30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نَماز مَکْرُوہِ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجِب۔(1)
ز:جسمانی طور پر معذور ( لنگڑے یا بہرے وغیرہ) شخص کی امامت کا کیا حکم ہے؟
ل: ایسے شخص کی اِمامت بلاشبہ جائز ہے پھر اگر وہی عالِم ہے تو وہی زِیادَہ حقدارہے اُس کے ہوتے ہوئے جاہِل کو ہر گز امام نہ بنایا جائے اور اگر دوسرا عالِم بھی موجود ہے جب بھی اس کی امامت میں حرج نہیں مگر بہتر وہ دوسرا ہے، یہ سب اُس صُورَت میں کہ دونوں شخص امامت کے اہل ہوں کہ ان میں امامت کی شرائط پائی جاتی ہوں، صحیح خواں، صحیح الطہارۃ، سُنّی صحیحُ العقیدہ، غیر فاسقِ معلن ہو ورنہ جو شرائط پر پورا اترے گا وہی امام ہو گا۔ درمختار میں ہے:مختار قول پر سیدھا کھڑے ہونے والے کی نماز کُبڑے کے پیچھے درست ہے اگرچہ اس کا کُبڑا پن رکوع کی حد تک ہو اسی طرح لنگڑے کا حکم ہے، البتہ دوسرے آدمی کی اِمامت افضل و اَوْلیٰ ہے ۔(2) اسی طرح بہرے کے پیچھے بھی نَماز جائز ہے مگر کوئی صحیح سننے والا شخص نماز پڑھائے تو بہتر ہے جبکہ عِلْمِ مسائلِ نماز و طہارت میں اُس سے کم نہ ہو، اور اگر کسی ایسی غلطی پر لقمہ نہ لیا جو نماز کو باطل کرنے والی تھی نماز جاتی رہی ورنہ نہیں۔(3)
ز:عید اور جمعہ کی نماز کا امام مقرر کرنے کا شرعی طریقۂ کار کیا ہے؟
ل: نماز حکمِ شرعی ہے احکامِ شرع کے مُطابِق ہی ہو سکتی ہے کوئی خانگی (گھریلو) مُعاملہ نہیں کہ جس نے جب چاہا کر لیا، حکمِ شرعی یہ ہے کہ جمعہ قائم کرنے کے لیے
(1)...فتاویٰ رضویہ،6/603، مفہوماً
(2)...فتاویٰ رضویہ،6/554
(3)...فتاویٰ رضویہ،6/619
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع