30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
آٹھواں باب بیت الخلاء (واش روم) کےمتعلق آداب
(Etiquette related to toilets)
قرآن پاک میں موجود بیت الخلا ء (واش روم )کے متعلق بیان
قرآن پاک کی سورہ نساء میں تیمم کے حکم کو بیان کرنے کے ضمن میں بیت الخلاء کا بھی ذکر ہوا چناچہ ارشاد ہوا:( وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآىٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْؕ (1)ترجمہ کنز الایمان: اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا اور پانی نہ پایا تو پاک مٹی سے تیمم کرو تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا مسح کرواسی طرح قرآن پاک کی سورہ توبہ آیت نمبر 108 میں اللہ تعالی نے اہل قبا کی تعریف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ( فِیْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَهَّرُوْاؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِیْنَ (۱۰۸))(2)ترجمہ کنز العرفان: اس میں وہ لوگ ہیں جو خوب پاک ہونا پسند کرتے ہیں اور اللہ خوب پاک ہونے والوں سے محبت فرماتا ہے۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اہل قبا سے ارشاد فرمایا :”یہ کون سی طہارت ہے جس پر اللہ پاک نے تمہاری تعریف فرمائی ہے ؟“ انہوں نے عرض کی :ہم پتھروں اور پانی سے استنجاء کرتے ہیں۔احادیث مبارکہ میں موجود بیت الخلاء (واش روم) کے متعلق بیان
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہمیں ہر چیز سکھائی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہمیں حکم ارشاد فرمایا : لَقَدْ نَهَانَا أنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَة َلِغَائِطٍ، أوْ بَوْلٍ، أوْ أنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِيْنِ، أوْ أنْ نَسْتَنْجِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةٍ أحْجَارٍ، أوْ أنْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيْعٍ أَوْ بِعَظْمٍ (3) ہمیں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پیشاب و پاخانہ کے وقت قبلہ رُخ ہونے سے روکا ہے، اسی طرح داہنے ہاتھ(Right hand) سے استنجا کرنے، تین سے کم پتھروں کے استعمال کرنے اور گوبر اور ہڈی سے استنجا کرنے سے بھی روکا ہے۔
1 النساء، 4: 43۔
2 التوبہ، 9: 108۔
3 قشیری، مسلم بن حجاج، صحیح مسلم،کتاب الطہارۃ، باب الاستطابۃ، دقم الحدیث:262۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع