30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرت سیِّدُنا مُطَرِّف بن عبد اللہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ بن شِخِّیر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَدِیْر بھی تابعین مدینہ منورہ میں سے ہیں ۔ آپ نہایت عبادت گزار، صابر وشاکر، نفس کو ذلیل ورسوا کرنے اور عَلَی الْاِعْلَان ذِکرُاللّٰہ کرنے والے تھے۔
علمائے تصوُّف فرماتے ہیں : اطاعت واعمال پر ہمیشگی اختیار کرنے اور کم وبے وقعت چیز بھی ایثار کردینے کا نام تصوُّف ہے۔
(2015)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے حضرتِ سیِّدُنا ابومسلم خولانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے بیٹے سے فرمایا : ’’جب بھی کسی نے میری تعریف کی تو میرا نفس میری نظر میں مزید حقیر ہوگیا۔‘‘ ( 1)
اہل جنت کی صفات :
(2016)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’جب میں رات کو اپنے بستر پر لیٹتا ہوں تو قرآن مجید میں غور وفکر کرتا اور اپنے عمل کا اہل جنت کے عمل سے تقابل کرتا ہوں تو ان کے اعمال مجھے بڑے نظر آتے ہیں (ان کی صفات یوں بیان کی گئی ہیں ) کہ وہ رات میں کم سویا کرتے، رات اپنے رب کے لئے سجدے اور قیام میں گزارتے، وہ فرمانبرداری میں رات کی گھڑیاں سجود اور قیام میں گزارتے ہیں ۔ میں خود کو ان میں نہ پاکر اپنے نفس کو اس آیت مقدسہ پر پیش کرتا ہوں :
مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) ( پ ۲۹، المد ثر : ۴۲)
ترجمۂ کنزالایمان : تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی۔
تو خود کو جھوٹوں میں سے پاتا ہوں ۔‘‘ پھر لوگوں کو درج ذیل آیت مبارکہ تلاوت کرنے کی نصیحت کرتے :
وَ اٰخَرُوْنَ اعْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِهِمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّ اٰخَرَ سَیِّئًاؕ ( پ ۱۱، التوبۃ : ۱۰۲)
ترجمۂ کنزالایمان : اور کچھ اور ہیں جو اپنے گناہوں کے مقر (اقراری)ہوئے اور ملایا ایک کام اچھا اور دوسرا برا۔
پھر فرماتے : ’’اے دوستو! مجھے امید ہے کہ میں اور تم انہیں میں سے ہوں ۔‘‘ (2)
(2017)…حضرتِ سیِّدُنا غیلان بن جریر عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَدِیْر سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’اگر ہم اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے سوال کریں کہ اپنے خوف سے ہمیں ہلاک کردے تو ہم اس کے زیادہ حقدار ہیں اور مجھے یقین ہے کہ میرا رب عَزَّوَجَلَّ اس کے علاوہ (یعنی ہم کوتاہی وزیادتی کرنے والے ہیں پھر) بھی ہم سے راضی ہوجاتا ہے۔‘‘ ( 3)
میں مٹی ہو جاؤں :
(2018)…حضرتِ سیِّدُنا غیلان بن میمون رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ کو فرماتے سنا کہ ’’اگر رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے کوئی میرے پاس آئے اور مجھے جنت یا جہنم میں داخل ہونے یا مٹی ہوجانے کا اختیار دے تو میں مٹی ہوجانے کو اختیار کروں گا۔‘‘ (4)
اگر دو نفس ہوتے :
(2019)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’اگر میرے دو نفس ہوتے تو ایک دوسرے سے مقدم ہوتا، اگر ایک بھلائی پر آمادہ ہوتا تو میں دوسرے کو بیچ دیتا وگرنہ روکے رکھتا لیکن میرا ایک ہی نفس ہے نہیں معلوم کہ وہ کس چیز پر آمادہ ہے، بھلائی پر یا برائی پر؟‘‘ (5)
دل، عمل اور نیت کی اصلاح :
(2020)…حضرتِ سیِّدُنا غیلان بن جریر عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَدِیْر سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ
رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’دل کی اصلاح عمل کی اصلاح پر اور عمل کی اصلاح نیت کی اصلاح پر موقوف ہے۔‘‘(6)
پانی کے ایک گھونٹ کے برابر بھی نہیں :
(2021)…حضرتِ سیِّدُنا ابومحمد باہلی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُنا زہیربانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو کہتے سنا کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ اپنے بیٹے کے انتقال پر زلفوں میں کنگھی اور عمدہ جوڑا زیب تن کئے ہوئے محلے میں نکلے، کسی نے عرض کی : ’’آپ کو یہ حالت زیبا نہیں کیونکہ آپ کا بیٹا فوت ہوا ہے۔‘‘ فرمایا : ’’کیا تم مجھے یہ حکم دیتے ہو کہ میں محض مصیبت کا ہو کر رہ جاؤں ، بخدا! اگر دنیاومافیہا (یعنی دنیا اور جو کچھ اس میں ہے) میری ملک ہو اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ یہ سب ایک گھونٹ پانی کے وعدے پر مجھ سے لے لے تو میں اس تمام کو پانی کے ایک گھونٹ کے ہم پلہ بھی نہیں سمجھتا چہ جائیکہ نمازوں ، ہدایت اور رحمت کا اس سے تقابل کیا جائے۔‘‘ (7)
(2022)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’اگر ساری دنیا میری ملک ہو پھر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ بروزقیامت پلائے جانے والے ایک گھونٹ کے عوض مجھ سے لے لے تو میں سمجھوں گا کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے ساری دنیا کی اچھی قیمت عطا فرما دی۔‘‘
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا محبوب :
(2023)…حضرتِ سیِّدُنا قتادہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’بندوں میں سے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کو محبوب ترین وہ صابر وشاکر بندہ ہے کہ اگر مصیبت میں مبتلا ہوتو صبر کرے اور نعمت میسر ہوتو شکر کرے۔‘‘ (8)
(2024)…حضرتِ سیِّدُنا احمد بن ابی حواری عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْبَارِی بیان کرتے ہیں : میں نے حضرت ِ سیِّدُنا ابوسلیمان دارانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو کہتے سنا کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ اُون کا لباس پہن کر مساکین کی صحبت میں بیٹھتے، اس کے متعلق ان سے پوچھا گیا تو فرمایا : ’’میرے والد بڑے سخت تھے، میں یہ پسند کرتا ہوں کہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے لئے عاجزی وانکساری کروں تاکہ میرا مہربان رب عَزَّوَجَلَّ میرے والد کے ساتھ مہربانی والا معاملہ فرمائے۔‘‘ (9)
(2025)…حضرتِ سیِّدُنا حمید بن ہلال عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْجَلَال سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ فرمایا کرتے تھے : ’’میں اس چیز میں غور وفکر کرتا ہوں جس میں سراسر بھلائی ہو نہ تو اس میں کوئی شر ہو اور نہ ہی آفت کیونکہ میں نے آفت میں مبتلا کسی شخص کو چھٹکارا ملنے کے بعد اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر گزار نہیں پایا۔‘‘ (10)
اس سے زیادہ پسند یہ ہے…!
(2026)…حضرتِ سیِّدُنا قتادہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’مجھے کسی مصیبت پر صبر کرنے سے زیادہ پسند یہ ہے کہ عافیت میں ہوں اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کاشکر بجا لاؤں ۔‘‘ (11)
(2027)…حضرتِ سیِّدُنا ابواشعب رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’مجھے رات بھر عبادت کرنے اور صبح غرور میں مبتلا ہونے سے زیادہ پسند ہے کہ میں رات سوکر گزاروں اور صبح اس پر شرمندہ ہوں ۔‘‘ (12)
(2028)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : اگر قیامت کے دن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ مجھ سے یوں سوال کرے کہ ’’اے مطرف! کیا تو نے یہ عمل نہیں کیا؟‘‘ تو اس کامجھے نام لے کر پکارنا زیادہ پسند ہے۔‘‘ (13)
(2029)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی ہے کہ حضرت ِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’اگر میں کسی معاملے میں قسم اٹھالوں تو امید ہے کہ اس میں پورا اتروں گا حالانکہ کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جو اپنے اور رب عَزَّوَجَلَّ کے درمیان معاملات میں کوتاہی کا مرتکب نہ ہوتا ہو۔‘‘
(2030)…حضرتِ سیِّدُنا قتادہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے اس آیت طیبہ :
فَاطَّلَعَ فَرَاٰهُ فِیْ سَوَآءِ الْجَحِیْمِ(۵۵) ( پ ۲۳، الصٰفٰت : ۵۵)
ترجمۂ کنزالایمان : پھر جھانکا تو اسے بیچ بھڑکتی آگ میں دیکھا۔
کی تفسیر میں فرمایا : ’’جہنمیوں کو دیکھا کہ ان کی کھونپڑیاں اُبل رہی ہیں اور آگ نے ان کی رونق وہیئت تبدیل کردی ہے۔‘‘ (14)
پتھر کی مانند :
(2031)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’انسان پتھر کی مانند ہے کہ اگر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس میں بھلائی رکھ دے تو وہ اس میں پائی جاتی ہے۔‘‘ پھر یہ آیت مقدسہ تلاوت فرمائی :
وَ مَنْ لَّمْ یَجْعَلِ اللّٰهُ لَهٗ نُوْرًا فَمَا لَهٗ مِنْ نُّوْرٍ۠(۴۰) ( پ ۱۸، النور : ۴۰)
ترجمۂ کنزالایمان : اور جسے اللّٰہ نور نہ دے اس کے لئے کہیں نور نہیں ۔
پھر فرمایا : ’’یہاں کچھ لوگ ایسے ہیں جو یہ خیال کرتے ہیں کہ اگر وہ چاہیں تو جنت میں داخل ہوجائیں اورچاہیں تو جہنم میں داخل ہوجائیں پھر تین بار قسم اٹھائی اور فرمایا : کوئی بندہ رضائے الٰہی کے بغیر کبھی بھی جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔‘‘(15)
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ، بندہ اور شیطان :
(2032)…حضرتِ سیِّدُنا حمید بن ہلال عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْجَلَال سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’میں بندے کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور شیطان کے درمیان پڑا پاتا ہوں اگر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسے شیطان سے بچالے تو وہ نجات پاجاتا ہے اور اگر چھوڑ دے تو شیطان اسے لے جاتا ہے۔‘‘ (16)
(2033)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’اگر میرا دل نکال کر بائیں ہاتھ میں رکھ دیا جائے اور نیکی دائیں ہاتھ میں رکھ دی جائے تو میں اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ رضائے الٰہی کے بغیر نیکی میں سے کچھ اپنے دل میں داخل کرلوں ۔‘‘ (17)
’’تقدیر میں یوں ہی لکھا تھا‘‘ نہ کہو!
(2034)…حضرتِ سیِّدُنا داؤد بن ابی ہند رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’کسی شخص کو یہ زیبا نہیں کہ خود کو کنوئیں میں گرا دے اور کہے میری تقدیر میں یوں ہی لکھا تھا بلکہ اسے چاہئے کہ ڈرے، کوشش کرے اور بچے پھر بھی اگر کوئی مصیبت پہنچے تو یقین رکھے کہ تقدیر میں ہونے کی وجہ سے لاحق ہوئی ہے۔‘‘ (18)
(2035)…حضرتِ سیِّدُنا قتادہ اور حضرت سیِّدُنا بدیل عقیلی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہِمَا سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے لوگوں کو تقدیر کے سپرد نہیں کیا البتہ لوگ تقدیر ہی کی طرف لوٹتے ہیں ۔‘‘ (19)
نفس کا عیب :
(2036)…(الف) حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر نَہْشَلی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا : ’’نفس کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ لوگوں کے سامنے اس کی تعریف میں مبالغہ کیا جائے گویا کہ تو لوگوں کے سامنے اس کی تعریف وزینت چاہتا ہے جبکہ یہ چیز اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے ہاں نفس کا عیب ہے۔‘‘ (20)
(2036)…(ب) حضرتِ سیِّدُنا معلی بن زیاد عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْجَوَاد بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ کے پاس کچھ لوگ جنتی نعمتوں کے متعلق گفتگو کر رہے تھے آپ نے فرمایا : ’’میں نہیں جانتاکہ تم کیا کہہ رہے ہو؟ کیونکہ میرے اور جنت کے درمیان جہنم کا تذکرہ حائل ہے۔‘‘ (21)
(2037)…حضرتِ سیِّدُنا غیلان بن جریر عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَدِیْر بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ کو فرماتے سنا : ’’(غفلت کا یہ عالم ہے کہ) گویا دلوں کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور گویا اس حدیث (کہ کتنی وعیدیں ایسی ہیں جو کانوں کو پھاڑ دیتی ہیں ) میں ہمارے علاوہ کوئی اور مراد لیا جا رہا ہے۔‘‘ (22)
شکاری اور شکار :
(2038)…حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مطرف بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ فرمایا کرتے : ’’اگر کوئی شخص شکار کو دیکھے جبکہ شکار اسے نہ دیکھ رہا ہو اور شکاری آہستہ آہستہ اسے پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو کیا وہ اسے پکڑنہ لے گا؟‘‘ لوگوں نے کہا : ’’کیوں نہیں ۔‘‘ آپ نے فرمایا : ’’بے شک شیطان ہمیں دیکھ رہا ہے جبکہ ہم اسے نہیں دیکھ رہے، اس وجہ سے وہ ہمیں اپنے جال میں پھنسا لیتا ہے۔‘‘ (23)
1 کتاب الزھد لابن مبارک فی نسختہ زائدا ، باب فی الذب عن عرض المومن ، الحدیث : ۲۱۳، ص۶۱۔
2 شعب الایمان ، باب فی معالجۃ … الخ ، الحدیث : ۷۶۶، ج۵، ص۴۳۲۔
3 الزھد للامام احمد بن حنبل ، اخبارمطرف بن الشخیر ، الحدیث : ۱۳۲۹، ص۲۵۱، بتغیرقلیل ۔
4 الزھد للامام احمد بن حنبل ، اخبارمطرف بن الشخیر ، الحدیث : ۱۳۲۰، ص۲۵۰۔
5 المنصف لابن ابی شبیۃ ، کتاب الزھد ، باب مطرف بن الشخیر ، الحدیث : ۷، ج۸، ص۲۴۵۔
6 الزہد للامام احمد بن حنبل ، اخبار مطرف بن الشخیر ، الحدیث : ۱۳۲۳، ص۲۵۱۔
7 تاریخ مدینۃ دمشق ، الرقم : ۷۴۵۶، مطرف بن عبداللّٰہ ، ج ۵۸، ص۳۱۹۔
8 تاریخ مدینۃ دمشق ، الرقم : ۷۴۵۶، مطرف بن عبداللّٰہ ، ج ۵۸، ص۳۱۶۔
9 تاریخ مدینۃ دمشق ، الرقم : ۷۴۵۶، مطرف بن عبداللّٰہ ، ج ۵۸، ص۲۹۶۔
10 المرجع السابق ، ص ۳۱۷، بتغیرقلیل ۔
11 المرجع السابق ۔
12 الزہد للامام احمد بن حنبل ، اخبار مطرف بن الشخیر ، الحدیث : ۱۳۴۲، ص۲۵۳۔
تاریخ مدینۃ دمشق ، الرقم : ۷۴۵۶، مطرف بن عبداللّٰہ ، ج ۵۸، ص۳۱۵، بتغیر ۔ 13
14 تفسیر الطبری ، پ ۲۳، سورۃ الصفت ، تحت الآیۃ : ۵۵، الحدیث : ۲۹۳۹۲، ج۱۰، ص۴۹۲، باختصار ۔
15 تاریخ مدینۃ دمشق ، الرقم : ۷۴۵۶، مطرف بن عبداللّٰہ ، ج ۵۸، ص ۳۰۸۔
16 الزہد لابن مبارک ، باب الاعتبار والتفکر ، الحدیث : ۲۹۸، ص۱۰۰۔
17 تاریخ مدینۃ دمشق ، الرقم : ۷۴۵۶، مطرف بن عبداللّٰہ ، ج۵۸، ص۳۱۰۔
18 تذکرۃ الحفاظ للذہبی ، الطبقۃ الثانیۃ ، مطرف بن عبداللّٰہ ، ج۱، ص۵۲۔
19 الجامع لمعمر بن راشد علی ہامش المصنف لعبد الرزاق ، باب القدر ، الحدیث : ۲۰۲۵۸، ج۱۰، ص۱۵۲۔
20 تاریخ مدینۃ دمشق ، الرقم : ۷۴۵۶، مطرف بن عبداللّٰہ ، ج۵۸، ص۳۰۱۔
21 الزہد للامام احمد بن حنبل ، اخبار مطرف بن الشخیر ، الحدیث : ۱۳۲۱، ص۲۵۱۔
22 المصنف لابن ابی شیبۃ ، کتاب الزھد ، باب مطرف بن الشخیر ، الحدیث : ۲، ج۸، ص۲۴۵۔
23 المصنف لابن ابی شیبۃ ، کتاب الزھد ، باب مطرف بن الشخیر ، الحدیث : ۱۹، ج۸، ص۲۴۶۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع