30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اپنے برابر میں نَماز پڑھتے دیکھا۔ نماز سے فارِغ ہوکر بَہُت تلاش کیا مگر نہ پاسکے۔ (ملخصاً فیضانِ بسم اللہ ص ۱۰۲مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )
مدینے کا مسافِر سِندھ سے پَہُنچا مدینے میں
قدم رکھنے کی نوبت بھی نہ آئی تھی سفینے میں
اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی ان پر رَحْمت ہو اور ان کے صدْقے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلیٰ مُحَمَّد
(۵)محمد وسیم عطّاری علیہ رَحْمَۃُاللّٰہ الْباری
قابلِ رَشک موتمحمد وسیم عطّاری (بابُ المدینہ نارتھ کراچی)امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے مرید تھے اور ان کی بارگاہ میں حاضری کی سعادت پاتے رہتے تھے۔ ان اسلامی بھائی کے ہاتھ میں کینسر ہوگیا اور ڈاکٹروں نے ہاتھ کاٹ ڈالا۔
امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں کہ ان کے عَلاقے کے ایک اِسلامی بھائی نے بتایا، وسیم بھائی شدّتِ دَرْد کے سبب سخْت اَذِیّت میں ہیں ۔ میں اَسپتال میں عِیادت کیلئے حاضِر ہوا اور تسلّی دیتے ہوئے کہا ، دیوانے !بایاں ہاتھ کٹ گیا اس کا غم مت کرو۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ دایاں ہاتھ تو مَحفوظ ہے اور سب سے بڑی سعادت یہ کہ اِنْ شَآء اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ایمان بھی سلامت ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ میں نے انہیں کافی صابِر پایا، صِرْف مُسکَراتے رہے یہاں تک کہ بسترسے اُٹھ کر مجھے باہَر تک پہنچانے آئے۔ رفتہ رفتہ ہاتھ کی تکلیف ختْم ہوگئی مگر بے چارے کا دوسرا امتحان شروع ہوگیا اور وہ یہ کہ سینے میں پانی بھر گیا، دَرْد و کَرْب میں دِن کٹنے لگے ۔ آخِر ایک دِ ن تکلیف بَہُت بڑھ گئی، ذِکْرُ اللّٰہ شروع کردیا۔سار ادِن اللہ ، اللہ کی صداؤں سے کمرہ گونجتا رہا، طبیعت بَہُت زِیادہ تشویش ناک ہوگئی تھی، ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی کوشِش کی گئی مگر انکار کردیا، دادی جان نے فَرطِ شفقت سے گود میں لے لیا، زَبان پر کَلِمہ طیّبہ، لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد’‘رَّسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم جاری ہوا اور 22سالہ محمد وسیم عطّاری علیہ رَحْمَۃُاللّٰہ الْباریکی روح قَفَسِ عُنصُری سے پرواز کر گئی۔
اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶) (پ ۲ البقرہ ۱۵۶)
جب مرحوم کو غُسل کیلئے لے جانے لگے تو اچانک چادر چِہرے سے ہٹ گئی، مرحوم کا چِہرہ گلا ب کے پھول کی طرح کھِلا ہواتھا، غُسل کے بعد چِہرہ کی بَہار میں مزید نِکھارآگیا۔ تدفین کے بعد عاشِقانِ رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نعتیں پڑھ رہے تھے، قَبْرسے خوشبوکی ایسی لَپٹیں آنے لگیں کہ مَشامِ جاں مُعَطّر ہوگئے مگر جس نے سونگھی اُس نے سونگھی۔ گھر کے کسی فرد نے انتِقال کے بعد خواب میں مرحوم محمد وسیم عطّاری کو پھولوں سے سجے ہوئے کمرے میں دیکھا، پوچھا، کہاں رہتے ہو؟ہاتھ سے ایک کمرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’یہ میرا مکان ہے یہاں میں بَہُت خوش ہوں ‘‘۔پھر ایک آراستہ بستر پر لیٹ گئے۔ مرحوم کے والِد صاِحب نے خواب میں اپنے آپ کو وسیم عطّاری کی قَبْر کے پاس پایا اور قبرشَق ہوئی اور مرحوم سر پر سبز سبز عَمامہ سجائے ہوئے سفید کفن میں ملبوس باہَر نِکل آئے ! کچھ بات چیت کی اور پھر قَبْر میں داخِل ہوگئے اور قَبْر دوبارہ بند ہوگئی۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحْمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ (ملخصاً فیضانِ بسم اللہ ص ۲۴مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )
دعائے عطّار : یا اللہ عَزَّ وَجَلَّ میری، مرحوم کی اورامّتِ محبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی مغفِرت فرما۔اور ہم سب کو دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں اِستِقامت دے اور مرتے وقت ذِکر و دُرُود اور کَلِمۂ طیّبہ نصیب فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
عاصی ہوں ، مغفِرت کی دعائیں ہزاردو
نعتِ نبی سنا کے لَحَد میں اُتا ردو
اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی ان پر رَحْمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلیٰ مُحَمَّد
سانگھڑ شہر کے ایک ذمہ دار اسلامی بھائی کاحلفیہ بیان ہے کہ میری بہن بنتِ عبدالغفار عطّاریہکو کینسر کے موذی مَرَض نے آلیا ۔ آہستہ آہستہ حالت بگڑتی گئی ڈاکٹروں کے مشورہ پرآپریشن کروایا، طبیعت کچھ سنبھلی مگر کم و بیش ایک سال بعد مَرَض نے دوبارہ زور پکڑا۔لہٰذاراجپوتانہ ہسپتال (حیدرآبادبابُ الاسلام سندھ) میں داخل کردیا گیا۔
ایک ہفتہ ہسپتال میں رہیں مگرحالت مزید ابتر ہوتی چلی گئی اچانک انہوں نے با آواز کَلِمَۂ طَیِِّبَہ کا وِرد شروع کردیا۔ کبھی کبھی درمیان میں الصلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اﷲ وَعلیٰ اٰلک واَصْحَابِکَ یا حَبِیْبَ اﷲ بھی پڑھتیں ۔ بلند آواز سیلَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌٌ رَّسُوْلُ اللّٰہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا وِرْد کرنے سے پورا کمرہ گونج اٹھتا تھا عجیب ایمان افروز منظر تھا جو آتامزاج پرُسی کے بجائے ان کے ساتھ ذکْرُ اللہ شروع کردیتا ڈاکٹرز اوراسپتال کا عملہ حیرت زدہ تھا کہ یہ اللہ کی کوئی مقبول بندی معلو م ہوتی ہے ورنہ ہم نے تو آج تک مریض کی چیخیں ہی سنی ہیں اور یہ مریضہ شکوہ کرنے کے بجائے مسلسل ذِکْرُاللہ عَزَّ وَجَلَّ میں مصروف ہے۔
تقریباً12گھنٹے تک یہی کیفیت رہی ۔اذانِ مغرب کے وقت اسی طرح بلند آواز سے کَلِمَۂ طَیِِّبَہ کا وِرْد کرتے کرتے ۔ان کی روح قَفَسِ عُنْصُری سے پرواز کرگئی۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ یہ خوش نصیب اسلامی بہن بھی دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ اور اس زمانے کے سلسلۂ عالیہ قادریہ رَضَویہ عطّاریہ کے عظیم بُزرُگ شیخِ طریقت امیرِ اَہلسنت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع