30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرتِ سیِّدُنا زُبید بن حارث اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی
حضرتِ سیِّدُنا ابوعبدالرحمٰن زُبید بن حارث اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی تابعی بزرگ ہیں۔ آپ خوف وخشیت والے، توکل وقناعت والے اور قرآن اور اس کے احکام کے متعلق غور وفکر کرنے والے تھے۔
منقول ہے کہ عجز واِنکساری اپنانے اور توکُّل وقناعت اختیار کر نے کا نام تصوف ہے۔
(6207)…حضرتِ سیِّدُنااسماعیل بن حماد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْجَوَاد فرماتے ہیں : جب میں حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کو بازار سے آتے دیکھتا تو میرا دل کانپ اٹھتا۔
(6208)…حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی فرماتے ہیں : میں نے ایک ایسا کلمہ یعنی بات سنی جس کی برکت سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے30سال تک نفع پہنچایا۔
(6209)…حضرتِ سیِّدُناامام شعبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی سے بہتر اور افضل شخص نہیں دیکھا۔
نمازکےبعد کا وِرد
(6210)…حضرتِ سیِّدُنا سفیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کی ایک کنیز تھی۔ جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نماز سے فارغ ہوجاتے تو”سُبۡحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوۡس“کا وِرد کرتے۔ پھر کنیز آپ کو فارسی زبان میں دن چڑھنے کی اطلاع دیتی : ”رُوزَمَادَ یعنی دن چڑھ چکا ہے۔“
(6211)…حضرتِ سیِّدُنا عمران بن ابورباب عَلَیْہِ ر َحْمَۃُ اللہِ الْوَہَّاب بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی سے پوچھا گیا : ”کیا آپ (جہاد میں)حضرتِ سیِّدُنا زید بن امام زَیْنُ العابِدین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمَا کا ساتھ دینے نہیں جا رہے؟“تو آپ نے فرمایا : ”میں تو اپنے نفس ہی کے ساتھ جہاد میں مشغول ہوں۔“
شفا کے بجائے بھلائی کا سوال
(6212)…حضرتِ سیِّدُنا سفیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی بیمار تھے۔ ہم ان کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے اور عرض کی : ”آپ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے شفا طلب کیجئے“یا کہا : ” اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کو شفا عطا فرمائے۔“تو آپ نے فرمایا : ”میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے بھلائی طلب کرتا ہوں۔“
(6213)…حضرتِ سیِّدُنا فضیل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ بیمار تھے۔ میں نے کہا : ” اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کو شفا عطا فرمائے۔“تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا : ” میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے خیر طلب کرتا ہوں۔“
غیبی مدد
(6214)…حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کے بھتیجے حضرتِ عمران بن عمر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ چچاجان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ حج کے سفر پر تھے۔ قافلے والوں کے پاس پانی ختم ہوچکا تھا۔ آپ کو وضو کی حاجت پیش آئی تو آپ کسی کونے میں قضائے حاجت کے لئے چلے گئے۔ واپس آتے ہوئے ایک جگہ پانی دیکھا تو خود وضو کیا اور جاکر قافلے والوں کو اس کے بارے میں بتایا تاکہ وہ پانی جمع کرلیں اور وضو بھی کرلیں۔ قافلے والے اس جگہ آئے تو انہوں نے پانی کا نام ونشان نہ پایا۔
نیک بندوں کی دعا
(6215)…حضرتِ سیِّدُنا عمران بن عمرو رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ معاویہ بن حدیج نے آلِ خارجہ کی ایک عورت سے نکاح کیا۔ عورت کا ایک بھائی اس نکاح پر راضی تھا اور دوسرا ناراض تھا۔ اس نے غصہ میں آکر حاکم سے شکایت کردی۔ حاکم نے صوبے کے گورنر یوسف بن عمر ثَقَفی کو بذریعہ خط حکم دیا کہ گواہوں کی تفتیش کرو اور انہیں پکڑ کر قید کر دو۔ ایک گواہ حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی بھی تھے۔ آپ نے دعا کی : ”اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! مجھے اس سال حج کی سعادت نصیب فرما اور یوسف مجھے کبھی نہ دیکھ سکے۔“ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور آپ کو اسی سال حج کی سعادت نصیب ہوئی۔ حج سے واپسی پر آپ کا انتقال ہوگیا اور”نُقْرہ“نامی مقام پر آپ کی تدفین عمل میں آئی۔
مینگنیاں درہم سے بہتر ہیں
(17-6216)…حضرتِ سیِّدُنا وکیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَدِیْع اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی نے اپنے گھر میں مینگنیاں دیکھیں تو فرمایا : ”مجھے یہ بات پسند نہیں کہ ان مینگنیوں کی جگہ درہم ہوں۔“
(6218)…حضرتِ سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی فرماتے ہیں : ”میرے نزدیک (گھر میں)ہزار مینگنیوں کی موجودگی ہزار درہم سے بہتر ہے۔“
(6219)…حضرتِ سیِّدُناحصین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حاکمِ وقت نے حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کو ایک ہزار درہم دیئے مگر آپ نے قبول نہ کئے۔
تربیت کا اَنوکھا انداز
(6220)…حضرتِ سیِّدُنازِیادرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی اپنے محلےکی مسجدمیں مؤذن تھے۔آپ بچوں کوکہاکرتے : ”بچو!چلونمازپڑھو، میں تمہیں اخروٹ دوں گا۔“
بچےآکرنمازپڑھتےپھرآپ کےاردگردجمع ہوجاتے۔ہم نےان سےکہا : ”آپ ایساکیوں کرتےہیں؟“ فرمایا :
”اس میں میرا کیا جاتا ہے کہ میں ان کے لئے پانچ درہم کے اخروٹ خریدوں اور وہ نماز کے عادی بن جائیں۔“
بےسہارا لوگوں کی مدد
(6221)…حضرتِ سیِّدُنا وکیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَدِیْع بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناسفیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے حضرتِ سیِّدُنازُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کا ذکر کیا تو لوگوں نے پوچھا : ”اے ابوسفیان!آپ کس کا ذکر کررہے ہیں؟“انہوں نے جواب دیا : میں حضرت زُبید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا ذکر کررہا ہوں، تمہیں معلوم ہے یہ کون تھے؟ آپ قبیلہ”اِیام“سے تعلق رکھتے تھے، آپ نے ایک بکری پال رکھی تھی جس کی بہت ساری مینگنیاں گھر میں جمع ہو جاتی تھیں، آپ فرماتے : ”مجھے یہ پسند نہیں کہ اس کی ہر مینگنی کے بدلے درہم ملے۔“جب رات میں بارش ہوتی تو آ گ روشن کرکے علاقے کے بےسہارا لوگوں کے پاس جاکر پوچھتے : ”کیا آپ کی چھت ٹپک رہی ہے؟ کیا آپ کو آگ کی ضرورت ہے؟“اور صبح کو بےسہارا لوگوں کے پاس جاتے اور ان سے پوچھتے : ”کیا آپ کو بازار سے کچھ منگوانا ہے؟ کیاآپ لوگوں کو کچھ چاہئے؟“
(6222)…حضرتِ سیِّدُنا وکیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَدِیْع کے والد بیان کرتے ہیں کہ میں حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ ایک نابینا سوال کے ارادے سے آیا تو آپ نے فرمایا : ”اگر تم کچھ مانگنا ہی چاہتے ہو تو میرے ساتھ ایک اور شخص بھی ہے۔“
رات کے تین حصے
(6223)…حضرتِ سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی بیان کرتے ہیں کہ والد صاحب نے رات کو تین حصوں میں بانٹ رکھا تھا، ایک حصہ اپنے لئے، ایک میرے لئے اور ایک میرے بھائی کے لئے۔ آپ تہائی رات تک قیام کرتے پھر مجھے پاؤں سے ہلا کراُٹھاتے، میری سستی دیکھتے تو فرماتے : بیٹا! سوجاؤ، میں تمہاری جانب سے عبادت کر لیتا ہوں۔ پھر میرے بھائی کے پاس آتے اور انہیں پاؤں سے ہلاکر اٹھاتے، اگر ان کے عمل میں سستی دیکھتے تو فرماتے : بیٹا! سو جاؤ، میں تمہاری جانب سے عبادت کر لیتا ہوں۔ اس طرح آپ ساری رات قیام کرتے حتّٰی کہ فجر کا وقت شروع ہو جاتا۔
(6224)…حضرتِ سیِّدُناسفیانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کہتے ہیں : لوگوں میں مشہور تھا کہ حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی نے رات کا وقت اپنے اور اپنے بیٹوں کے لئے بانٹ رکھا تھا۔ جب ان میں کوئی سست ہوجاتا تو اس کی جانب سے عمل کرتے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مکَّہٴ مکرَّمہ سے واپس آتے تو گھروالوں کو آپ کی آمد کا علم اس وقت ہوتا جب آپ مسجد میں اذان دیتے۔
(6225)…حضرتِ سیِّدُناسعید بن جبیر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اگر مجھے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے کسی بندے کی کھال بننے کا اختیار ملتا تو میں حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کو اختیار کرتا۔
آلاتِ موسیقی سے نفرت
(6226)…حضرتِ سیِّدُنا اشعث بن عبدالرحمٰن بن زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی بیان کرتے ہیں کہ میرے داداجان نے ایک باندی کے پاس بانسری دیکھی تو اس کے دو ٹکڑے کر دئیے اور ایک باندی کے پاس دف دیکھا تو اسے بھی توڑدیا۔
افضل عمل
(6227)…حضرتِ سیِّدُنایحییٰ بن کثیر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کو خواب میں دیکھ کر پوچھا : ”اے ابوعبدالرحمٰن! آپ کہاں جا رہے ہیں؟“فرمایا : ” اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کی طرف۔“میں نے پوچھا : ”آپ نے کونسا عمل افضل پایا؟“فرمایا : ”نماز اور امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی محبت۔“
قربِ الٰہی پانے والے
(6228)…حضرتِ سیِّدُنا زُبید اِیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا عیسٰی رُوْحُاللہعَلَیْہِ السَّلَام سے قیامت کی نشانیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا : ”قیامت کی ایک نشانی یہ ہے کہ اُمتِ محمدیہ کی عقلیں کم ہو جائیں گی اور وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے قریب ہونگے۔“عرض کی گئی : یا نبیَّ اللہ!ان کی عقلیں کم ہونے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے قریب ہونے کا کیا مطلب ہے؟“فرمایا : ”عقل کم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ بعض لوگ چوپائے کو لعن طعن کریں گےاور اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے قریب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ بعض لوگوں کی دسترخوان اُٹھانے سے پہلے مغفرت کردی جائے گی کیونکہ وہ (کھانے سے پہلے)بِسۡمِ الله پڑھتے اور (بعد میں)اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہ کہتے ہوں گے۔“
سیِّدُنا عیسٰی عَلَیْہِ السَّلَام کا خوفِ خدا
(6229)…حضرتِ سیِّدُنا مالک بن مغول رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُنا زُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کو فرماتے سنا کہ جب حضرتِ سیِّدُناعیسٰی رُوْحُاللہعَلَیْہِ السَّلَام کوئی نصیحت آموز واقعہ سنتے تو اس طرح روتے جس طرح کوئی عورت بچہ فوت ہوجانے پر روتی ہے۔
(6230)…حضرتِ سیِّدُنا سفیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنازُبید ایامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی نے فرمایا : ”دل کی تو نگری بہت نفع بخش ہے مگر یہ نفع بہت کم پایا جاتا ہے۔“
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع