30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرتِ سیِّدُنا مکحول دِمَشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی
اہْلِ شام کےامام حضرتِ سیِّدُناابوعبداللہمکحول دِمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیبھی تابعین کرام میں سےہیں۔ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکثرت سے روزے رکھا کرتے تھے۔
قرآن درست پڑھنے والے
(6825)…حضرتِ سیِّدُنا مُغیرہ بن زِیاد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دِمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : جس کے علم نے اسے نفع نہیں پہنچایا اس کی جہالت نے اسے نقصان پہنچایا، قرآن پاک پڑھو وہ تمہیں برائیوں سے روکے گا اگر ایسا نہ ہو تو سمجھ لو تم نے ٹھیک طرح نہیں پڑھا۔
رب تَعَالٰی سے جاملنے کی تمنا
(6826)…حضرتِ سیِّدُناعبدربّہ بن صالحرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں حضرتِ سیِّدُنا مکحول دِمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکے مرضِ وصال میں ان کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو کسی نے ان سے کہا : ”ابوعبداللہ! اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کو عافیت دے۔“آپ نے فرمایا : ”جس کے عفو ودرگزر کی امید کی جاتی ہے اس سے مل جانا ایسے کے ساتھ رہنے سے بہتر ہے جس کے شر سے امان نہیں۔“
ایک روایت میں اتنا زائد ہے کہ انسانی شیاطین، ابلیس اور اس کے لشکر کے ساتھ رہنے سےبہتر ہے۔
موت کو پسند کرو
(6827)…حضرتِ سیِّدُناابوعبدربّرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے پوچھا : ”اےابوعبداللہ!کیاآپ جنت کوپسند کرتے ہیں؟“آپ نے فرمایا : ”جنت کسے پسند نہیں، تم موت کو پسندکرو کیونکہ موت کے بغیرجنت نہیں دیکھ پاؤگے۔“
(6828)…حضرتِ سیِّدُنا سفیان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبّہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو خط لکھا : ”آپ اسلام کے ظاہری علم سے مشرف ہوچکے، اب محبت وقرب کے لحاظ سے اسلام کا باطنی علم حاصل کیجئے۔“
تکمیل علم کےلئےسوالات
(6829)…حضرتِ سیِّدُنا علی بن حَوشب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : میں دِمَشق آیا تو علم کی کچھ باتیں زیادہ نہیں جانتاتھا، دمشق کے اہل علم حضرات نےمیرے سوالوں کے جواب نہ دیئے حتّٰی کہ وہ دنیاسے رخصت ہوگئے۔
(6830)…حضرتِ سیِّدُنا ابورزِین عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْمُبِیْنبیان کرتےہیں کہ جب لوگ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے تقدیر کے متعلق کثرت سے پوچھنے لگے تو میں نے سوچا میں بھی ان سے ایک سوال کرلوں۔ چنانچہ میں نے پوچھا : ”ایک مقروض شخص جس کے پاس ایک باندی کے علاوہ کوئی اور مال نہ ہو، کیا وہ باندی سے عزل(1)کرسکتا ہے؟“ارشاد فرمایا : ”نہیں، اسے عزل کی اجازت نہیں کیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے جس جان کاآنالکھ دیا ہے وہ آکر رہے گی لہٰذا اس کا عزل کرنا درست نہیں۔
اچھی نیت پر ثواب کی امید
(6831)…مروی ہےکہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی حضرتِ سیِّدُنا حکیم بن حِزام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی عیادت کے لئے حاضرہوئے تو عرض کی : ”اس سال حج پر جانے کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟“فرمایا : ”تمہیں کیا ہوگیا کہ بیماری میں مجھ سے ایسا سوال کرتے ہو؟“میں نے عرض کی : ”نیت کرنے میں کیا حرج ہے؟ اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ شفا عطافرمائے تو تشریف لےجائیے گا اور اگر اس بیماری میں موت آجائے تو نیت کا ثواب لکھا جائے گا۔“
بابرکت پانی
(6832)…حضرتِ سیِّدُنابرکت اَزدیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیبیان کرتےہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُنامکحول دِمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکووضوکروانےکےبعدرومال پیش کیاتوانہوں نےانکارکردیااوراپنےدامن سےچہرہ پوچھتے (2)ہوئے فرمایا : ”وضو کا پانی بابرکت ہے اور مجھے یہ پسند ہے کہ برکت میرے کپڑوں میں ہی رہے۔“
(6833)…حضرتِ سیِّدُنا امام زُہری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی فرماتے ہیں کہ علما چار ہیں : (۱)…مدینہ منورہ میں حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مُسیِّب (۲)…کوفہ میں حضرتِ سیِّدُناعامرشَعبی(۳)…بصرہ میں حضرتِ سیِّدُناحسن بصَری اور (۴)…شام میں حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی رَحْمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی ۔
(6834)…حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : میرا اور حضرت امام زہری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَلِیکاتیمم کے مسئلے پر مکالمہ ہوا، ان کا کہنا تھا کہ تیمم میں ہاتھوں کامسح بغَل تک کیا جائے گا(3)۔ میں نے ان سے دلیل مانگی تو انہوں نے یہ آیت مبارکہ تلاوت کی : ” فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ (4) “اور کہا : ”یہاں ہاتھ دھونے سے مراد مکمل ہاتھ ہے (یعنی بغل تک)۔‘‘ میں نے کہا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :
’’ وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْۤا اَیْدِیَهُمَا (پ۶، المائدة : ۳۸)ترجمۂ کنزالایمان : اورجومرداورعورت چورہوتوان کاہاتھ کاٹو۔“یہاں کتنا ہاتھ کاٹا جائے گا؟ اس دلیل کے ذریعے میں ان پر غالب آگیا۔(5)
(6835)…حضرتِ سیِّدُنا معقل بن عُبَـیْدُاللہ جزری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے پاس ایک شخص آیا اور یہ آیت مبارکہ تلاوت کرنےلگا :
عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْۚ-لَا یَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَیْتُمْؕ-اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ (پ۶، المائدة : ۱۰۵)
ترجمۂ کنز الایمان : تم اپنی فکر رکھو تمہارا کچھ نہ بگاڑے گا جو گمراہ ہوا جب کہ تم راہ پر ہو۔
آپ نے فرمایا : اےبھتیجے!اس سے مراد یہ ہے کہ جب واعظ ڈرائے اور لوگ نہ مانیں تو تم اپنی فکر کرو، گمراہ شخص تمہارا کچھ نہیں بگاڑسکتا جبکہ تم راہ پر ہو۔ میرے بھتیجے!اب ہم وعظ شروع کرتے ہیں لوگ حاضر ہیں۔
علم کس سے حاصل کیا جائے
(6836)…حضرتِ سیِّدُنا ابن جابر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَافِر کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : ”علم اسی سے حاصل کرو جس کی شہادت مقبول ہو۔“
(6837)…حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتےہیں : مجھے قتل ہوجانا عہدۂ قضا سبنھالنے سے زیادہ پسند ہے اور عہدۂ قضا میرے نزدیک بیت المال کی ذمہ داری سے بہتر ہے۔
(6838)…حضرتِ سیِّدُنا تمیم بن عطِیّہ عنسِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی کہتے ہیں کہ میں حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو اکثر فارسی کا یہ لفظ”نَادَانَم“کہتے سنتا یعنی میں نہیں جانتا۔
نرم دل شخص کےگناہ کم ہوں گے
(6839)…حضرتِ سیِّدُنا ابومہاجر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَافِر کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ”جس کا دل نرم ہوگا اس کے گناہ کم ہونگے۔“
راہِ جنت کا مسافر
(6840)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بن ثَوبان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنبیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : ”جو اللہ کے ولی سے محبت کرتا ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس سے محبت فرماتا ہے اور جو علم سیکھنے کے لئے نکلے وہ واپسی تک جنت کی راہ میں ہوتا ہے۔“
پیر اور جمعرات کی فضیلت
(6841)…حضرتِ سیِّدُنا بُرد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی پیر اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے اور فرماتے : حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادت باسعادت پیر کے روز ہوئی، آپ نے اعلانِ نبوت پیر کے روز فرمایا، آپ کا وصال پیر کو ہوا اور پیر اور جمعرات کو لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔
ذکرالٰہی میں رات گزرانےکی فضیلت
(6842)…حضرتِ سیِّدُنا ابوعبداللہ شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : جس نے رات اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ذکر میں گزاری وہ صبح اس حال میں کرے گا گویا آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہے۔
(6843)…حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبدالواحد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَاجِد بیان کرتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا امام اَوزاعی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے حوالے سے حدیث بیان فرمائی کہ جو یہ پڑھے”اَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ وَاَتُـوْبُ اِلَيْه“اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ جہاد سے بھاگا ہو۔
عذاب سے محفوظ آنکھیں
(6844)…حضرتِ سیِّدُنا مُغیرہ بن زِیاد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْجَوَاد بیان کرتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا مکحول دِمَشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں کہ دو آنکھوں کو عذاب نہیں پہنچے گا : (۱)…خوفِ خدا میں آنسو بہانے والی (۲)…مسلمانوں کی حفاظت میں جاگنے والی۔
(6845)…حضرتِ سیِّدُنا سعید بن عبدالعزیز عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْعَزِیْز کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : مؤمنین نرم دل اور نرم طبیعت ہوتے ہیں جیسے نکیل والا اونٹ کہ اگر چلایا جائے تو اطاعت کرے اور اگر پتھر پر بٹھایا جائے تو بیٹھ جائے۔
سلامتی تنہائی اختیار کرنے میں ہے
(6846)…حضرتِ سیِّدُنا امام اوزاعی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : ”فضیلت اگرچہ جماعت میں ہے مگر سلامتی تنہائی میں ہے۔“
(6847)…حضرتِ سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن یزید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو فرماتے سنا : قیامت قائم ہونے سے پہلے لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ علماکو مردار گدھے سے زیادہ برا سمجھا جائے گا۔
فرائض کے بعدافضل عمل
(6848)…حضرتِ سیِّدُنا ابوعبداللہ شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : فرائض کے بعد افضل عبادت بھوکا پپاسا رہنا ہے۔
بھلائیوں سےمحرومی کاایک سبب
حضرتِ سیِّدُنا بکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کہتے ہیں : منقول ہےکہ بھوکا پیاسا شخص نصیحت جلد قبول کرتا ہے، اس کا دل جلد نرم ہوجاتا ہے نیز یہ بھی کہا جاتا ہے کہ زیادہ کھانے سے بندہ بہت سی بھلائیوں سے محروم ہوجاتا ہے۔
رب تَعَالٰی کاپسندیدہ بندہ
(6849)…حضرتِ سیِّدُنا ابوحبیب مَوصِلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دِمَشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : حضرتِ سیِّدُنا عیسٰی بن مریم عَلَیْہِ السَّلَام نے جب حضرتِ سیِّدُنا یحییٰ بن زکریا عَلَیْہِمَا السَّلَام سے مسکراکر ملاقات کی اور مصافحہ کیا تو حضرتِ سیِّدُنا یحییٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے پوچھا : ”اے میری خالہ کے بیٹے! میں آپ کو یوں مسکراتے دیکھ رہا ہوں گویا آپ امن پاچکے؟“حضرتِ سیِّدُنا عیسٰی عَلَیْہِ السَّلَام نے کہا : ”اے میری خالہ کے بیٹے! میں آپ کی پیشانی پر شِکَن دیکھ رہا ہوں گویا آپ مایوس ہوگئے ہیں؟“ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ان
دونوں کی طرف وحی نازل فرمائی کہ تم میں سے میرا زیادہ پسندیدہ بندہ وہ ہے جوزیادہ مسکراکر ملے۔
رحمت الٰہی سےناامیدنہیں ہوناچاہئے
(6850)…حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتےہیں : چار چیزیں جس میں ہوں وہ ان پر قائم رہے اور تین چیزیں جس میں ہوں وہ ان سے چھٹکارا حاصل کرے۔چارچیزیں یہ ہیں : شکر، ایمان، استغفار اور دعا۔ارشاد باری تَعَالٰی ہے : (۱، ۲)… مَا یَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ اِنْ شَكَرْتُمْ وَ اٰمَنْتُمْؕ (6)(۳)… وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۳۳) (7)(۴)… مَا یَعْبَؤُا بِكُمْ رَبِّیْ لَوْ لَا دُعَآؤُكُمْۚ (8)اورتین چیزیں یہ ہیں : عہدشکنی، فریب اور سرکشی(زیادتی)۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشادفرماتاہے :
(1)…
فَمَنْ نَّكَثَ فَاِنَّمَا یَنْكُثُ عَلٰى نَفْسِهٖۚ (پ۲۶، الفتح : ۱۰)
ترجمۂ کنز الایمان : تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بڑے عہد کو توڑا۔
(2)…
وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖؕ (پ۲۲، فاطر : ۴۳)
ترجمۂ کنز الایمان : اور بُرا داؤں(فریب)اپنے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے۔
(3)…
اِنَّمَا بَغْیُكُمْ عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْۙ (پ۱۱، یونس : ۲۳)
ترجمۂ کنز الایمان : تمہاری زیادتی تمہارے ہی جانوں کا وبال ہے۔
ابلیس کو رحمت الٰہی کی امید
(6851)…حضرتِ سیِّدُنا ایوب بن مُدرِک حنَفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دِمَشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ہمارے قبیلے میں حضرت فارعہ بنت مُستَورِد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا نامی ایک عبادت گزار خاتون تھیں۔ ایک دفعہ انہوں نے شیطان کو ایک چبوترے پر دیکھا کہ سجدے میں گرا ہوا ہے اور آنسو اس کے رخساروں پر اس طرح بہہ رہے ہیں جیسے بچہ پیدائش کے وقت روتا ہے۔ انہوں نے پوچھا : ”اے ابلیس!اتنے لمبے سجدے سےتجھے کیافائدہ؟“شیطان نے کہا : ”اے نیک شخص کی نیک بیٹی! میں امید لگائے بیٹھا ہوں کہ جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنی قسم پوری فرماچکا ہوگا تو مجھے دوزخ سے نکال دے گا۔“
حضرتِ سیِّدُنا ابوعُمر دُوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی کہتے ہیں : یہ ابلیس ہوکر رحمتِ الٰہی کی آس لگائے بیٹھا ہے تو ہم بندے ہوکر کیوں نہ لگائیں۔
(6852)…حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیاس فرمانِ باری تَعَالٰی :
وَ لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ فِیْمَاۤ اَخْطَاْتُمْ بِهٖۙ-وَ لٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُكُمْؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۵) (پ۲۱، الاحزاب : ۵)
ترجمۂ کنز الایمان : اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو نادانستہ تم سے صادر ہوا ہاں وہ گناہ ہے جو دل کے قصد سے کرو اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
کی تفسیر میں فرماتے ہیں : جو گناہ انجانے میں کیا جائے وہ معاف ہے اور جو جان بوجھ کر کیا جائے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے بخش دے گا۔
سیِّدُنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام اور ایک کسان کامکالمہ
(6853)…حضرتِ سیِّدُناابوعبْدُالرحمٰن دِمشقیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیبیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ایک بار حضرتِ سیِّدُنا سُلیمان بن داؤد عَلَیْہِمَا السَّلَام بالوں سے بنی ہوئی ایک چٹائی پر تشریف فرما تھے اور ان کے اصحاب ان کے گرد بیٹھے تھے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے ہَوا کو حکم دیا تو اس نے چٹائی کو اوپر اٹھالیا، جنات وانسان آپ کے سامنے چلنے لگے، پرندوں نے سایہ کردیا۔ ایک کسان کھیت میں کام کررہا تھا۔ اس نے دل میں کہا : ”اگر حضرتِ سیِّدُنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام میرے سامنے ہوتے تو میں ان سے تین باتیں کرتا۔“ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی فرمائی کہ کسان کے پاس جائیے۔ آپ گھوڑے پر سوار ہوکر اس کے پاس پہنچے اور فرمایا : ”اے کسان! میں سلیمان ہوں، تم جو پوچھنا چاہتے ہو پوچھو۔“ کسان عرض گزار ہوا : ”آپ کو میر ے دل کے ارادے کا علم کیسے ہوا؟“ارشاد فرمایا : ” اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے اس کا علم عطا فرمایا۔“ کسان نے عرض کی : ”میں نے اس علم پر یقین کیا۔ خدا کی قسم! جب میں نے آپ کو نعمتوں میں دیکھا تو خود سے کہنے لگا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی گزشتہ لذتیں اور نعمتیں ختم ہوجاتی ہیں جبکہ میں جس مَشقت وتھکن میں کل تھا آج بھی ویساہی ہوں مگر گزشتہ لذت دوبارہ نہ آپ محسوس کرتے ہیں نہ میں گزری ہوئی تکلیف دوبارہ محسوس کرتا ہوں۔“حضرتِ سیِّدُنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے دوسری بات کی وضاحت چاہی تو اس نےکہا : ”میں نے خود سے یہ کہا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام بھی اس دنیا میں ہمیشہ نہیں رہیں گے اور مجھے بھی مرجانا ہے۔“ارشاد فرمایا : ”تم نے سچ کہا۔“ کسان عرض گزار ہوا : ”تیسری بات میں نے فقط خود کو خوش کرنے کے لئے کہی تھی کہ بروزِ قیامت آپ عَلَیْہِ السَّلَام سے ان نعمتوں کے متعلق پوچھ جائے گا مجھ سے سوال نہیں ہوگا۔“یہ سن کر حضرتِ سیِّدُنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام گھوڑے سے اُتر کر سجدے میں گرگئے اور روتے ہوئے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی : ”اے میرے رب! اگر تو جواد اور بخل سے پاک نہ ہوتا تو میں ضرور تجھ سے ان نعمتوں کے واپس لینے کا سوال کرتا۔“ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے وحی فرمائی : ”اے سلیمان!اپنا سر اٹھالو کیونکہ اپنے بندے سے راضی ہوکر جو نعمت اسے عطا کرتا ہوں اس کا حساب نہیں لوں گا۔“
کوّے کے بچے کی غذا
(6854)…حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا داؤد عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام یوں دعا کرتے تھے : ”اے کوّے کے بچے کو گھونسلے میں رزق دینے والے۔“اس طرح دعا اس لئے کرتے تھے کیونکہ کوّے کا بچہ جب انڈے سے نکلتا ہے تو سفید ہوتا ہے، کوّا اسے دیکھ کر نفرت کرنے لگتا ہے، بچہ جب اپنا منہ کھولتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ مکھیوں کو بھیج دیتا ہے جو اس کے منہ میں داخل ہوکراس کی غذا بن جاتی ہیں، جب بچہ کالا ہوجاتا ہے تو مکھیاں اس کے پاس آنا بند ہوجاتی ہیں اور کوّا واپس آکر بچے کی غذا کا انتظام کرتا ہے۔
15افراداور25مرتبہ استغفار
(6855)…حضرتِ سیِّدُناصدَقہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی بیان کرتے ہیں : جس اُمت میں ہرروز 15افراد25مرتبہ استغفار کرتے ہوں اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس اُمت کو عذاب نہیں فرماتا۔
والدین کی خدمت کی برکت
(6856)…حضرتِ سیِّدُنا منیر بن عَلاء رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو فرماتے سنا : والدین کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا گناہوں کو مٹاتا ہے، (9)جب تک انسان اپنے کنبے کے بڑے شخص کے ماتحت رہتا ہے بھلائی پر قادر رہتا ہے۔
(6857)…حضرتِ سیِّدُناثابت بن ثَوبانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنبیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : جو شخص کسی کی دل جوئی کرتے ہوئے فوت ہوا وہ شہید ہے۔
(6858)…حضرتِ سیِّدُنا ابن جابر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَافِر بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ یزید بن عبدالملک بن مروان حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی اور ان کے رفقاء کے پاس آیا۔ جب ہم نے اسے دیکھا تو اس کے لئے جگہ کشادہ کرنا چاہی۔ آپ نے فرمایا : ”اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہو، اسے جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھنے دو تاکہ عاجزی سیکھے۔“
(6859)…حضرتِ سیِّدُنا ابن جابر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَافِر کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیاس فرمانِ باری تَعَالٰی :
لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍؕ(۱۹) (پ۳۰، الانشقاق : ۱۹)
ترجمۂ کنز الایمان : ضرور تم منزل بمنزل چڑھوگے۔
کی تفسیر میں فرماتےہیں : ہر20سال بعد تم ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل ہوجاؤگے۔
فکروں میں کمی کا طریقہ
(6860)…حضرتِ سیِّدُنا عَمرو بن فرُّوخ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : جو خوشبولگائے اس کی عقل تیزہوتی ہے اور جو صاف ستھرے کپڑے پہنے اس کی فکریں کم ہوتی ہیں۔
روزہ دار کی غذا
(6861)…حضرتِ سیِّدُنا اُمیّہ بن یزید قریشی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی کہتے ہیں کہ میں نے حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو فرماتے سنا : ”پاکیزہ شے روزےدار کی غذا ہے۔
(6862)…حضرتِ سیِّدُنا سعید بن عبدالعزیز عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْعَزِیْز بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : میں نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا، جب وہ رکوع اور سجدہ کرتا تو رونے لگتا، میں نے سوچا کہ یہ ریاکار ہے تو میں ایک سال تک رونے سے محروم رہا۔
(6863)…حضرتِ سیِّدُنا سعید بن عبدالعزیز عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْعَزِیْز بیان کرتے ہیں کہ میں حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی بارگاہ میں حاضر تھا۔ ایک شخص آپ پر بہت مہربان تھا تو آپ نے فرمایا : ”خرابی ہے اس شخص کے لئے جس کا کوئی بھولابھالا دوست نہیں۔“
(6864)…حضرتِ سیِّدُنا مکحول دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتےہیں : کسی بےوقوف اور منافق سے معاہدہ نہ کرو، انہوں نے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے عہد کی پاسداری نہ کی جو تمہارے عہد سے بڑھ کر ہے۔
سیِّدُنا مکحول دِمَشقی عَلَیْہِ الرَّحْمَہ سے مروی احادیث
آپ نے متعدد صحابَۂ کرام مثلاً حضرتِ سیِّدُنا انس، حضرتِ سیِّدُنا واثَلہ بن اَسقع، حضرتِ سیِّدُناابواُمامہ، حضرتِ سیِّدُنا ابوہِند داری، حضرتِ سیِّدُنا ابوثَعلبہ خشنی، حضرتِ سیِّدُنا حُذیفہ بن یَمان، حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عُمر، حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عَمرو، حضرتِ سیِّدُنا ابوایوب، حضرتِ سیِّدُنا ابودرداء، حضرتِ سیِّدُنا شدّاد بن اَوس اور حضرتِ سیِّدُنا ابوہريرہ رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اور دیگر سے احادیث روایت کی ہیں۔
منافقت، بےحیائی اورعلم
(6865)…حضرتِ سیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی : یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !نیکی کاحکم دینااوربُرائی سےمنع کرناکب ترک کردیاجائےگا؟ارشاد فرمایا : جب تم میں وہ باتیں ظاہر ہوں گی جو تم سے پہلے بنی اسرائیل میں ظاہر ہوئی تھیں۔صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی : ”یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !وہ کیا ہیں؟“ارشاد فرمایا : ” تمہارے حکمران کا منافقت سے کام لینا، بُرے لوگوں میں بےحیائی کاعام ہونا اور علم کاتمہارے چھوٹے اور کمتَر لوگوں میں منتقل ہوجانا۔“(10)
جہنم سے نجات
(6866)…حضرتِ سیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ اُمت کے غمخوار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”اَللّٰهُمَّ اِنِّي اُشْهِدُكَ وَاُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتِكَ وَجَمِيْعَ خَلْقِكَ اِنَّكَ اَنْتَ اللهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ وَحْدَكَ لَاشَرِيْكَ لَكَ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُوْلُك یعنی الٰہی! میں تجھے، تیرے حاملین عرش اور دیگر فرشتوں اور تیری ساری مخلوق کو گواہ بناتا ہوں کہ تو اللہ ہے، تجھ اکیلے کے سوا کوئی معبود نہیں، تیرا کوئی شریک نہیں اور محمدتیرے بندے اور رسول ہیں۔“جو صبح یا شام یہ کلمات ایک مرتبہ پڑھے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کےچوتھائی حصےکوجہنم سےآزادکردےگا، جودومرتبہ پڑھےاس کےنصف حصے کو جہنم سےآزادکردےگا، جوتین مرتبہ پڑھےاس کےچوتھائی حصےکوجہنم سےآزادکردےگااوراگرکسی نےچارمرتبہ پڑھےتو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے جہنم سے نجات عطا فرمادےگا۔(11)
کسی کی مصیبت پر خوش ہونے کا وبال
(6867)…حضرتِ سیِّدُناواثلہ بن اسقعرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ رحمت عالَم، نُوْرِمُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”اپنے بھائی کی مصیبت پر خوشی نہ مناؤ ورنہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے عافیت عطافرماکر تمہیں مبتلا کردے گا۔“(12)
کلمہ طیبہ کی تلقین
(6868)…حضرتِ سیِّدُنا واثَلہ بن اسقع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نبیِّ آخرالزماں، مالک کون ومکاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں : اپنے فوت ہونےوالوں کو کَلمۂ طیبہ کی تلقین کرو اور انہیں جنت کی بشارت دو کیونکہ بُردبار مرد وعورت بھی موت کے وقت حیران ہوتے ہیں۔ بےشک شیطان موت کے وقت انسان کے قریب ہوجاتا ہے۔ اس ذات کی قسم! جس کے قَبضۂ قدرت میں میری جان ہے! نزع کے وقت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام کو دیکھنا تلوار کے ہزار وار سے زیادہ سخت ہے۔ اس ذات کی قسم! جس کے قَبضۂ قدرت میں میری جان ہے! انسان کی جان اس وقت تک نہیں نکلتی جب تک ہررگ پر تکلیف نہ پہنچے۔(13)
اولیاءُ اللہ کی شان
(6869)…حضرتِ سیِّدُنا واثَلہ بن اسقع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب، دانائے غیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن اللہ عَزَّ وَجَلَّ ایک بندے کو زندہ فرمائے گا جس کے نامَۂ اعمال میں کوئی گناہ نہ ہوگا۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس سےفرمائے گا : تجھےدونوں باتوں میں سے کیا پسند ہےکہ تجھے تیرے اعمال کابدلہ دوں یا اپنے احسان اورفضل کے ساتھ بدلہ دوں؟“بندہ کہے گا : ”مولا! تو جانتا ہے کہ میں نے تیری نافرمانی نہیں کی۔“ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرمائے گا : ”میرے بندے کو میری نعمتوں میں سے کسی ایک کے بدلے پکڑلو۔“تو اس کے پاس کوئی نیکی باقی نہ رہے گی، ساری نیکیاں ایک نعمت گھیر لےگی۔ بندہ کہےگا : ”مولا!اپنی رحمت اور فضل سے بدلہ عطافرما۔“رب تَعَالٰی فرمائے گا : ”میری رحمت اور میرے فضل (سے بدلہ ملے گا)۔“اتنے میں ایک اورشخص کو لایا جائے گا جس کے نامَۂ اعمال میں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرمائےگا : کیاتومیرےاولیاسےدوستی رکھتاتھا؟وہ کہےگا : میں تولوگوں سےدوررہتاتھا۔فرمائےگا : کیاتو میرے دشمنوں سے دشمنی رکھتا تھا؟بندہ کہے گا : ”مولا! میری کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔“ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرمائے گا : جو میرے اولیا سے دوستی اور میرے دشمنوں سے دشمنی نہ رکھے وہ میری رحمت سے محروم ہے۔(14)
(6870)…حضرتِ سیِّدُنا ابوامامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان رسولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی موجودگی میں مسکراتے ہوئے اشعار کہتے تھے اور آپ بھی مسکراتے۔(15)
دھوکا دہی کا وبال
(6871)…حضرتِ سیِّدُنا ابواُمامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حسن اخلاق کے پیکر، شافع محشر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جب کوئی مسلمان کسی مسلمان پر اعتماد کرے اور وہ اسے دھوکا دے تو
دھوکے سے کمایا ہوا مال ناجائز کمائی ہے۔(16)
حضرتِ سیِّدُنا ابوتَوبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے یوں مروی ہے : اعتمادکرنے والے کو دھوکا دینا حرام ہے۔(17)
(6872)…حضرتِ سیِّدُنا ابوہندداری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رسول بےمثال، بی بی آمنہ کے لال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”جو اپنے مسلمان بھائی کےلئےدکھاوا کرے اللہ عَزَّ وَجَلَّ قیامت کے دن اس کے عمل کوظاہرکرکےاسے عام رسوا کرےگا۔(18) (19)
(6873)…حضرتِ سیِّدُنا حذیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حبیب، حبیب لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : قیامت قائم نہیں ہوگی حتّٰی کہ جس کی پانچ اولادیں ہوں گی وہ تمنا کرےگا کہ چار ہوتیں، جس کی چار ہوں گی وہ تین کی اور جس کی تین ہوں گی وہ دو کی اور جس کی دو ہوں گی وہ ایک کی اور ایک والا تمنا کرےگا کہ اس کی اولاد ہی نہ ہوتی۔(20)
قیامت کی نشانیاں
(6874)…حضرتِ سیِّدُنا حذیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ سرورِکائنات، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”قیامت کی کچھ نشانیاں ہیں۔“عرض کی گئی : ”وہ نشانیاں کیا ہیں؟“ارشاد فرمایا : ”مساجد میں فسّاق کی تعداد بڑھ جائے گی، بُرے لوگ اچھوں پر غالب ہوں گے۔“کسی اعرابی نے عرض کی : ”یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !ایسے وقت کے لئے آپ کیا فرماتے ہیں؟“ارشاد فرمایا : ”اپنے گھر کی چٹائی پر تنہائی اختیار کرو۔“(21)
(6875)…حضرتِ سیِّدُنا ابوثَعلبہ خُشَنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ حسن اخلاق کے پیکر، مالک بحر وبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : میرے نزدیک تم میں سب سے پسندیدہ اور میرے قریب تَر اچھے اخلاق والے ہیں اور تم سب میں مجھ سے دور برے اخلاق والے ہیں جو زیادہ بولتے، مذاق اور طعنہ زنی کرتے ہیں۔(22)
لمحہ بھر راہِ خدا میں گزارنے کی فضیلت
(6876)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ سردارِانبیا، محبوب کبریا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”جہاد سے پہلے (فرض)حج کرنا50جہادوں میں شرکت سے افضل ہے اور حج کے بعد جہاد کرنا50حج کرنے سے افضل ہے اور لمحہ بھر راہِ خدا میں ٹھہرنا50حج سے افضل ہے۔“(23)
روزِجمعہ کی فضیلت
(6877)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عَمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ نبیِّ غیب دان، سرورِ ذیشان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”دوزخ کی آگ روز بھڑکائی جاتی ہے اور اس کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں سوائے جمعہ کے، جمعہ کے دن دوزخ کی آگ بھڑکائی جاتی ہے نہ اس کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔“(24)
دو امان اور دو خوف
(6878)…حضرتِ سیِّدُنا شداد بن اوسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہبیان کرتے ہیں کہ ایک بارسرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ”باب الحجرات“کے متعلق گفتگو میں مصروف تھے کہ اچانک قبیلہ بنوعامر کا سردار ایک بوڑھے شخص کے ساتھ حاضر ہوا۔ بوڑھا شخص لاٹھی کا سہارا لیا ہوا تھا۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں باادب کھڑے ہوکر اپنے دادا تک اپنا نسب بیان کیا پھر عرض گزار ہوا : ”اے عبدالمطلب کے بیٹے! علم کس چیز سے بڑھتا ہے؟“آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”سیکھنے سے۔“پھر عرض کی : ”برائی کس طرح بڑھتی ہے؟“ارشاد فرمایا : ”باربار کرنے سے۔“اس نے عرض کی : ”گناہوں کے بعد نیکی فائدہ دیتی ہے؟“ارشاد فرمایا : ”ہاں! توبہ گناہ کو دھودیتی ہے اور نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں۔ جب بندہ فراخی میں اپنے رب عَزَّ وَجَلَّ کو یاد کرتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ مصیبت کے وقت اس کی مدد فرماتا ہے۔“بوڑھا عرض گزار ہوا : ”اے عبدالمطلب کے بیٹے! یہ کیسے ہوتا ہے؟“ارشاد فرمایا : اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے : ”میرے عزت وجلال کی قسم! میں کبھی اپنے بندے کو دو امانوں میں جمع کروں گا نہ کبھی دو خوف اس پر طاری کروں گا، اگر وہ دنیا میں مجھ سے بےخوف رہا تو قیامت کے دن مجھ سے خوف زدہ رہے گا پھر اس کا خوف برقرار رہے گا اور جو بندہ دنیا میں مجھ سے خوف زدہ رہا تو قیامت میں وہ بےخوف رہے گا ، اس دن اسے جنت میں داخل کرو ں گا پھر اس کا امن ہمیشہ برقرار رہے گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔“(25)
زبان پر حکمت کے چشمے
(6879)…حضرتِ سیِّدُناابوایوب انصاریرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسےروایت ہےکہ سرکارِمدینہ، قرارِقلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”جو شخص40دن اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے اخلاص اختیار کرے اس کے دل سے زبان پر حکمت کے چشمے پھوٹیں گے۔“(26)
(6880)…حضرتِ سیِّدُنا ابودرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبیِّ رحمت، شفیع اُمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”جس نے اپنے مسلمان بھائی کو تسمہ برابر کوئی چیزدی گویا اس نے اسے راہ ِخدا کے لئے سواری دی۔“(27)
جمعہ کے دن عمامہ باندھنے کی فضیلت
(6881)…حضرتِ سیِّدُنا ابودرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رحمت عالَم، نورِمجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”روزِ جمعہ عمامہ باندھنے والوں پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں۔“(28)
(6882)…حضرتِ سیِّدُنا ا بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ حضورنبیِّ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”بےشک اللہ عَزَّ وَجَلَّ نزع کے وقت سے پہلے تک بندے کی توبہ قبول فرماتاہے(29)۔“(30)
نمازخطاؤں کومٹاتی ہے
(6883)…حضرتِ سیِّدُنا ابوایوب انصاریرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”ہرنماز دوسری نماز سے پہلے ہونےوالی خطاؤں کو مٹادیتی ہے۔“(31)
سرحدوں پر پہرہ دینے کی فضیلت
(6884)…حضرتِ سیِّدُنا سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیوں کے سردار، دوعالَم کے ملک ومختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے سنا : ”ایک دن اور ایک رات سرحد پر پہرہ دینا مہینے بھر کے روزوں اور نمازوں سے بہتر ہے، اگر وہ اسی حالت میں مرجائے تو جو عمل وہ کرتا تھا وہ لکھا جاتا رہے گا، قبر کی آزمائش سے محفوظ رہے گا اور اسے رزق دیا جائےگا۔“(32)
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ضمانت میں رہنے والاشخص
(6885)… حضرتِ سیِّدُنا ابومالک اَشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ سرور ذیشان ، رحمت عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا، اس کے وعدے کی تصدیق اور اس کے رسولوں پر ایمان کے ساتھ اس کی راہ میں نکلنے پر آمادہ ہوا اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کا ضامن ہے، اگروہ لشکر میں طبعی موت مرجائے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے جنت میں داخل فرمائے گا یاوہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ضمانت میں صبح کرے گا اگرچہ طویل عرصہ غائب رہےاور سلامتی کے ساتھ غنیمت وثواب لےکر گھر واپس آجائے، اگر چہ گھوڑے یا اونٹ سے گرنے کے سبب مرجائے یا زہریلے جانور کے ڈسنےسے یا بستر پر طبعی موت مرےجیسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ چاہے۔(33)
شَبِ براءت کی فضیلت
(6886)… حضرتِ سیِّدُنا مُعاذ بن جبَل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حبیب، حبیب لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فریا : اللہ عَزَّ وَجَلَّ شعبان کی پندرھویں شب مخلوق کی طرف نظرکرم فرماتا ہے اورکافر یا کینہ پرور کے سوا ساری مخلوق کو بخش دیتا ہے(34)۔(35)
زبان عمر پر حق جاری فرمادیا
(6887)…حضرتِ سیِّدُنا ابوذر رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میرے پاس سے ایک نوجوان گزرا تو میں نے اس سے کہا : ”میرے لئے مغفرت کی دعا کرنا۔“اس نے کہا : ”آپ کے لئے میں مغفرت کی دعاکروں حالانکہ آپ تو صحابی رسول ہیں؟“میں نے کہا : ”ہاں۔“نوجوان نے کہا : ”نہیں! پہلے آپ مجھے معاملے سے آگاہ کیجئے۔“میں نے کہا : ”تم حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پاس گزرے تھے، انہوں نے تمہاری تعریف کی اور میں نے حضورِاکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے سنا ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے عمر کی زبان پر حق جاری فرمادیا جو وہ بولتے ہیں۔“(36)
(6888)… اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ صِدِّیقَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَابیان کرتی ہیں : میں نےحضور نبیِّ کریم، رءُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نعلین کے بغیر اور نعلین پہنے ہوئے (دونوں طرح ) نماز پڑھتے دیکھا(37) نیز آپ کو (نماز کے بعد) دائیں اور بائیں دونوں جانب رخ کرکے بیٹھےدیکھا(38)۔(39)
(6889)…حضرتِ سیِّدُنا مغیرہ بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حبیب، حبیب لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ قضائے حاجت کے لئے نکلے۔ میں پانی کا برتن لےکر آپ کے پیچھے چل دیا اور فراغت کے بعد برتن آپ کو دےدیا۔ آپ نے اپنے مبارک ہاتھ جبے کے نیچے سے نکالے، وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔(40)
(6890)…حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ مالک دوجہان، سرورِذیشان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”قرآن میں جھگڑنا کفر ہے(41)۔“ (42)
(6891)…حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مُسیِّبرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ جب خراسان کے قریبی علاقے فتح ہوئے توامیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناعُمَرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ رونے لگے۔ حضرتِ سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ان کےپاس حاضر ہوئے اور پوچھا : ”امیرالمؤمنین!آپ رو رہے ہیں حالانکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کو اس طرح کی کئی فتوحات سے نوازا ہے۔“فرمایا : میں کیوں نہ روؤں، خدا کی قسم! میں چاہتاہوں کہ ہمارے اور ان کے درمیان آگ کا دریا ہو۔ میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سنا ہے کہ جب خراسان کے پہلو سے اسلام کو ڈھانے کے لئے عباس کی اولاد کا لشکر آئے تو جو ان کے جھنڈے تلے جمع ہو قیامت کے دن وہ میری شفاعت سے محرورم رہے گا(43)۔(44)
گدھوں سےزیادہ بُرےلوگ
(6892)…حضرتِ سیِّدُنا حذیفہ بن یمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نبیِّ غیب دان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”وہ آگ ضرور تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردے گی جوآج برہوت نامی وادی میں ٹھنڈی پڑی ہے، لوگ پریشانی میں مبتلاہوجائیں گے، اس میں دردناک عذاب ہے، وہ جان ومال کھاجائے گی، آٹھ دنوں میں دنیابھر میں پھیل جائے گی، پرندوں اور بادلوں کی طرح اُڑے گی، رات دوپہر سے زیادہ گرم ہوگی، زمین وآسمان میں اس کی آواز گرجدار بجلی کی طرح گرجتی ہوگی، دن کے وقت لوگوں کے سروں کےچھت سےبھی زیادہ قریب ہوگی۔“میں نے عرض کی : ”یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! کیا اس دن وہ مسلمانوں کے لئےسلامتی والی ہوگی؟“ارشاد فرمایا : ”اس دن مسلمان ہونگے کہاں؟ اس وقت تو گدھوں سے زیادہ برے لوگ ہوں گے، مرد وعورت جانوروں کی طرح ایک دوسرے سے ملیں گے، کوئی انہیں روکنےوالا نہ ہوگا۔“(45)
٭…٭…٭…٭…٭…٭
فرمانِ مصطفٰے : جس کی تین بیٹیاں ہوں، وہ ان کاخیال رکھے، ان کواچھی رہائش دے، ان کی کفالت کرےتواس کےلئےجنت واجب ہوجاتی ہے۔عرض کی گئی : اوردوہوں تو۔ارشادفرمایا : اوردوہوں تب بھی۔عرض کی گئی : اگرایک ہوتو۔ارشادفرمایا : اگرایک ہوتو بھی۔(معجم اوسط، ۴/ ۳۴۷، حدیث : ۶۱۹۹)
1 عزل سے متعلق تفصیلی حاشیہ ماقبل روایت : 6710کے تحت ملاحظہ فرمائیے۔
2 سیِّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن بطورِ تنبیہ فرماتے ہیں : علماء میں مشہور ہے کہ اپنے دامَن آنچل سے بدن نہ پونچھنا چاہئے اور اسے بعض سلف سے نقل کرتے ہیں اور ردالمحتار میں فرمایا : دامن سے ہاتھ منہ پونچھنا بھول پیدا کرتا ہے۔(فتاوی رضویہ، ۱/ ۲۵۰)البتہ وضوکرتےہی فوراًمسجدمیں جاناہواوراعضائےوضوخشک کرنے کے لئےکوئی رومال وغیرہ نہ ہوتودامن وغیرہ سےپونچھ لینےمیں حرج نہیں کہ’’وضووغسل کاپانی مسجدمیں گراناناجائزہے۔‘‘(بہارشریعت، حصہ۵، ۱/ ۱۰۲۴)
3 احناف کےنزدیک : کہنیوں تک کیاجائےگا۔(بہارشریعت، حصہ۲، ۱/ ۳۵۵، ماخوذاً)
4 ترجمۂ کنزالایمان : تو اپنے منہ دھوؤ اور ہاتھ۔(پ۶، المائدة : ۶)
5 احناف کےنزدیک : پہلی بارچوری کرنےپرچور کا دہنا ہاتھ گٹے سے کاٹ کر کھولتے تیل میں داغ دیاجائےگا۔(بہارشریعت، حصہ۹، ۲/ ۴۲۰، ماخوذاً)
6 ترجمۂ کنزالایمان : اور اللہ تمہیں عذاب دےکر کیا کرے گا اگر تم حق مانو اور ایمان لاؤ۔(پ۵، النسآء : ۱۴۷)
7 ترجمۂ کنز الایمان : اور اللہ انھیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں۔(پ۹، الانفال : ۳۳)
8 ترجمۂ کنزالایمان : تمہاری کچھ قدر نہیں میرے رب کے یہاں اگر تم اُسے نہ پوجو۔(پ۱۹، الفرقان : ۷۷)
9 نیک اعمال گناہِ صغیرہ کا کفارہ بنتے ہیں گناہِ کبیرہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : خیال رہے کہ گناہِ کبیرہ جیسے کفر وشرک، زنا، چوری وغیرہ یوں ہی حقوق العباد بغیر توبہ وادائے حقوق معاف نہیں ہوتے۔(مراٰۃ المناجیح، ۱/ ۳۶۰)
10 مسند شامیین، مکحول عن انس، ۴/ ۳۰۱، حدیث : ۳۳۶۸
11 ابو داود، کتاب الادب، باب مایقول اذا اصبح، ۴/ ۴۱۲، حدیث : ۵۰۶۹
12 ترمذی، کتاب صفة القيامة، باب : ۱۱۹، ۴/ ۲۲۷، حدیث : ۲۵۱۴
13 التذكرة باحوال الموتی وامور الآخرة للقرطبی، باب تلقین المیت : لا الہ الا اللّٰہ، ص۳۵
14 معجم کبیر، ۱۹/ ۵۹، حدیث : ۱۴۰
15 نسائی، کتاب السھو، باب قعود الامام فی مصلاہ بعد التسلیم، ص۲۳۴، حدیث : ۱۳۵۵، عن جابر بن سمرة
16 سنن كبری للبیھقی، کتاب البیوع، باب ماورد فی غبن المسترسل، ۵/ ۵۷۱، حدیث : ۱۰۹۲۳
17 سنن كبری للبیھقی، کتاب البیوع، باب ماورد فی غبن المسترسل، ۵/ ۵۷۱، حدیث : ۱۰۹۲۳، عن جابر
18 دارمی، کتاب الرقاق، باب من راءى راءى اللّٰہ به، ۲/ ۴۰۰، حدیث : ۲۷۴۸
19 مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی مراٰۃ المناجیح، جلد6، صفحہ620پراسی مفہوم کی ایک روایت کےتحت فرماتےہیں : اس فرمانِ عالی کےبہت معانی ہیں، ایک یہ کہ جوشخص کسی مشہورشریف آدمی کی پگڑی اچھالے اس کا مقابلہ کرے تاکہ اس مقابلہ سے میری شہرت ہو، دوسرے یہ کہ جوکسی شخص کو دنیا میں جھوٹے طریقہ سے اچھالے تاکہ اس کےذریعہ مجھےعزت و روزی ملےجیسےآج کل بعض جھوٹےپیروں کےمریداس کی جھوٹی کرامتیں بیان کرتےپھرتے ہیں تاکہ ہم کو بھی اس کے ذریعہ عزت ملے کہ ہم اس کے بالکے(یعنی بچے وطفیلی) ہیں، تیسرے یہ کہ جو شخص دنیا میں نام و نمود چاہے نیکیاں کرے۔ مگر ناموری کے لیے یا جو شخص کسی کے ذریعہ سے اپنے کو مشہور و نامور کرے قیامت میں ایسے شخصوں کو عام رسوا کیا جاوے گا کہ فرشتہ اسے اونچی جگہ کھڑا کرکے اعلان کرے گا کہ لوگو یہ بڑا جھوٹا مکار فریبی تھا۔
20 الزھد للمعافی بن عمران، باب فی فضل قلة المال والولد، ص۱۸۸، حدیث : ۱۹
21 موسوعة ابن ابی الدنیا، کتاب العزلة والانفراد، ۶/ ۵۴۲، حدیث : ۱۹۳بتغیر
22 مسند امام احمد، مسند الشامیین، حدیث ابی ثعلبة، ۶/ ۲۲۰، حدیث : ۱۷۷۴۷
23 مسندشامیین، مکحول عن عبد اللّٰہ بن عمر، ۴/ ۳۲۷، حدیث : ۳۴۵۷
24 مسندشامیین، مکحول عن عبد اللّٰہ بن عمر، ۴/ ۳۲۸، حدیث : ۳۴۵۹
25 تاریخ طبری، ذکر مولد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ۶/ ۴۸۴، حدیث : ۸۴۱
26 مصنف ابن ابی شیبة، کتاب الزھد، باب ما ذکر عن نبینا صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی الزھد، ۸/ ۱۳۱، حدیث : ۴۳
27 مسندشامیین، مکحول عن ابی الدرداء، ۴/ ۳۳۷، حدیث : ۳۴۸۹
28 مسندشامیین، مکحول عن ابی الدرداء، ۴/ ۳۳۶، حدیث : ۳۴۸۷
29 مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی مراٰۃ المناجیح ، جلد3، صفحہ365 پر فرماتے ہیں : اس (نزع) کے وقت کفر سے توبہ قبول نہیں کیونکہ ایمان کے لئے ایمان بالغیب ضروری ہے، اب غیب مشاہدہ میں آگیا، اسی لئے ڈوبتے وقت فرعون کی توبہ قبول نہ ہوئی، مگر گناہوں سے توبہ اس وقت بھی قبول ہے، اگر توبہ کا خیال آجائے اور الفاظ توبہ بن پڑیں۔
30 ترمذی، کتاب الدعوات، باب فی فضل التوبة...الخ، ۵/ ۳۱۷، حدیث : ۳۵۴۸
31 مسندامام احمد، مسند الانصار، ۹/ ۱۳۱، حدیث : ۲۳۵۶۲
32 مسلم، کتاب الامارة، باب فضل الرباط فی سبیل اللّٰہ، ص۱۰۵۹، حدیث : ۱۹۱۳
33 سنن کبری للبیھقی، کتاب السیر، باب فضل من مات فی سبیل اللّٰہ، ۹/ ۲۸۰، حدیث : ۱۸۵۳۷
34 بعض جگہ شب برات کے دن ایک دوسرے کو حلوے وغیرہ کے تحفے بھیجتے ہیں اپنے قصوروں کی آپس میں معافی چاہ لیتے ہیں، ان سب کی اصل یہ حدیث ہے کہ عداوت و کینہ والا اس رات کی رحمتوں سے محروم ہے اور یہ تحفہ کینے دفع کرنے کا ذریعہ ہےنیز یہ رات عبادتوں کی، اور خیرات ہدایا(تحفے) وغیرہ بھی عبادت ہیں۔(مراٰۃ المناجیح، ۲/ ۲۹۵(
35 ابن ماجہ، کتاب اقامة الصلاة، باب ماجاء فی ليلة النصف من شعبان، ۲/۱۶۱، حدیث : ۱۳۹۰
36 مسندامام احمد، مسندالانصار، حدیث ابی ذر الغفاری، ۸/ ۶۷، حدیث : ۲۱۳۵۳
مسند شامیین، ھشام بن الغاز عن مکحول، ۲/ ۳۸۲، حدیث : ۱۵۴۳
37 اس پرحاشیہ ماقبل روایت : 6460کےتحت ملاحظہ فرمائیں۔
38 مفسرشہیرحکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی مراٰۃ المناجیح ، جلد2، صفحہ111پرایک حدیث کےتحت فرماتے ہیں : (حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) اکثر اوقات سلام پھیرکر دعا کے لیے داہنی جانب رخ فرماتے تھے اس لئے فقہاء فرماتے ہیں کہ امام دعا کے وقت ہرطرف پھرسکتا ہے مگر داہنی طرف پھرنا بہتر کیونکہ نبیصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کو داہنی جانب محبوب تھی۔
39 نسائی، کتاب السھو، باب الانصراف من الصلاة، ص۲۳۴، حدیث : ۱۳۵۸
40 بخاری، کتاب الوضوء، باب المسح علی الخفین، ۱/ ۹۲، حدیث : ۲۰۳
41 مفسرشہیرحکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی مراٰۃ المناجیح ، جلد1، صفحہ208پرفرماتےہیں : یعنی آیات قرآنیہ کے معانی میں ایسا جھگڑا کرنا جس سے لوگ شک میں مبتلا ہوجائیں قریباً کفر ہے کیونکہ لوگوں کے کفر کا ذریعہ ہے یا متشابہات کی تاویلوں میں جھگڑنا کفرانِ نعمت ہے یا قرآنی آیات اور آیات کی متواتر قرأتوں میں یہ جھگڑا کرنا کہ یہ کلام الٰہی ہیں یا نہیں کفر ہے یا قرآن کو اپنی رائے کے مطابق بنانے میں جھگڑنا کہ ہر ایک اپنی رائے اور ایجاد کردہ مذہب کے مطابق اس کا ترجمہ یاتفسیرکرے یہ کفر ہے۔
42 ابو داود، کتاب السنة، باب النهی عن الجدال فی القراٰن، ۴/ ۲۶۵، حدیث : ۴۶۰۳
43 اس حدیث کوعلمانےموضوع وباطل قراردیاہےلہٰذااسےبیان نہ کیاجائے۔
44 مسندشامیین، زیدبن واقدعن مکحول، ۲/ ۲۰۳، حدیث : ۱۱۹۰”عقار“بدلہ”عقاب“
45 تاریخ ابن عساکر، ۶۳/ ۲۶۷، حدیث : ۱۳۱۳۱، الرقم : ۸۱۴۸، ابو زکریا یحیی بن سعید الانصاری
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع