کی تو اُنہوں نے پڑوسی ہونے کا اچھا حق ادا کیا اور ساتھ چلنے کی ہا می بھرلی، پھر ایک سماجی تحریک کی گاڑی میں امیرِاہلِ سنّت اپنے بھائی کی میّت لینے راتوں رات حیدرآباد روانہ ہوئے۔گھر کے افراد کے لئے یہ صدمہ چھوٹا نہ تھا، امیرِ اہلِ سنّت کا دل صدمے سے دوچار تھا،وہ سماجی کارکُن کچھ غیر شرعی جملے بولا کرتا تھا، امیرِاہلِ سنّت نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے بڑے پیاربھرے انداز میں اُسے نیکی کی دعوت دیتے ہوئے اُن باتوں سے توبہ کرنے کا ذہن دیا اور توبہ نہ کرنے کی صورت میں عذابِ آخرت سے ڈرایا، اِس غم کے موقع پر زبان سے نکلے ہوئے الفاظ تاثیر کا تیر بن کراُس کے دل میں لگتے رہےاور اُس نے وہیں گاڑی چلاتے چلاتے اپنے اُن جملوں سے رُجوع اور توبہ کی سعادت پائی۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع