دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Aaqa Ka Mahina | آقا کا مہینا

Maghrib Ke Baad 6 Nawafil

book_icon
آقا کا مہینا

مغرِب کے بعد چھ نوافِل

معمولاتِ اولیا ئے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام  سے ہے کہ مغرب کے فرض وسنَّت وغیرہ کے بعد چھ رَکعت نفل (نَفْ۔   لْ)  دو دو رَکعت کر کے ادا کئے جائیں ۔   پہلی دو رَکعتوں سے پہلے یہ نیت کیجئے:  ’’ یَااللہ عَزَّ وَجَلَّ ان دورَکعتوں کی بر کت سے مجھے درازیِ عمر بالخیر عطا فرما ۔    ‘‘ دوسری دو رَکعتوں میں یہ نیت فرمایئے: ’’یَااللہ عَزَّ وَجَلَّ ان دو رکعتوں کی بَرکت سے بلاؤں سے میری حفاظت فرما۔  ‘‘  تیسری دو رَکعتوں کیلئے یہ نیت کیجئے:  ’’ یَااللہ عَزَّ وَجَلَّ ان دو رَکعتوں کی بر کت سے مجھے اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کر۔   ‘‘ ان 6رَکعتوں میں سُوْرَۃُ  الْفَاتِحَہ کے بعد جو چاہیں وہ سورَتیں پڑھ سکتے ہیں ، چاہیں تو ہر رَکعت  (رَکْ ۔   عَت)  میں سُوْرَۃُ  الْفَاتِحَہ کے بعد تین تین بار سُوْرَۃُ  الْاِخْلَاص  پڑھ لیجئے۔    ہر دو رَکعت کے بعداِکیس بار قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ  (پوری سورت) یا ایک بار سُوْرَۂ یٰسٓ شریف پڑھئے بلکہ ہو سکے تو دونوں ہی پڑھ لیجئے۔   یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی ایک اسلامی بھائی بلند آواز سے  یٰسٓ شریف پڑھیں اور دوسرے خاموشی سے خوب کان لگا کر سنیں ۔    اس میں یہ خیال رہے کہ سننے والا اِس دَوران زَبان سے یٰسٓ شریف بلکہ کچھ بھی نہ پڑھے اور یہ مسئلہ خوب یاد رکھئے کہ جب قراٰنِ کریم بلند آواز سے پڑھا جائے تو جو لوگ سننے کیلئے حاضر ہیں اُن پر فرضِ عین ہے کہ چپ چاپ خوب کان لگا کر سُنیں ۔   اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ رات شروع ہوتے ہی ثواب کا اَنبار (اَمْ۔   بار) لگ جائے گا۔    ہر بار  یٰسٓ شریف کے بعد ’’ دُعائے نصف شعبان ‘‘ بھی پڑھئے۔    

دُعائے نصفِ شَعبانُ المُعظَّم

اَلْحَمْدُ للّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ  ؕ    بِسْمِ اللہ  الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ؕ
اَللّٰہُمَّ يَا ذَا الْمَنِّ وَلَا يُمَنُّ عَلَيْهِ ط يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ ط
 
يَا ذَا الطَّوْلِ وَالْاِنْعَامِ ط لَآاِلٰهَ اِلَّا اَنْتَط ظَهْرُ اللَّاجِيْنَطوَجَارُ الْمُسْتَجِيْرِيْنَ ط وَاَمَانُ الْخَآئِفِيْنَ ط اَللّٰہُمَّ اِنْ كُنْتَ كَتَبْتَنِيْ عِنْدَكَ فِيْ اُمِّ الْكِتٰبِ شَقِيًّا اَوْمَحْرُوْمًااَوْمَطْرُوْداًاَوْمُقَتَّرًا عَلَيَّ فِی الرِّزْقِ فَامْحُ اللّٰہُمَّ بِفَضْلِکَ شَقَاوَتِیْ وَحِرْمَانِيْ وَطَرْدِیْ وَاقْتِتَارَ رِزْقِیْ ط وَاَثْبِتْنِيْ عِنْدَكَ فِیْٓ اُمِّ الْکِتٰبِ سَعِیْدًا مَّرْزُوْقًا مُّوَفَّقًالِّلْخَیْرَاتِ ط فَاِنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ فِيْ كِتَابِكَ الْمُنَزَّلِ ط عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ ط (یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ ۚۖ-وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ (۳۹)) (پارہ13،  الرعد: 39) ،   اِلٰہِیْ بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ ط فِيْ لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَہْرِ شَعْبَانَ الْمُکَّرَمِ ط اَلَّتِیْ یُفْرَقُ فِیْہَا کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ وَّیُبْرَمُ ط اَنْ تَکْشِفَ عَنَّا مِنَ الْبَلَاءِ وَالْبَلْوَاءِ مَا نَعْلَمُ وَمَا لَا نَعْلَمُ ط  وَاَنْتَ بِہٖ اَعْلَمُ ط اِنَّکَ 
اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُ ط وَصَلَّی اللہُ  تَعَالٰی عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمَ ط وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَO
ترجمہ:  اےاللہ عَزَّ وَجَلَّ!     اے احسان کر نے والے کہ جس پر اِحسان نہیں کیا جاتا !    اے بڑی شان و شوکت والے!    اے فضل واِنعام والے !    تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔    تو پریشان حالوں کا مدد گار،  پناہ مانگنے والوں کوپناہ اورخوفزدوں کو امان دینے والا ہے ۔    اےاللہ عَزَّ وَجَلَّ!    اگرتو اپنے یہاں اُمُّ الکتاب  (یعنی لوحِ محفوظ )  میں مجھے شقی  (یعنی بد بخت)  ،   محروم ،  دھتکارا ہوا اور رِزق میں تنگی دیاہوا لکھ چکا ہوتو اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!   اپنے فضل سے میری بدبختی ،  محرومی ،  ذلَّت اور رِز ق کی تنگی کو مٹادے اور اپنے پاس اُمُّ الْکِتاب میں مجھے خوش بخت،   (کشادہ)  رِزق دیاہوا اور بھلا ئیوں کی توفیق دیاہوا ثبت  (تحریر)  فرمادے ،  کہ تو نے ہی تیری نازِل کی ہوئی کِتاب میں تیرے ہی بھیجے ہوئے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زَبانِ فیض ترجمان پر فرمایا اور تیرا  (یہ) فرمانا حق ہے:  ’’ ترجَمۂ کنزالایماناللہ جو چاہے مٹاتا ہے اور ثابِت کرتا ہے اور اصل لکھا ہوا اُسی کے پاس ہے ۔   ‘‘ خدایا عَزَّ وَجَلَّ!    تَجلّیِ اعظم کے وسیلے سے جو نصفِ شَعْبَانُ الْمُکرَّم کی رات  (یعنی شبِ براء َت)  میں ہے کہ جس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام اور اٹل کر دیا جاتا ہے ۔    ( یَااللہ!   )  آفتوں   کوہم سے دور فرما کہ جنہیں ہم جانتے اور نہیں بھی جانتے جبکہ تو انہیں سب سے زیادہ جاننے والا ہے ۔   بے شک تو سب سے بڑھ کر عزیز اور عزت والا ہے ۔    اللہ تَعَالٰی ہمارے سردار محمدصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آل واصحاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ پر دُرُودو سلام بھیجے ۔    سب خوبیاں سب جہانوں کے پالنے والے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے ہیں ۔   

سگِ مدینہ عُفِیَ عَنہٗ کی مَدَنی التِجائیں

اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ!   سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہٗ  کا سا لہا سال سے شبِ بَرَاءَت میں بیان کردہ طریقے کے مطابِق چھ نَوافل وتلاوت وغیرہ کا معمول ہے۔    مغرب کے بعد کی جانے والی یہ عبادت نفل ہے،  فرض و واجب نہیں اورنمازِمغر ب کے بعد نوافِل وتلاوت کی شریعت میں کہیں مُما نعت بھی نہیں ۔    حضرتِ عَلَّامہ اِبن رَجب حنبلی  (حَم۔   بَ۔   لی)  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی لکھتے ہیں : ا ہلِ شام میں سے جلیل الْقدر تابعین مَثَلاً حضرتِ سیِّدُنا  خالِد بن مَعْدان ،  حضرتِ سیِّدُنا مَکْحُول،  حضرتِ سیِّدُنا لقمان بن عامر رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام  وغیرہ   شبِ بَراءَ ت کی بہت تعظیم کرتے تھے اور اس میں خوب عبادت بجا لاتے،  انہی سے دیگر مسلمانوں نے اِس مبارک رات کی تعظیم سیکھی۔    (لَطائِفُ الْمَعارِف ج۱ ص۱۴۵) فقہ حنفی کی معتبر کتاب،  ’’ دُرِّمُخْتار‘‘  میں ہے:   شبِ براءت میں شب بیداری (کر کے عبادت)  کرنا مستحب ہے ،   (پوری رات جاگنا ہی شب بیداری نہیں)  اکثر حصّے میں جاگنا بھی شب بیداری ہے۔     (دُرِّمُختارج۲ص۵۶۸،  بہارِ شریعت ج۱ص۶۷۹)    مَدَنی التجا : ممکن ہو تو تمام اسلامی بھائی اپنی اپنی مساجد میں بعدِ مغرِب چھ نوافل وغیرہ کا اہتمام فرمائیں اور ڈھیروں ثواب کمائیں ۔   اسلامی بہنیں اپنے اپنے گھر میں یہ اعمال بجا لائیں ۔     
سال بھر جادو سے حِفاظت
   دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ166 صفحات پر مشتمل کتاب ،  ’’اسلامی زندَگی‘‘ صَفْحَہ135 پرہے: اگر اس رات (یعنی شبِ براء َت)   سات پتے بیری  (یعنی بیر کے دَرخت )  کے پانی میں جوش د ے کر  (جب پانی نہانے کے قابل ہو جائے تو )   غسل کرے اِنْ شَآءَاللہُ الْعَزِیْز  تمام سا ل جادو کے اثر سے محفوظ رہے گا۔   

شبِ بَرَاءَ ت اور قبروں کی زیارت

   امُّ المؤمِنین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں : میں نے ایک رات سرورِ کائنات،  شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو نہ دیکھا تو بقیع پاک میں مجھے مل گئے ، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا :  کیا تمہیں اس بات کا ڈر تھا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ  اور اس کا رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمہاری حق تلفی کریں گے؟  میں نے عرض کی:  یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!    میں نے خیال کیا تھا کہ شاید آپ اَزواجِ مطہرات   (مُ۔   طَہْ۔   ہَرات)  میں سے کسی کے پاس تشریف لے گئے ہوں گے۔    تو فرمایا:  ’’بیشک اللہ تَعَالٰی شعبان کی پندرَہویں رات آسمانِ دُنیا پر تجلی فرماتا ہے ، پس قبیلۂ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ گنہگاروں کو بخش دیتا ہے۔   ‘‘  (سُنَنِ تِرمِذی ج ۲ ص ۱۸۳ حدیث ۷۳۹ ) 

آتَشبازی کا مُوْجِد کون؟ 

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!    اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ شبِ براءَت جہنَّم کی آگ سے ’’بَراءَت‘‘ یعنی چھٹکارا پانے کی رات ہے، مگرصد کروڑ افسوس! مسلمانوں کی ایک تعداد آگ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے بجائے خودپیسے خرچ کرکے اپنے لئے آگ یعنی آتشبازِی کاسامان خریدتی اور خوب پٹاخے وغیرہ چھوڑ کر اِس مقَدّس رات کا تقدُّس پامال کرتی ہے ۔    مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اپنی مختصر کتاب ’’ اسلامی زندگی‘‘  میں فرماتے ہیں : ’’اس رات کو گناہ میں گزارنا بڑی محرومی کی بات ہے آتشبازی کے متعلق مشہور یہ ہے کہ یہ نمرود بادشاہ نے ایجاد کی جبکہ اس نے حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کوآگ میں ڈالا اور آگ گلزار ہوگئی تو اُس کے آدمیوں نے آگ کے اَنار بھر کر ان میں آگ لگا کر حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی طرف پھینکے۔   ‘‘  (اسلامی زندگی ص۷۶) 

شبِ براء ت کی مُرَوَّجہ آتشبازی حرام ہے

  افسوس!    شبِ براء ت میں ’’آتَشبازی‘‘ کی ناپاک رسم اب مسلمانوں کے اندر زور پکڑتی جارہی ہے۔   ’’ اسلامی زندگی ‘‘ میں ہے:  مسلمانوں کالاکھوں روپیہ سالانہ اس رسم میں برباد ہو جاتا ہے اور ہر سال خبریں آتی ہیں کہ فلاں جگہ اِتنے گھر آتَشبازی سے جَل گئے اور اتنے آدمی جل کرمر گئے۔    اس میں جان کا خطرہ،  مال کی بربادی اورمکانوں میں آگ لگنے کا اندیشہ ہے،  (نیز) اپنے مال میں اپنے ہاتھ سے آگ لگانا اور پھر خدا تعالیٰ کی نافرمانی کا وبال سر پر ڈالنا ہے،   خد ا  عَزَّ وَجَلَّ کیلئے اس بیہودہ اور حرام کام سے بچو،   اپنے بچّوں اورقرابت داروں کو روکو،  جہاں آوارہ بچے یہ کھیل کھیل رہے ہوں وہاں تماشا دیکھنے کیلئے بھی نہ جاؤ۔    (اَیضاً )  (شبِ براءَت کی مُرَوَّجہ)  آتش بازی کا چھوڑنا بلاشک اِسراف اور فضول خرچی ہے لہٰذا اِس کا ناجائز وحرام ہونا اور اسی طرح آتش بازی کابنانا اور بیچنا خریدنا سب شرعاًممنوع ہیں۔    (فتاوی اجملیہ ج۴ص۵۲) میرے آقا اعلیٰ حضرت ،  اِمامِ اَہلسنّت ،  مولاناشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں :  آتشبازی جس طرح شادیوں اور شبِ براء َت میں رائج ہے بیشک حرام اور پورا جرم ہے کہ اس میں تضییع مال ( تض۔   یی ۔    عِ۔   مال یعنی مال کا ضائِع کرنا)  ہے۔   ( فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص ۲۷۹)  

آتش بازی کی جائز صورَتیں

شبِ براءَت میں جو آتش بازی چھوڑی جاتی ہے اُس کا مقصد کھیل کود اور تفریح ہوتا ہے لہٰذا یہ گناہ و حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔    البتّہ اِس کی بعض جائز صورَتیں بھی ہیں جیسا کہ بارگاہ ِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ میں سُوال ہوا: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ آتَشبازی بنانا اور چھوڑنا حرام ہے یا نہیں؟  الجواب: ممنوع وگناہ ہے مگر جو صورتِ خاصّہ لَہْو ولَعِب وتَبْذِیرواِسراف سے خالی ہو (یعنی اُن مخصوص صورتوں میں جائز ہے جو کھیل کود اورفضول خرچی سے خالی ہو) ،  جیسے اعلانِ ہِلال (یعنی چاند نظر آنے کا اعلان)  یا جنگل میں یا وقتِ حاجت شہر میں بھی د فعِ جانورانِ موذی (یعنی ایذا دینے والے جانوروں کو بھگانے کیلئے)  یاکھیت یا میوے کے درختوں سے جانوروں  (اور پرندوں )  کے بھگانے اُڑانے کو ناڑِیاں ، پَٹاخے، تُو مڑیاں چھوڑنا۔    (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ص۲۹۰) 
تجھ کو شعبانِ معظَّم کا خدایا واسِطہ
بخش دے ربِّ محمد تو مری ہر اک خطا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
       شبِ براء َت میں عبادت کا جذبہ بڑھانے،  اِس مقدّس رات میں خود کو آتَش بازی اور دیگر گناہوں سے بچانے نیز اپنے آپ کو باکردار مسلمان بنانے کیلئے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابَستہ رہئے ،  ہرماہ کم از کم تین دن کے لئے عاشقانِ رسول کے ہمراہ ’’ مَدَنی قافِلے‘‘ میں سنّتوں بھرا سفر اختیار کیجئے اور مَدَنی انعامات کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشِش فرمایئے۔  آپ کی ترغیب و تحریص کیلئے دو مَدَنی بہاریں پیش کی جاتی ہیں : 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن