30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرت سیِّدُنامنصور بن اسماعیل فقیہرَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : ’’ تمام کی تمام بھلائی خاموشی اور گوشہ نشینی میں ہے اگریہ دونوں تم کرنا چاہتے ہو تو تھوڑی غذا پر قناعت کرو۔‘‘
ایک شاعرنے کہا: (۱) لوگ کہتے ہیں : تم بہت خاموش رہتے ہو۔میں نے ان سے کہا: میری خاموشی گونگے پن یابے بسی کی وجہ سے نہیں ہے (۲) خاموشی دنیا وآخرت میں لائقِ تعریف ہے اورمجھے سخت بات کرنے سے خاموش رہنا زیادہ پسندہے (۳) لوگوں میں سے کسی نے کہا: آپ ٹھیک کہتے ہیں مگراچھی بات کرنے میں کیاحرج ہے؟ میں نے کہا: تم مجھے خونخواربنانے کاارادہ کر رہے ہو (۴) جونیکی کو جانتے ہی نہیں میں ان کے سامنے نیکی کی کیابات کروں ! کیامیں اندھوں کے سامنے اندھیرے میں موتی پھیلاؤں ؟
بول پڑنا بارہا ’’ ٹینشن ‘‘ میں ڈال دیتا ہے!
حضرت سیِّدُناابوحاتم محمدبن حِبّان بُسْتیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَ لِی فرماتے ہیں :
حضرت سیِّدُنا محمد بنعبداللّٰہزَنْجِی بغدادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِینے مجھے یہ اشعارسنائے: (۱) تم خاموشی کی وجہ سے پھسلنے سے محفوظ رہوگے اور زیادہ بولنے کی وجہ سے خوفزدہ ہوجاؤگے (۲) ایسی بات کبھی مت کروجس کے بعدتمہیں یہ کہناپڑے کہ کاش! میں نے یہ بات نہ کی ہوتی۔
حضرت سیِّدُناصالح بن جَناح رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : لوگوں میں سب سے زیادہ مصیبت زدہ، سب سے زیادہ تھکا ہوااور سب سے زیادہ بیماروہ شخص ہے جس کی زبان بے لگام اوردل بے قابو ہو ایساشخص نہ صحیح بات کرسکتاہے نہ ہی چپ رہ سکتاہے،لہٰذا (۱) تھوڑابولواورگفتگوکے شرسے پناہ مانگوکیونکہ کچھ مصیبتیں باتوں سے جُڑی ہوئی ہیں (۲) اپنی زبان کی حفاظت کرواوراسے بھٹک جانے سے بچاؤ حتّٰی کہ وہ ایک قیدی کی طرح ہوجائے (۳) اپنے دل کوزبان کے سِپُرد کردواورکہو: تم دونوں پرلازم ہے کہ ناپ تول کر بات کرو۔
جَریر شاعرکے داداخَطَفِی نے کہا: (۱) مجھے اُس نوجوان پرتعجب ہوتاہے جو بات کوسمجھے بغیرہی بول کرخودکورُسواکرڈالتاہے اوراس کی خاموشی پربھی تعجب ہوتا ہے جو بات سمجھتے ہوئے بھی خاموش رہتا ہے (۲) ناسمجھ شخص کے لئے خاموشی ہی میں پردہ ہے، بے شک عقل کاعیب آدمی کے گفتگو کرنے سے ہی ظاہِر ہوتاہے۔
ایک شاعر نے کہا: (۱) جس قدرہو سکے خاموش رہ کرعیبوں کوچھپاؤکیونکہ چُپ رہنے میں چُپ رہنے والوں کے لئے بڑی راحت ہے (۲) اگرکسی بات کا جواب نہ آتاہوتوخاموش رہاکروکیونکہ بہت سی باتوں کاجواب صرف ’’ خاموشی ‘‘ ہوتی ہے۔
بولنا اگرچاندی ہے تو چُپ رہنا سونا
حضرت سیِّدُناابو نَجْم ہِلال بن مُقَلَّدبن سعدعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْاَحَدکہتے ہیں : (۱) لوگوں نے کہا: آپ کی خاموشی محرومی ہے۔تومیں نے اُن سے کہا: ’’ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ نے میرے لئے جومقدَّرکیاہے وہ مجھے بن مانگے مل جاتاہے ‘‘ (۲) اوراگرمیرابولنا چاندیہے تو یقیناًخاموش رہنا سونا (Gold) ہے۔
عبْدُالملِک شَرَکْسِی نے کہا: (۱) جب تم کچھ کہنے پرمجبورہوجاؤتوپھربھی نہ کہو بلکہ خاموشیکادامن مضبوطی سے تھامے رہو (۲) اگرتمہارابولناچاندی ہے تو خاموش رہناسونا ہے۔
ایک شاعرنے کہا: (۱) خاموشی کولازم کرلے اوربلاوجہ مت بول کیونکہ باتونی شخص تھکارہتا ہے (۲) اگرتیرایہ گمان ہے کہ گفتگوچاندی کی مثل ہے تویہ یقین کر لے کہ خاموشی سونے کی طرح ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع