4مرید کی اصلاح
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Aadab e Murshid e Kamil (Mukammal 5 Hissay) | آدابِ مرشد کامل (مکمل حصہ)

book_icon
آدابِ مرشد کامل (مکمل حصہ)

الرِّضْوَن کے بَرَکاتِ بے پایاں سے بَہرہ مند فرما۔ (اَحْسَنُ الْوِعَاء لِآدَابِ الدُّعَاء ص ۶۰ تا ۶۱)

        الْملفُوظ حصّہ سوم ص ۳۰۷ پر اعلٰحضرت رحمۃ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ کا مزید یہ ارشاد بھی بیان کیا گیا ہے کہ حضرتِ سُلطانُ الاولیاء رحمۃ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ کی یہ بیّن کرامت دیکھ کر اِستعانت چاہی تو بجائے حضرتِ محبوبِ لٰہی کے نامِ مبارک کے یا غوث (رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ ) ہی زَبان سے نکلا۔ وَہیں میں نے اکثیر اعظم قصیدہ بھی تصنیف کیا ۔

اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ  کی ان پر رَحْمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفِرت ہو

صَلُّو اعَلَی الْحَبِیْب          صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلیٰ مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہ حِکایت ’’ بائیس خواجہ کی چَوکھٹ دِہلی شریف ‘‘ کی ہے۔ اِس میں تاجدارِ دِہلی حضرت سیِّدُنا خواجہ محبوبِ الٰہی نظامُ الدّین اولیاء رحمۃ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ کی نُمایاں کرامت ہے۔ جبکہ میرے آقا اعلٰیحضرت رحمۃ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ کی بھی یہ کرامت ہی ہے کہ قبرِانور والے کمرہ میں قدم رکھتے تھے تو انہیں ڈھول باجوں کی آوازیں نہ سنائی دیتی تھیں ۔ اِس حِکایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بِالفرض اگر مزاراتِ اولیاء پر جُہَلاء غیر شَرْعی حَرَکات کر رہے ہوں اور ان کو روکنے کی قُدرت نہ ہو تب بھی اپنے آپ کو اَہلُ  اللہ  رَحِمَھُمُ اللّٰہُ  تَعَالٰی کے درباروں کی حاضِری سے محروم نہ کرے۔ ہاں مگر یہ واجِب ہے کہ اُن خُرافات کو دل سے بُراجانے اور اِن میں شامِل ہونے سے بچے۔ بلکہ اُنکی طرف دیکھنے سے بھی خود کو بچائے۔     

 (4)مرید کی اصلاح

        حضرت جُنید بَغْدادی رحمۃ  اللہ  علیہ کے ایک مرید کو یہ سوجھی کہ وہ کامل ہوگیا ہے۔اسے ہر رات ایسے دکھائی دیتا کہ فِرشتے اسے سُواری پر بٹھا کر جنّت کی سیر کراتے اور طرح طرح کے میوے کھلاتے ہیں ۔آ پ اس کے پاس گئے تو دیکھا کہ وہ بڑے ٹھاٹھ سے بیٹھا ہے ۔آپ نے اس سے کیفیت پوچھی تو اس نے بڑے فخر سے اپنے بلند مقام اور جنّت کی سیر کاذکر کیا۔آپ نے فرمایا آج جب جنّت میں جاؤ تو میوے کھانے سے پہلے لاحَوْلَ وَلا قُوَّۃ پڑھنا۔ اس نے کہا بہت اچھا۔

شیطانی کھیلچنانچہ حسبِ معمول جب وہ جنّت میں پہنچا تو آپ کا فرمان یاد آگیا ۔تو اس نے لاحول ولا قوۃ الا باللّٰہ پڑھا۔یہ ابھی پڑھا ہی تھا کہ اس نے ایک چیخ سنی اور جنّت کو آن واحد میں آنکھوں سے غائب دیکھا اور اپنے آپ کو ایک گندی جگہ پر بیٹھے ہوئے پایا۔ مردوں کی ہڈیوں کو اپنے سامنے پڑے دیکھا۔جان لیا کہ یہ ایک شیطانی جال تھا اور میں اس جال میں گرفتار تھا۔ اس کے بعد آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر توبہ کی۔        (کشف المحجوب متر جم ، باب صحبت شیخ سے انحراف کا وبال ، ص ۴۸۶)

تباہی کا دراس حکایت سے یہ اَہم رازآشکار ہوا کہ توجۂ مرشِد سے حاصل ہونے والے مقام کو پاکر بھی مرید ہر وقت بارگاہ مرشِد میں با اَدَب ہی رہے۔ورنہ عطائے مرشِد کو اپنا کمال سمجھنے والا مرید تباہی کے در پہ دستک دیتا ہے ۔اسلئے مرید ہر دم یہی یقین رکھے کہ میرا ہر عمل خود توجۂ مرشِد کا محتاج ہے۔   

مرشِد کی چوکھٹ : قطبِ عالم حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانیکچھو چھوی علیہ الرحمۃ  فرماتے ہیں کہ  اللہ    عَزَّ وَجَلَّ  کی بارگاہ میں میری مقبولیت کا دَرَجہ ومَقام اس دَرَجہ بڑھ جائے کہ میرا سَر عرشِ معلی تک پہنچے۔ تب بھی میر ا سرَمیرے پیر و مرشِد کے آستانے (یعنی چوکھٹ) پر ہی رہے گا۔  (سیرت فخر العارِفین صفحہ نمبر ۱۸۶)

یقینا   ہر  عَمَل  میرا   تری   نظروں  سے  قائم   ہے

مجھے شیطان کے مکروں سے پَرَے مرشِد ہٹانا تم

اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ  کی ان پر رَحْمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفِرت ہو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(5)تلوار کا وار بے اثر

        حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبند رحمۃ  اللہ  علیہ ایک دن قضانِ سلطان کے دربار میں جلادی کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ دربار میں ایک مجرم پیش ہوا تو سلطان نے اس کے قتل کا حکْم صادِر فرمایا۔حضرت خواجہ صاحب رحمۃ  اللہ  علیہ اسے قتل گاہ میں لے گئے اور اس کی آنکھیں باندھ دیں ۔تلوار مِیان سے نکالی اور سرکار  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم   پر دُرُود پاک پڑھا اور تلوار اس کی گردن پر ماری مگر تلوار نے کچھ بھی اثر نہ کیا۔دوسری بار اسی طرح کیا مگر تلوار نے پھر بھی کچھ اثر نہ کیا۔ حضرت خواجہ رحمۃ  اللہ  علیہ نے دیکھا کہ تلوار کھینچتے وقت مجرم ہونٹ ہلاتا تھا  اور منہ میں کچھ پڑھتا تھا۔

یادِ مرشِدآ پ نے اس سے پوچھا کہ خدا   عَزَّ وَجَلَّ  کی عزّت کی قَسَم جو معبودِ برحق ہے تو سچ سچ بتا کیا کہتا تھا۔مجرم نے جواب دیا کہ میں اپنے مرشِد کامل حضرت وسیّد کو یاد کرتا ہوں اور خدا  تَعَالٰی سے مغفِرت طلب کرتا ہوں ۔ آپ نے فرمایا کہ تیرے پیرو مرشِد کون ہیں اور ان کا نام کیا ہے ؟مجرم نے کہا میرے پیرو مرشِد حضرت امیر کلال قدس سرہ ہیں ۔آپ نے فرمایا اس وقت کہاں تشریف رکھتے ہیں ۔مجرم نے کہا اس وقت بُخارا کے عَلاقہ قریہ و خار میں تشریف فرما ہیں ۔ یہ سن کر آپ نے تلوار زمین پر پھینک دی اور فوراً بخارا کی طرف روانہ ہوگئے اور فرمانے لگے کہ وہ پیر جو مرید کو تلوار کے نیچے سے بچالے اگر کوئی اس کی خدمت بجالائے تو تعجب نہیں کہ  اللہ   تَعَالٰی اس کو دوزخ کی آگ سے بچالے۔ حضرت خواجہ علیہ الرحمۃ  کے امیرِ کَلال قدس سرہ کے پاس حاضر ہونے کا سبب یہی واقعہ بنا۔

(دلیل العارِفین ۴۰)

آنکھیں بھی اٹھ چکی ہیں زوروں پہ یا وہ گوئی

 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن