30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
ہیں بعض جگہوں پر تو مسجد کا پانی پڑوسی اپنے گھر کی تعمیرات میں استعمال کرتے ہیں کہ بجلی کا بِل ہم خود ادا کردیں گے مسجد پر بوجھ نہیں بنیں گے، اسی طرح معتکف اورغیرِ معتکف مثلاً راہِ خدا کے مسافر مساجد میں ٹھہرنے کی صورت میں کپڑے بھی مسجد کے پانی سے دھوتے ہیں ان سب صورتوں میں کب جائز ہے اور کب پانی کا استعمال جائز نہیں ہے اس کے لیے دارُالاِفتاء اہلسنت کا فتویٰ ملاحظہ ہو۔
مسجد کی چیزوں کو غیرِ مصرف میں خرچ کرنے کے حوالے سے بہارِ شریعت میں ہے مسجد کی اشیاء مثلاً لوٹا چٹائی وغیرہ کو کسی دوسری غرض میں استعمال نہیں کر سکتے ۔یوہیں مسجد کے ڈول/ رسی سے اپنے گھر کے لئے پانی بھرنا یا کسی چھوٹی سے چھوٹی چیز کو بے موقع اور بے محل استعمال کرنا ، ناجائز ہے۔(1)
پانی،بجلی،سامان کا ذاتی استعمال
فتاویٰ خلیلیہ میں مسجد کےپانی،بجلی یاکوئی اور چیز عام استعمال کرنےکےبارےمیں سوال کےجواب میں ارشادفرمایا:مسجد کی اشیاء صرف مسجد میں استعمال ہوسکتی ہیں۔ مسجد کے علاوہ کسی دوسری غرض میں استعمال نہیں کرسکتے۔(2) اسی میں ہے: سرکاری نل سے آنے والا پانی اگر مسجد کی ٹینکی میں آچکا تو مسجد کی ملک ہوگیا اسے اب گھریلو استعمال میں لانا جائز نہیں۔(3) مسجد کے سامان کاذاتی استعمال کرناہرگز جائز نہیں ہےاگرچہ استعمال کرنے والا مسجد میں کچھ رقم دے۔
(1)...بہار شریعت ،2/561،562، حصہ 10، مکتبۃ المدینہ کراچی
(2)...فتاویٰ خلیلیہ، 2 / 579، ضیاء القرآن پبلی کیشنز
(3)...فتاویٰ خلیلیہ ، 3 / 538
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع