30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
ضَروری بات مگر یہ یاد رہے! کہ منزلِ مراد تک وہ ہی شخص پہنچ سکتا ہے۔ جو ہرہر لمحے مرشِد کامل کا اَدَب ملحوظ رکھے۔ چاہے سامنے ہو یا دور ، ورنہ مرشِد کامل کے فیض سے مَحروم رہے گا۔ اسلئے مرید کو چاہیے !کہ وہ اپنے مرشِد کی طبَیْعَت سے واقف ہو۔ تاکہ انکے خلافِ مزاج کوئی کام نہ صادر ہو جائے۔ بلکہ آپ کو ان کاموں میں زیادہ سے زیادہ مشغول رکھے جن کاموں کومرشِدِ کامل پسند فرماتے ہوں ۔
مثلًا پیرو مرشِد بڑوں کی اطاعت، سنجیدگی اور قفلِ مدینہ (یعنی زبان، نگاہ بلکہ اپنے ہرعُضْوْکو اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی نافرمانی والے کاموں سے بچانے کی کوشش ) کو پسند فرماتے ہوں ، تو ان کی پسندلازمی اپنائے اور مرشِد کے عطا کردہ نظام بالخصوص مرکزی مجلسِ شوریٰ و دیگر مجالس اور جس کے بھی ماتحت ہیں ان کی اِطاعت کرے، اور سنجیدہ رہنے کی کوشش کرے۔ ورنہ زیادہ بولنے والا یا فُضول باتوں کا عادی الٹا نقصان اٹھا سکتا ہے۔
اسی طرح اگر مرشِدِ کامل کا دل اس مرید سے زیادہ خوش ہوتا ہے، ۔ جو یہ ذہن رکھتا ہو!کہ ’’ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلا ح کی کوشش کرنی ہے‘‘ تو مرید اگر مرشِد کامل سے خصوصی فیض کا طلبگار ہے، تو اسے اپنے پیرو مرشِد کی خواہش کے مطابق اپنے شب و روز مَدَنی انعامات کی خوشبو سے معطر رکھتے ہوئے مَدَنی قافلوں میں سفر کو اپنا معمول بنائے اوردیگر مَدَنی کاموں کی ترقی کیلئے کوشش میں وقت گزارے کہ اس سے پیرومرشِد کا دل خوش ہوگا۔ اور وہ اس مرید پر توجہ خاص سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ تصور کے راستے کی تمام رکاوٹیں دورفرمادیگا۔ پھروہ خوش نصیب مرید اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ با آسانی تصورِ مرشِد کا مقصد (یعنی اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی رضا والی زندگی )پالے گا۔
اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ د یکھ رہا ہے
انسان کو کامیاب زندگی گزار نے کیلئے یہ تصور رکھنا ضَروری ہے کہ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ اسے دیکھ رہا ہے تاکہ یہ مَدَنی تصور اسے گناہوں سے روکے، اور نیکی کی راہ میں رَاہنمائی کرے۔قرآنِ پاک میں کئی جگہ اس ’’ مَدَنی تصور‘‘ کی طرف دھیان دلایا گیا ہے۔
’’چل مد ینہ ‘‘ کے سات حُرُوف کی نسبت سے ’’7 قرآنی آیات‘‘
(۱)اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا(۱)
(ترجمہ کنزالایمان) بے شک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے۔ (النساء ا پ ۴)
(۲)اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰهَ یَرٰىؕ(۱۴)
(ترجمہ کنزالایمان) کیا نہ جانا! کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ (العلق ۴ ا پ ۳۰)
(۳)اِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِؕ(۱۴)
(ترجمہ کنزالایمان) بے شک تمہارے ربّ کی نظر سے کچھ غائب نہیں ۔ (الفجر۴ ا پ۳۰)
(۴)وَ هُوَ مَعَكُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۴)
(ترجمہ کنزالایمان) اور وہ تمہارے ساتھ ہے، تم کہیں ہو اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔ (سورہ الحدید : ۴ ، پ۲۷)
(۵)یَعْلَمُ خَآىٕنَةَ الْاَعْیُنِ وَ مَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ(۱۹)
(ترجمہ کنزالایمان) اللہ جانتا ہے چوری چھپے کی نگاہ اور جوکچھ سینوں میں چھپا ہے (سورہ مومن : ۹ ا پ ۲۴)
(۶)اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۱۸)
(ترجمہ کنزالایمان) اوربے شک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔ (سورہ الحشر۸ ا پ ۲۸)
(۷)اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۱۱۰)
(ترجمہ کنزالایمان) بے شک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔(سورہ البقرہ۱۰ ا پ ۱)
مذکورہ آیات سے پتا چلا کہ اللہ تَعَالٰی سب کو دیکھ رہا ہے، وہ آنکھوں کی چوری اور سینوں میں چُھپی ہوئی باتیں بھی جانتا ہے اور اس کا علْم ہر شے پرحاوی ہے۔
اللّٰہ تَعَالٰی کی ان صفات پر مستحکم یقین پیدا کرنے اور اس یقین کے ذریعے اپنی بد حالی کی اصلاح کیلئے، یہ تصور جمانا کہ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں دیکھ رہا ہے‘‘ بے حد ضَروری ہے۔
سرکا رمدینہ، راحتِ قلب وسینہ، فیض گنجینہ ، صاحبِ معطر پسینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا! تم اللہ تَعَالٰی کی عبادت ایسے کرو کہ گویا اسے دیکھ رہے ہو اور اگر یہ نہ ہوسکے ، تو یہ ضَرور یقین رکھو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے (صحیح البخاری رقم ۵۰ ، ج ۱
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع