my page 6
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

ALLAH Walon ki Batain Jild 5 | اللہ والوں کی باتیں جلد ۵

book_icon
اللہ والوں کی باتیں جلد ۵
            

سیِّدُنا زُبید بن حارث اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کی مرویات

آپ نے صحابَۂ کرام میں سے حضرتِ سیِّدُنا ابن عمر، حضرتِ سیِّدُنا انس اور ایک اورصحابی عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے ملاقات کی ہے جبکہ حضرتِ سیِّدُنا ابووائل، حضرتِ سیِّدُناامام شَعبی اورحضرتِ سیِّدُنا مُرّہ ہمدانی رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی سے احادیث سنی ہیں۔تابعین میں سے حضرتِ سیِّدُنا منصور بن مُعتَمر، حضرتِ سیِّدُنا اَعمش، حضرتِ سیِّدُنا اسماعیل بن ابوخالد اور حضرتِ سیِّدُنا محمد بن جُحادہ رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی نے آپ سے روایات بیان کیں۔

سمندر کے جھاگ برابر گناہوں کی بخشش

(6231)…حضرتِ سیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ جس نے یہ کلمات پڑھے ”سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَاللهُ اَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ الْعَلِیّ الْعَظِيْم“اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔ حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا معاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا : کیا میں تمہیں اس سے آسان بات کی خبر نہ دوں؟ جو تین مرتبہ یہ پڑھے”اَسْتَغْفِرُ اللهَ الْعَظِيمَ الَّذِی لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْحَیُّ الْقَيُّومُ وَاَتُوبُ اِلَيْه“اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگر چہ وہ جہاد سے بھاگا ہو۔

لَا اِلٰہَ اِلَّا الله کی فضیلت

(6232)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اللہ عَزَّ وَجَلَّ لَا اِلٰہَ اِلَّا الله“کہنے کی وجہ سے ہمیشہ لوگوں سے مصیبتیں دور کرتا رہے گا جب تک وہ اپنی دنیا میں کمی کی پروا نہ کریں اور جب وہ ایسا کریں گے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان پر مصیبت کو لوٹا دے گا۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”تم ان لوگوں میں سے نہ ہونا۔“ (1) (6233)…حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی بیان کرتے ہیں کہ ہم حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ملاقات کا شرف پانے والے ایک صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انہوں نے فرمایا : ”کیا تمہیں اس بات سے خوشی ہوگی کہ میں تمہیں رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں؟“لوگوں نے کہا : ”جی ہاں! ضرور۔“آپ نے رکوع کیا اور اپنے ہاتھ گھٹنوں پر جما دئیے۔ (6234)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ پیارے مُصْطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور قتل کرنا کفر ہے(2)۔“(3)

صبر نصف ایمان ہے

(6235)…حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : صبر نصف ایمان ہے اوریقین پورا ایمان ہے۔(4) (6236)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”تم فلاں فلاں مقام پر جنتی شخص کے پاس جمع ہوگے جولوگوں سے بیعت لے رہا ہوگا۔“ ہم ان مقامات پر حضرتِ سیِّدُنا عثمان غنیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پاس جمع ہوئے۔(5)

اختیاراتِ نبوی

(6237)…حضرتِ سیِّدُنا براء بن عازب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یوم نحر میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : ”ہم اپنے اس دن کی ابتدا نماز سے کریں گے پھر قربانی کریں گے۔ جس نے نماز کے بعد قربانی کی اس نے ہماری سنت(طریقہ) کو پالیا اورجس نے پہلے ذبح کرلیا وہ گوشت ہے جو اس نے پہلے سے اپنے گھر والوں کے لئے تیار کرلیا قربانی سے اُس کا کوئی تعلق نہیں۔“حضرتِ سیِّدُنا براء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : میرے ماموں حضرتِ ابوبرزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کھڑے ہو کر عرض گزار ہوئے : ”یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! میں نے نماز سے پہلے قربانی کر لی ہے اور میرے پاس جذعہ (یعنی چھ مہینے کا بکری کا بچہ) ہے جو مسنہ (یعنی ایک سال والی بکری)سے بہتر ہے۔(6)“نبیوں کے سردار، دوجہاں کے مالک و مختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”اسے ذبح کرو اور تمہارے بعد کسی کے لئے اس طرح کرنا جائز نہیں ہے۔(7)“(8) (6238)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے غزوۂ خندق کے دن ارشاد فرمایا : ”کفار نے ہمیں درمیانی نماز یعنی نمازِعصر سے روک دیا اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان کے گھر اور قبور کو آگ سے بھر دے(9)۔(10)“ (40-6239)…حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ مُصْطفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ” اللہ عَزَّ وَجَلَّ نےجس طرح رزق تقسیم فرمایا ہے اسی طرح تمہارے اخلاق کو بھی تقسیم فرمایا ہے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ دنیا اسے بھی عطا کرتا ہےجسے پسند فرماتاہے اور اسے بھی جسے پسند نہیں فرماتا لیکن آخرت صرف اپنے پسندیدہ بندے کو ہی عطا فرماتا ہے۔“(11) حضرتِ سیِّدُنا محمد بن طلحہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی سے یہی حدیث روایت کی ہے مگر اس میں یہ الفاظ زائد ہیں : جو مال خرچ کرنے کاحوصلہ نہ پائے، دشمن کے خوف سے جہاد نہ کرے اور مشقت کے سبب شب بیداری نہ کرسکے اُسے چاہئے کہ ان کلمات کی کثرت کرے : ”سُبۡحَانَ اللهِ وَ الۡحَمۡدُ لِلهِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللهُ وَاللهُ اَکۡبَر۔“

افضل عبادت

(42-6241)…حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : رات کی نماز کو دن کی نماز پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسی پوشیدہ صدقے کو علانیہ صدقے پرہے۔(12) (6243)…حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے یہ آیتِ مبارکہ تلاوت کی : وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى (پ۲، البقرة : ۱۷۷) ترجمۂ کنز الایمان : اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں(کو)۔ پھر ارشاد فرمایا : تمہیں چاہئے کہ تندرستی اوربخل کےوقت صدقہ کروجبکہ تمہیں مال داری کی امیداور فقروفاقہ کاڈرہو۔

ہم رب عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کے منتظر ہیں

(6244)…حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ نبیوں کے سُلطان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس ایک مہمان آیا تو آپ نے کسی کو اَزواجِ مُطہَّرات کے پاس کھانا لینے بھیجا۔ اس نے کسی کے پاس کچھ نہ پایا۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حبیب، حبیبِ لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کی : ”اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں تجھ سے تیرے فضل اور رحمت کا سوال کرتا ہوں تو ہی مالک ہے۔“اتنے میں بھنی ہوئی بکری بارگاہِ رسالت میں تحفۃً پیش کی گئی۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”یہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فضل ہے اور ہم اس کی رحمت کے منتظر ہیں۔“(13)

رب تَعَالٰی سے کوئی عمل پوشیدہ نہیں

(6245)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت کرتے ہیں : حضورنبیِّ اَکرم، نورِمجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جو چاہو چھپا لو۔ خدا کی قسم! جب کوئی بندہ یا بندی چھپ کر عمل کرتا ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس پر پَردہ ڈال دیتا ہے، اگر وہ عمل اچھا ہو تو بھلائی کا پردہ ڈالتا ہے اور بُرا ہو تو بُرائی کا پردہ ڈال دیتا ہے حتّٰی کہ تم میں سے کوئی نیک عمل70پردوں میں بھی کرے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کا نیک عمل ظاہر فرمادے گا یہاں تک کہ لوگ اس کے نیک عمل کی تعریف کریں گے، اسی طرح اگر کوئی برا عمل 70پردوں میں بھی چُھپ کر کرے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کا برا عمل ظاہر فرما دے گا یہاں تک کہ لوگ اس کے بُرے عمل کے متعلق باتیں کریں گے۔(14)

اچھوں سے محبت کرو

(6246)…حضرتِ سیِّدُناصفوان بن عسَّال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضرہوکرعرض گزارہوا : ”یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! ایک شخص کسی قوم سے محبت رکھتا ہے مگر ان سے ملا نہیں۔“حضورنبیِّ اَکرم، نورِمجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”اَلۡمَرۡءُ مَعَ مَنۡ اَحَبَّ یعنی انسان جس سے محبت کرتا ہے (قیامت میں)اسی کے ساتھ ہوگا۔“(15) (6247)…حضرتِ سیِّدُناعبدالرحمٰن بن ابولیلیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا : جمعہ، عیدالفطر، عیدُالاَضحیٰ اور مسافر کی نماز دو دو رَکعات ہیں۔ یہ بغیر کسی کمی کے مکمل ہیں اور یہی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاحکم ہے۔ (6248)…حضرتِ سیِّدُنا اُبَی بن کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ حضور سیِّدُالمرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ قبیلہ بنی غِفار کے تالاب کے پاس تھے کہ جبرئیل امین عَلَیْہِ السَّلَام حاضرہو کر عرض گزار ہوئے : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کوحکم دیتا ہے کہ قرآنِ مجید ایک قرأت پر تلاوت کیجئے مگر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے (اُمت پر آسانی کے لئے)ایک سے زیادہ قرأتوں کی درخواست کی یہاں تک کہ قرآنِ کریم سات قرأتوں میں پڑھنے کی اجازت دےدی گئی۔

عرب کے سردار

(6249)…حضرتِ سیِّدُناامام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک بار حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا : ”اے انس! بےشک علی عرب کے سردار ہیں۔“یہ سن کر اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے عرض کی : ”کیا آپ عرب کے سردار نہیں؟“ارشاد فرمایا : ”میں تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں اور علی عرب کے سردار ہیں ۔“(16) (6250)…امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے : رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک شخص کو امیر مقرر کرکے ایک لشکر روانہ فرمایا اور حکم دیا کہ امیر کی اطاعت کرنا۔ امیرِ لشکر نے آگ جلائی اور حکم دیا کہ اس میں کود جاؤ، کچھ لوگ ایسا کرنے لگے تھے کہ بعض نے انکار کرتے ہوئے کہا : (ایمان لاکر)ہم نے آگ ہی سے تو چھٹکارا حاصل کیا ہے۔ پھر انہوں نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر سارا معاملہ عرض کیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اگر یہ آگ میں کود جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے کیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نا فرمانی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں، اطاعت صرف نیکی میں ہے۔(17) (6251)…حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ” وہ ہم میں سے نہیں جو گال پیٹے، گریبان پھاڑے اور دورِجاہلیت کی پکار پکارے۔“(18)

شام کے وقت کی ایک دعا

(6252)…حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ جب شام ہوتی تو رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ پڑھا کرتے : ”اَمْسَيْنَا واَمْسَى الْمُلْكُ لِلهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ یعنی ہم نے اور تمام جہاں والوں نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے شام کی، تمام تعریفیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے ہیں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔“ حضرتِ سیِّدُناحسن بن عُبَـیْدُاللہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : ہمیں حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی نے بیان کیا کہ انہوں نے حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم نخعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے اس دعا میں یہ اضافہ بھی یاد کیا ہے”لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌاَللّٰهُمَّ اِنّی اَسْاَلُكَ خَيْرَ هٰذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا وَاَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هٰذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا اللّٰهُمَّ اِنِّی اَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوْ ءِ الْكِبَرِ اللّٰهُمَّ اِنِّی اَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْر یعنی تمام تعریفیں اور بادشاہت اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں تجھ سے اِس رات اور اس کے بعد کی خیر کا سوال کرتا ہوں اور اِس رات اور اس کے بعد کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں عمل میں سستی اور تکبر کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں قبر اور دوزخ کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“ (6253)…حضرتِ سیِّدُناابوذَرغفاریرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : ہم صرف دو متعہ ہی جانتے ہیں جو خاص ہمارے لئے تھے یعنی متعَۂ نساء(19)اور متعَۂ حج۔(20) (6254)…حضرتِ سیِّدُناابوموسٰی اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے اور حضرت مُعاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو دین کی تبلیغ کے لئے یمن بھیجا گیا تھا۔ ٭٭٭٭٭٭ حضرت سیِّدُناابوہریرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسےمروی ہےکہ حضورنبی پاک، صاحِبِ لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشادفرمایا : جس شخص نے دنیامیں اپنے بچےکوقرآن پڑھنا سکھایاتوبروزِقیامت جنت میں اس شخص کوایک تاج پہنایاجائےگاجس سےاہْلِ جنت جان لیں گےکہ اس شخص نےدنیامیں اپنےبیٹے کوتعلیم دلوائی تھی۔ (معجم اوسط، ۱/ ۴۰، حدیث : ۹۶) 1 معجم اوسط، ۴/ ۱۱۷، حدیث : ۵۴۰۸ بتغیرقلیل، عن عائشة 2 اس پر حاشیہ ماقبل روایت : 6188کے تحت ملاحظہ فرمائیے۔ 3 بخاری، کتاب الادب، باب ما ینھی من السباب واللعن، ۴/ ۱۱۱، حدیث : ۶۰۴۴ 4 شرح اصول اعتقاد اھل السنة والجماعة، حدیث : ۱۶۸۲، الجزء الثانی، ص۷۹۰ 5 مسندطیالسی، عبد اللّٰہ بن حوالة الازدی، ص۱۷۶، حدیث : ۱۲۵۰بتغیرقلیل، عن عبداللّٰہ بن حولة الازدی 6 قربانی کے جانور کی عمر یہ ہونی چاہیے اونٹ پانچ سال کا، گائے دو سال کی، بکری ایک سال کی، اس سے عمر کم ہو تو قربانی جائز نہیں زیادہ ہو تو جائز بلکہ افضل ہے۔(بہار شریعت، حصہ۱۵، ۳/ ۳۴۰) 7 اس سے معلوم ہوا کہ شرعی احکام میں بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بااختیار بنایا ہے کہ جس کے لئے جو چاہیں حلال کردیں اور جس کے لئے جوچاہیں حرام کردیں۔ جیساکہ اس روایت میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خاص ان صحابی کے لئے چھ مہینے کے بکری کے بچے کی قربانی جائز کردی حالانکہ بکرے یا بکری کی قربانی میں ضروری ہے کہ جانور کی عمر ایک سال ہو اس سے کم ہوگی تو قربانی بالکل نہیں ہوگی البتہ دنبے یا بھیڑ کے بچے کا مسئلہ اس سے جدا ہے جیساکہ صَدْرُالشَّرِیْعَہ، بَدْرُالطَّرِیْقَہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ”دنبہ یا بھیڑ کا چھ ماہہ بچہ اگر اتنا بڑا ہو کہ دور سے دیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اُس کی قربانی جائز ہے۔“(بہارشریعت، حصہ۱۵، ۳، ۳۴۹) حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےاختیارات کی تفصیل جاننے کے لئے شیخ الحدیث حضرتِ علامہ مفتی محمد منظور احمد فیضی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مایہ ناز کتاب”مقام رسول“ کے دوسرے باب کا مطالعہ بےحد مفید رہےگا۔ 8 بخاری، کتاب العیدین، باب التبکیر الی العید، ۱/ ۳۳۲، حدیث : ۹۶۸عن ابی بردہ 9 مسلم، کتاب المساجد، باب الدلیل لمن قال الصلاة الوسطی ھی صلاة العصر، ص۳۱۵، حدیث : ۶۲۷عن علی 10 یعنی ان (کفار) کے حملے کی وجہ سے ہمیں خندق کھودنا پڑی جس میں مشغولیت کی وجہ سے ہماری نمازیں خصوصاً نماز عصر قضاء ہوگئی۔ خیال رہے کہ غزوۂ احد میں حضور(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) کو جسمانی ایذا بہت پہنچی لیکن وہاں کفار کو یہ بددعا نہ دییہاں نمازیں قضاء ہونے پر یہ بددعا دی۔ معلوم ہوا کہ حضور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کو نمازیں جان سے پیاری تھیں نیز اس بددعا سے اظہار غضب وملال مقصود ہے حقیقتاً بددعا مقصود نہیں۔(مراٰۃ المناجیح، ۱/ ۳۹۷ ملتقطاً) شارح بخاری حضرتِ سیِّدُنا شیخ احمد بن محمد قسطلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں : ”کفار نے جب حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دین کے چہرے یعنی نماز کو زخم پہنچایا (نماز نہ پڑھنے دی) تو آپ نے برداشت نہ کیا جبکہ اپنے چہرے کو پہنچنے والے زخم برداشت کرلیے پس آپ نے اپنے خالق عَزَّ وَجَلَّ کے حق کو اپنے حق پر ترجیح دی۔“ مزید فرماتے ہیں : آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّماپنے معاملے میں اذیت پر صبر فرماتے تھے اور اگر معاملہ اللہ تَعَالٰی ٰ کا ہوتا تو اس میں حکم الٰہی کے موافق سختی فرماتے تھےجیساکہاللہ عَزَّ وَجَلَّنےآپ کوحکم فرمایا : یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْؕ (پ۲۸، التحریم : ۹) ترجمۂ کنزالایمان : اےغیب بتانے والے (نبی) کافروں پر اور منافقوں پر جہاد کرو اور ان پر سختی فرماؤ۔لہٰذا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مختلف اسباب کی وجہ سے غضب فرمانا حکم الٰہی کی تعمیل میں تھا۔ (المواھب اللدنیه، المقصد الثالث، الفصل الثانی، ۲/ ۸۷) 11 مستدرک حاکم، کتاب الایمان، باب ان اللّٰہ لا یعطی الایمان الا من یحب، ۱/ ۱۹۳ ، حدیث : ۱۰۲بتغیر قلیل 12 معجم کبیر، ۱۰/۱۷۹، حدیث : ۱۰۳۸۲ 13 معجم کبیر، ۱۰/ ۱۷۸، حدیث : ۱۰۳۷۹ 14 معجم کبیر، ۲/ ۱۷۱، حدیث : ۱۷۰۲مختصرًا، عب جندب بن سفیان 15 بخاری، کتاب الادب، باب علامة حب الله، ۴/ ۱۴۷ ، حدیث : ۶۱۶۹ عن عبداللّٰہ بن مسعود ترمذی، کتاب الزھد، باب ماجاء ان المرء مع من احب، ۴/ ۱۷۳، حدیث : ۲۳۹۴ 16 معجم کبیر، ۳/ ۸۸، حدیث : ۲۷۴۹عن حسن بی علی 17 بخاری، کتاب اخبار الآحاد، باب ماجاء فی اجازة خبر الواحد الخ، ۴/ ۴۹۲، حدیث : ۷۲۵۷ ابو داود، کتاب الجھاد، باب فی الطاعة، ۳/ ۵۷، حدیث : ۲۶۲۵ 18 بخاری، کتاب الجنائز، باب لیس منا من شق الجیوب، ۱/ ۴۳۸ ، حدیث : ۱۲۹۴ 19 متعہ کے لغوی معنی ہیں نفع اسی سے ہے تمتع کرنایہ اسلام میں دو بار حلال ہوا، دوبار حرام، چنانچہ فتح خیبر سے کچھ پہلے یہ حلال رہا اور خیبر کے دن حرام کردیا گیا پھر فتح مکہ کے سال جنگِ اوطاس سے کچھ پہلے تین دن کے لیے حلال کیا گیاپھر ہمیشہ کے لیے حرام کردیا گیا۔(مراٰۃ المناجیح ، ۵/ ۳۴) متعَۂ نساء یعنی عورتوں سے عارضی نکاح کرنا۔ اس کی حرمت کے متعلق سیِّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمدرضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن حدیث مبارکہ بیان فرماتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے ہے : متعہ ابتدائے اسلام میں تھا مرد کسی شہر میں جاتا جہاں کسی سے جان پہچان نہ ہوتی تو کسی عورت سے اُتنے دنوں کے لیے عقد (نکاح) کرلیتا جتنے روز اس کے خیال میں وہاں ٹھہرنا ہوتا، وہ عورت اس کے اسباب کی حفاظت اُس کے کاموں کی درستی کرتی، جب یہ آیت شریفہ نازل ہوئی : اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ (پ۱۸، المؤمنون : ۶)کہ سب سےاپنی شرمگاہیں محفوظ رکھوسوابی بیوں اور کنیزوں کے، اس دن سے ان دو کے سوا جو فرج ہے وہ حرام ہوگئی۔(فتاوی رضویہ، ۱۱/ ۳۵۰) نوٹ : مزید تفصیل کے لئے فتاوٰی رضویہ سےمذکورہ مقام کامطالعہ کیجئے۔ 20 متعَۂ حج : یکم شوال سے دس ذی الحجہ میں عمرہ کرکے وہیں سے حج کا احرام باندھے۔ اسے تمتع کہتے ہیں(اس کا حکم اب بھی باقی ہے)(ماخوذازفتاوی رضویہ، ۱۰/ ۸۱۴)حج تمتع کے متعلق مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ1250 صفحات پر مشتمل کتاب بہارشریعت، جلد1، حصہ6، صفحہ1157 تا1161 کا مطالعہ کیجئے۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن