30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
٭…طالِب اور سائِل دولت خانہ میں خِدْمَتِ اَقْدَس میں حاضِر ہوتے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عِلْم سیکھتے اور لوگوں کے رہبر بن کر نکلتے۔
کاشانۂ اقدس سے باہر کا جدول
حضرت امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے اپنے والِد بزرگوار سے پوچھا کہ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا جو وَقْت گھر سے باہَر گزرتا تھا آپ اس میں کیا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا:
٭…آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اَکْثَر خاموش رہتے اور بجز مُفِید و ضَروری اَمْر کے لَب کُشائی نہ فرماتے۔
٭…آپ لوگوں کو (حُسْنِ خُلْق سے) اپنا گرویدہ بناتے اور ایسی بات نہ کرتے جس سے وہ آپ سے نَفْرَت کرنے لگیں۔
٭…آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہر قوم کے بُزُرْگ کی عِزّت کر تے اور اسی کو ان کا سردار بناتے۔
٭…آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لوگوں کو (نیکیاں کرنے پر اُبھارتے اور عَذابِ اِلٰہی سے) ڈراتے،خود کو ان (جیسے کاموں میں مُبْتَلا ہونے) سے بچاتے اور ہمیشہ حُسْنِ اَخلاق سے کام لیتے۔
٭…اپنے اَصْحَاب کی خَبَر گیری فرماتے (مثلاً مریض کی عِیادَت،مُسَافِر کے لئے دُعا اور میّت کے لئے اِسْتِغْفار فرماتے) ۔
٭…اپنے خاص اَصْحَاب سے لوگوں کے حالات دَرْیَافْت فرماتے (تاکہ ظالِم سے مظلوم کا بَدْلَہ لیں) ۔
٭…جب آپ کسی مَـجْلِس میں رونق اَفروز ہوتے تو جو جگہ خالی پاتے وہیں بیٹھ جاتے اور دوسروں کو بھی یہی حکْم دیتے۔
٭…جو لوگ آپ کے پاس بیٹھتے آپ ان میں سے ہر ایک کو (اس کی حَالَت و حاجَت کے مُطابِق تعلیم و تفہیم سے) فیض یاب فرماتے۔
٭…آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ہر ایک جَلِـیْس (یعنی صُحْبَت سے فیضیاب ہونے والا) یہ سمجھتا کہ آپ کے نزدیک مجھ سے زیادہ کوئی بُزُرْگ نہیں۔
٭…جو شخص آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس بیٹھتا یا کسی حاجَت کےلئے آپ سے کلام کر تا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے ساتھ اسی حَالَت میں ٹھہرے رہتے یہاں تک کہ وہ خود واپس ہوجاتا۔
٭…جو شخص آپ سے کسی حاجَت کا سوال کرتا آپ اس کی حاجَت کو پورا کرتے یا اس سے کوئی نَرْم بات فرماتے (یعنی وعدہ فرماتے یا فرماتے کہ فلاں سے ہمارے ذِمَّہ قَرْض لے لو) ۔
٭…آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خوش مِزاجی اور حُسْنِ اَخلاق تمام لوگوں کے لئے عام تھا۔
٭…آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم (بَلِـحَاظِ شَفْقَت) سب کے باپ ہو گئے تھے اور وہ آپ کے نزدیک حَق میں برابر تھے (حَسْبِ حَال و اِسْتِحْقَاق ہر ایک کی حَق رسانی ہوتی) ۔
٭…آپ کی مَـجْلِس حِلْم و حَیا و اَمَانَت و صَبْر کی مَـجْلِس ہوا کرتی تھی، اس میں آوازیں بُلَند نہ ہوا کرتیں اور نہ اس میں کسی کی آبروریزی ہوتی اور نہ اِشاعَتِ ہَفْوات (یعنی بُری باتوں کی اِشاعَت) ہوتی۔
٭…آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَـجْلِس میں سب برابر تھے، ہاں بَلِـحَاظِ تقویٰ بعض کو بعض پر فضیلت تھی۔ وہ سب عاجزی کرنے والے تھے جو مَـجْلِس مُبارَک میں بڑوں کی توقیر چھوٹوں پر رحم کرتے اور صَاحِبِ حاجَت ( ضَرورت مند) کو اپنی ذات پر ترجیح دیتے اور مُسَافِر و اجنبی کے حَق کی طرف داری کرتے۔ [1]
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہو گا شہا
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سرورِ ذیشان، مالِکِ کون ومکان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شانِ عَظَمَت نِشان پر قُربان! جس کے مُتَعَلِّق خدائے رحمٰن عَزَّ وَجَلَّ اپنے پاک قرآن میں اِرشَاد فرماتا ہے:
وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ (۴) (پ ۲۹، القلم: ۴)
ترجمۂ کنز الایمان: اور بیشک تمہاری خُو بُو (یعنی عادَت ، خَصْلَت ) بڑی شان کی ہے۔
اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت مولانا شاہ اِمام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن مَـحْبُوبِ ربِّ دَاوَر،شفیعِ روزِ مَحشر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اسی خُلقِ عظیم کو کچھ یوں خراجِ عقیدت
[1] شَمائلِ مُحمدِيه، ۴۷-باب ماجاء فی تواضع رسول الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، ص۵۳۰، حدیث: ۳۳۶
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع