خاموشی زبردست زینت ہے
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Aik Chup 100 Sukh (Khamoshi kay Fazail) | ایک چُپ سو سُکھ (خاموشی کے فضائل)

book_icon
ایک چُپ سو سُکھ (خاموشی کے فضائل)

حضرت سیِّدُناابو الحسن مَرْوَزِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَ لِی فرماتے ہیں :  (۱) تیری زندگی کی قسم!  ([1]) بُردباروں (یعنی برداشت کرنے والوں )  کے لئے بُردباری (قوّتِ برداشت)  زینت ہے اوراس کی یا تو عادت ہوتی ہے یا عادت بنانی پڑتی ہے  (۲)  اگر کسی شخص کاخاموش رہنا ندامت یا شرم وحیا کی وجہ سے نہ ہوتو یقینااس کی خاموشی بہت بھلائی اور سلامتی ہے۔

ایک شاعِر نے کہا: کم بولاکرو،اس طرح گفتگوکے نقصانات سے محفوظ رہوگے، خاموشی کی زمین اِس پھیلی ہوئی زمین سے جُدا ہے۔

خاموشی زبردست زینت ہے

حضرت سیِّدُناعبداللّٰہبن مبارک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں :   (۱) جہاں بولنا نہ ہو وہاں خاموش رہناآدمی کے لئے زبردست زینت ہے  (۲) اور سچ بولنامیرے نزدیک قسم کھانے سے زیادہ اچھا ہے  (۳) اورعزت ووقار انسان کی ایک نشانی ہوتی ہے جو اس کی پیشانی پر چمکتی ہے۔

ایک شاعر نے کہا: مُتّقی وپرہیزگارشخص اپنی زبان کی حفاظت کی خاطربات کرنے سے بچتا ہے حالانکہ وہ دُرُست بولنے پرقادرہوتاہے۔

 ’’ خاموش ‘‘ اور ’’ بولنے ‘‘ والے کی حکایت

حضرت سیِّدُناابوحاتم رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : دوشخص علم حاصل کرنے لگے، جب عالِم بن گئے توایک نے  ’’ خاموشی ‘‘  اپنا لی اوردوسرا ’’ گفتگو کا عادی ‘‘  بن گیا۔ دوسرے نے خاموشی اپنانے والے کوایک شعرلکھ کربھیجاکہ میں نے روزی کمانے میں سب سے کارگرذریعہ زبان کوپایا ہے۔ خاموش رہنے والے

نے جواب میں لکھا:  ’’ میں نے زبان کوقابومیں رکھنے سے بڑھ کرکسی چیزکوکمال تک پہنچانے والا نہیں پایا۔‘‘

زبان کو لگام دینے والا ہی سلامت رہتا ہے

حضرت سیِّدُناسفیان بن عُیَیْنَہرَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں :   (۱) بدچلن کی محبت سے اپنے دل کو خالی کردو اور سلام کرتے ہوئے اس کے پاس سے گزر جاؤ  (۲) خاموشی کی بیماری میں مرنا تمہارے لئے بولنے کی بیماری میں مرنے سے بہتر ہے  (۳) یقیناً وہی شخص سلامت رہتا ہے جو اپنی زبان کو لگام دے کر رکھتا ہے۔

شریف آدمی کی پہچان

حضرت سیِّدُناابراہیم بن ہَرْمَہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں :  (۱) میں لوگوں کو ایک مشکل معاملے میں دیکھ رہا ہوں لہٰذاتم ایک کنارہ پکڑ لوجب تک کہ معاملہ اپنی انتہاکو نہ پہنچ جائے (۲) کیونکہ گزرے ہوئے کوواپس نہیں لاسکتے جب زبان پھسلتی ہے تو بات منہ سے جداہوجاتی ہے (۳) تم ہر شریف آدمی کو ’’  خاموش ‘‘  دیکھو گے اور دوسروں کو دیکھو گے کہ بول کر اپنی عزت خراب کرتے ہیں ۔

بحث مباحثے میں پڑنے سے بہتر

ایک اورشاعر نے کہا:  (۱) لوگوں کے ساتھ معافی ودرگزرسے پیش آؤاور اس کے لئے اپنی عزَّت کووقف کردو (۲) اورجب ملامت زیادہ ہونے لگے تواپنے کانوں کو بندکرلو (۳) اورجب فُضُول گوئی کا اندیشہ ہوتوخاموشی کو لازم کرلو  (۴) کیونکہ قیل و قال کرنے (یعنی بحث مُباحثے میں پڑنے) سے خاموش رہنا تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے۔

کامیاب کون؟

حضرت سیِّدُناابوعَتاہِیَہرَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :  (۱) بہت زیادہ خاموش رہنے والا شخص کامیاب ہے اور کلام کی حفاظت کرنے والے کے لئے بات غذاہوتاہے اور (۲) ہربات کاجواب نہیں ہوتااورناپسندیدہ بات کاجواب تو خاموشی ہی ہے۔

حضرت سیِّدُناابوعَتاہِیَہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہمزیدفرماتے ہیں :   (۱) جب تم گفتگو کی اصل  (یعنی جڑ) تک پہنچ جاؤتواس سے زیادہ گفتگوکرنے میں کوئی بھلائی نہیں (۲) اوربے جا گفتگو کرنے سے انسان کاخاموش رہناہی بہتر ہے۔

نیکی کی بات کرو یا خاموش رہو

 



[1]     لَعَمْرِی(یالَعَمْرِکَ وغیرہ یعنی میری یاتیری عُمْرکی قسم)قسمِ شرعی نہیں ، وہ توصرف خدا (عَزَّوَجَلَّ)کے نام کی ہوتی ہے،  بلکہ قسمِ لغوی ہے،  جیسے ربّ تعالیٰ فرماتاہے: وَ التِّیْنِ وَ الزَّیْتُوْنِۙ(۱)   (پ۳۰،  التین:۱)انجیراور زیتون کی قسم۔لہٰذایہ فرمانِ عالی اُس حدیث کے خلاف نہیں جس میں ارشادہواکہ غیْرِخداکی قسم نہ کھاؤ۔(مراٰۃ المناجیح، ۴ /  ۳۳۷)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن