30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
پندرہواں باب ادب
(Respect)
ادب اور اخلاق معاشرے میں بنیادی حیثیت کا درجہ رکھتے ہیں، جو معاشرے کو بلند کرنےمیں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ادب سے عاری انسان اپنا مقام نہیں بنا سکتا۔ کہاوت ہے: ”با ادب با نصیب، بے ادب بے نصیب“ یعنی ادب ایک ایسا وصف ہے جو انسان کو ممتاز بنادیتا ہے۔ اسلام نے بھی ادب و آداب اور حسنِ اخلاق پر بہت زور دیا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اَدَّبَنِيْ رَبـِّيْ فَاَحْسَنَ تَاْدِيْبِـيْ یعنی مجھے میرے رب تعالیٰ نے ادب سکھایا اور بہت اچھا ادب سکھایا۔(1)
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اس قدر احترام کرتے تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بات کر رہے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے بیٹھتے تھے، جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں۔ یہی نہیں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے وضو سے گرنے والے پانی کو زمین پر گرنے نہیں دیتے تھے، اپنے چہروں پر مل لیتے تھے۔
حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن مُبارَک رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ہمیں زیادہ علم کے مقابلے میں تھوڑے ادب کی زیادہ ضرورت ہے۔(2)
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمدرضا خان رحمۃُ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: لادِیْنَ لِمَنْ لَّااَدَبَ لَہ ‘ یعنی جو با ادب نہیں اس کا کوئی دِین نہیں۔(3)
کسی دانا کا قول ہے: مَاوَصَلَ مَنْ وَصَلَ اِلَّا بِالْحُرْمَۃِ وَمَا سَقَطَ مَنْ سَقَطَ اِلَّا بِتَرْکِ الْحُرْمَۃِ یعنی جس نے جو کچھ پایا اَدب و احترام کرنے کےسبب ہی پایا اور جس نے جو کچھ کھویا وہ اَدب واحترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا۔ (4)
ادب کی صورتیں:
(1)والدین اور اساتذہ کا حکم ماننا۔ (5)اپنی بات پر بڑوں کی بات کو ترجیح دینا۔
(2)والدین اور اساتذہ کے ہاتھ چومنا۔ (6)بڑوں سے آگے نہ چلنا۔
(3)پیچھے سے آواز نہ دینا۔ (7)بڑوں کی جانب پیٹھ نہ کرنا۔
(4)بات نہ کاٹنا۔ (8)آہستہ آواز میں بات کرنا۔
1 السیوطی، عبد الرحمن بن ابی بکر ،جامع الصغیر(مترجم)،حرف الہمزہ، رقم الحدیث:1262۔
2 قشیری، عبدالکریم ، رسالہ قشیریہ (مترجم:محمد اجمل عطاری)،باب الادب ، ص 317۔
3 اعلیٰ حضرت، احمد رضا خان، فتاویٰ رضویہ، ج 28، ص 158۔
4 علمیہ ،مدنی علماء (شعبہ تراجم کتب)،راہ علم ، کراچی، مکتبۃ المدینہ، ص 29۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع