30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
تیرہواں باب احترام کرنا
(Being Respectful)
انسان کے لئے سب سے بڑی عزت و احترام یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس کو اشرف المخلوقات بنایا ہےاور اس کو تمام مخلوقات سے افضل قرار دیا ہے۔ دین اسلام بھی ہمیں اس بات کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ ایک انسان کے لئے دوسروں کا احترام لازم ہے اور یہ احترام کا رشتہ فقط اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہونا چاہئے ، اس میں دنیاوی غرض یا دکھاوا نہیں ہونا چاہئے۔
اس احترام کے رشتے میں ماں باپ، اولاد،بہن بھائی،خاندان،اساتذہ اور ہم جماعت سب داخل ہیں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:( وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِۙ-وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ-) (1) ترجَمۂ کنز العرفان: اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی اور پاس بیٹھنے والے ساتھی اور مسافر اور اپنے غلام لونڈیوں (کے ساتھ اچھا سلوک کرو)۔
احترامِ انسانیت کو ایمان و اسلام کی پہچان قرار دیا گیاہے، چنانچہ ایک مرتبہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ارشاد فرمایا: جانتے ہو مسلمان کون ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ تو ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جانتے ہو مؤمن کون ہے؟ پھر ارشاد فرمایا: مؤمن وہ ہے کہ جس سے دوسرے مؤمن اپنی جانوں اور مالوں کو محفوظ سمجھیں۔(2)
مسلمان کا احترم کرنا اور اس کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آنا جہنم کے عذاب سے نجات کا سبب ہے۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے مسلمان بھائی کی عزت کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے جہنم کا عذاب دور فرما دے گا۔
احترام انسانیت کی صورتیں:
(1)مسلمان غیر فاسق کا کھڑے ہو کر استقبال کرنا۔ (4)حرج نہ ہو تو اپنی سواری پر سوار کرنا۔
(2)مسلمان غیر فاسق سےسلام میں پہل کرنا۔ (5)تحفہ دینا۔
(3)دعوت کرنا ۔ (6)ہمیشہ عزت دینا ۔
1 سورۃ النساء، 4: 36۔
2 ابن حنبل،احمد بن حنبل، مسند احمد بن حنبل، مسند عبد اللہ بن عمر و بن عاص، رقم الحدیث: 6942۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع