30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
چھبیسواں باب
گناہوں پر مدد
(Helping Somebody in carrying out sins)
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: (وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(۲))(1)ترجمۂ کنز العرفان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ شدید عذاب دینے والا ہے۔
نیز فرمایا: (كَانُوْا لَا یَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُّنْكَرٍ فَعَلُوْهُؕ-لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ(۷۹))(2)
ترجمۂ کنز العرفان: وہ ایک دوسرے کو کسی برے کام سے منع نہ کرتے تھے جو وہ کیا کرتے تھے، بے شک یہ بہت ہی برے کام کرتے تھے۔
”اِثْم“ سے مراد گناہ ہے اور ”عُدْوَان“ سے مراد اللہ تعالیٰ کی حدود میں حد سے بڑھنا۔
ایک قول یہ ہے کہ ”اِثْم“ سے مراد کفر ہے اور ”عُدْوَان“ سے مراد ظلم یا بدعت ہے۔
حدیث پاک میں نیکی اور گناہ کا معیار بیان کیا گیا، چنانچہ حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا توآپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےارشادفرمایا: نیکی حُسنِ اَخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور لوگوں کا اس سے واقف ہونا تجھے ناپسند ہو۔
گناہ کرنے والے اپنی قبروں سے بگڑی شکل میں نکلیں گے، چنانچہ فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: اُس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! میری امت میں سے بعض لوگ اپنی قبروں سے بندر اور خنزیر کی شکل میں اٹھیں گے، یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے گنہگاروں کے ساتھ تعلقات رکھے اور قدرت رکھنے کے باوجود انہیں گُناہوں سے منع نہ کیا۔(3)
دیکھے ہیں یہ دن اپنی ہی غفلت کی بدولت سچ ہے کہ برے کام کا انجام برا ہے
گناہوں پر مدد کرنے کی چند صورتیں:
(1)طاقت ہوتے ہوئے برائی کو نہ روکنا۔ (6)چور کو راز بتانا۔
(2)رشوت لینے میں مدد کرنا۔ (7)گناہ کی دعوت دینا۔
(3)سود کے لین دین میں کام کرنا۔ (8)ناحق فیصلہ کرنا۔
(4)بے حیائی کے مناظر نشر کرنا۔ (9)شراب بیچنا۔
(5)ظالم کا ساتھ دینا۔ (10)فلمیں،ڈرامے اور گانے بیچنا۔
1 سورۃ المائدہ، 5: 2۔
2 سورۃ المائدہ، 5: 79۔
3 مرشد ب اللہ ، یحییٰ بن حسین، الامالى الخمیسیہ، بیروت، دارا لکتب العلمیہ، الحديث الثالث و الثلاثون، رقم الحديث:2593 ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع