30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
تیئسواں باب مہمان نوازی کے آداب
(Etiquette of hospitality)
قرآن پاک سے مہمان نوازی کی اہمیت
اعلیٰ اخلاقی اقدار اور روایات میں سے ایک بہترین روایت مہمان نوازی ہے ۔ اللہ تعالی نے قرآنِ پاک میں جناب ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی کا واقعہ ذکر کرکے اس کام کی تعریف کی ہے۔
نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آباء و اجداد بھی اپنی سخاوت اور مہمان نوازی میں مشہور تھے ۔ جناب عبدالمطلب تو کعبہ شریف کا انتظام سنبھالتے تھے اور دور دراز سے آنے والے مہمانوں کا انتظام بھی کرتے تھے۔
مہمان نوازی کے بارے میں قرآنِ پاک میں بہت سی تعلیمات موجود ہیں چنانچہ اللہ تعالی نےسورہ ہود آیت نمبر 69 میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی کا تذکرہ کچھ یوں فرمایا:
وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ(۶۹) (1)
ترجمہ کنز العرفان:اور بے شک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے۔انہوں نے ”سلام“ کہا تو ابراہیم نے ”سلام“ کہا پھر تھوڑی ہی دیر میں ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے ۔
نیز سورہ ذاریات آیت نمبر 24 تا 27 میں ارشاد فرمایا:
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَۘ(۲۴)
اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌۚ-قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَۚ(۲۵) فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ فَجَآءَ بِعِجْلٍ سَمِیْنٍۙ(۲۶) فَقَرَّبَهٗۤ اِلَیْهِمْ قَالَ اَلَا تَاْكُلُوْنَ٘(۲۷) (2)
ترجمہ کنز العرفان:اے حبیب! کیا تمہارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر آئی جب وہ اس کے پاس آئے تو کہا: سلام، (ابراہیم نے) فرمایا، ”سلام“ اجنبی لوگ ہیں پھر ابراہیم اپنے گھر والوں کی طرف گئے تو ایک موٹا تازہ بچھڑا لے آئے پھر اسے ان کی پاس رکھ دیا تو فرمایا: کیا تم کھاتے نہیں؟
احادیث مبارکہ سے مہمان نوازی کی اہمیت
فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: مَن كان يُؤمِنُ باللهِ واليومِ الآخِرِ فلْيُكرِمْ ضَيْفَهُ (3) جو اللہ پاک اور قیامت
1 سورۃ ہود، 69:11۔
2 سورۃ الذاریات، 51: 24-27۔
3 بخاری، محمد بن اسماعیل، صحیح بخاری، کتاب الادب، باب اکرام الضیفو خدمتہ ایاہ بنفسہ، رقم الحدیث: 6138۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع