30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
یہ کیفیات تبھی نصیب ہوتی ہیں کہ جب دل میں محبت کا جذبہ موجو دہو، ورنہ وہ معاملہ ہوتا ہے ، جو بیان کیا گیا کہ مومن مسجد میں ایسے ہے جیسے مچھلی پانی میں اور منافق مسجد میں ایسے ہوتا ہے،جیسے پرندہ پنجرے میں۔چنانچہ کشف الخفاء میں ہے:” المومن فی المسجد کالسمک فی الماء والمنافق فی المسجد کالطیر فی القفص ‘‘ ترجمہ : مومن مسجدمیں ایساہے جیسے مچھلی پانی میں اور منافق مسجدمیں ایساہے ،جیسے پرندہ پنجرے میں۔(1)
پرندہ ہر وقت تمناکرتا ہے کہ پنجرے سے نکل جائے، جبکہ مچھلی ہر وقت پانی میں رہنا چاہتی ہے، تو مومن کا دل مسجد میں لگتا ہے ،عبادت میں لگتا ہے ،تلاوت میں لگتا ہے، ذکرِ الٰہی میں لگتا ہے ، خدا کی بندگی میں لگتا ہے ، کیوں؟ اس لیے کہ یہ اس کی روح کی غذا بن چکی ہوتی ہے۔
اب ہم خود پر غور کریں کہ ہماری حالت و کیفیت کیا ہے کہ اگر یہ وصف ہمارے اند ر موجود ہے، تو سبحان اللہ ! یہ اللہ تعالیٰ کا کرم وفضل ہے ، لیکن اگر ہمارے دلوں کی حالت و کیفیت ایسی نہیں ہے ،بلکہ مسجد میں جانا ہمیں بوجھ اور مشقت لگتا ہے ، فجر کے لیے نیند قربان کرنا ہمارے لیے مشکل ہے ، ظہر کے لیے اپنی نوکری یا کاروبار چھوڑ کے مسجد آنا دشوار ہے ، عصر، مغرب ، عشاء اپنے دوستوں اور فیملی میں گزارنا تو اچھا لگتا ہے، لیکن اس سنگت اور مجلس کو چھوڑ کر نماز کے لیے مسجد میں آنا باعثِ مشقت ہوتا ہے ، تو پھر حقیقت یہ ہے کہ ہماری اس محبتِ الٰہی پر زنگ چڑھا ہوا ہے اور اس کا ایک سبب گناہوں کا ارتکاب ہے ۔ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب بندہ مومن کوئی گناہ کرتا ہے، تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے، اگر وہ توبہ کرے، باز آ جائے اور مغفرت طلب کرے، تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے، اور اگر وہ (گناہ
1…۔ ( کشف الخفاء ،جلد2،صفحہ294،داراحیاء التراث)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع