30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
َ ایک اور جگہ ارشاد ہوتاہے ۔
وَّ اتَّبِـعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّۚ
(ترجمۂ کنز الایمان) اور اس کی راہ چل جو میری طرف رُجوع لایا۔ (سورۂ لقمان آیت ۱۵)
ان آیات سے بھی عُلْمائِ کِرام نے طلبِ مرشِد اور مرشِد سے وابستگی پر اِستِدْلال کیا ہے۔
صحبت کی اَہمیت پر اَحادیثِ مبارَکہ
(۱)حضرت عبد اللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے عرْض کی گئی کہ یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہمارے لئے کون سا ہمنشین بہتر ہے۔ارشاد فرمایا، وہ جس کے دیکھنے سے تمہیں اللہ کی یاد آئے، جس کے کلام سے تمہارے عمل میں اضافہ ہو اور جس کا عمل تمہیں آخِرت کی یاد دلائے۔
(مجمع الزوائد ، کتاب الزھد ، باب ای الجلساء خیر ، رقم ۱۷۶۸۶ ، ج۱۰ ، ص ۳۸۹)
(۲) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِ کریم ، رؤف رحیم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا کہ آدمی اپنے ساتھی کے دین پر ہوتا ہے ، پس خیال رکھو کہ تم کس کو اپنا دوست بنا رہے ہو۔ (جامع التر مذی ، کتاب الزھد ، باب ۴۵ ، رقم ۲۳۸۵ ، ج ۴ ، ص ۱۶۷)
’’پر فُقہاء و مُحَدِّ ثین کرام (رحمہم اللہ ) کے اَقوال‘‘
(۱)فقیہعبدالواحد بن عا شر علیہ الرحمۃ اپنی منظوم کتاب’’المرشِد المعین‘‘ میں صحبت شَیخ کی اہمیت او راس کی تاثیر کے بارے میں فرماتے ہیں ۔
’’ عارِفِ کامل کی صحبت اختیار کرو۔ وہ تمہیں ہلاکت کے راستے سے بچائے گا۔ اس کا دیکھنا تمہیں اللہ کی یاد دلائے گا۔ اور وہ بڑے نفیس طریقے سے نفْس کا محاسَبہ کراتے ہوئے اور ’’خَطَراتِ قلْب‘‘ سے مَحفوظ فرماتے ہوئے تمہیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ملا دیگا اس کی صحبت کے سبب تمہارے فرائض ونوافل مَحفوظ ہوجائیں گے۔’’تصفیہ قلْب‘‘ کے ساتھ’’ذکر کثیر‘‘ کی دولت مُیَسَّر آئے گی اور وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے متعلقہ سارے اُمور میں تمہاری مدد فرمائیگا۔ (حقائق عن التصوف ، الباب الثانی ، الصحبۃ ، ص ۵۷)
(۲)علامہ مُحَدِّث طیبی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ کوئی عالم علم میں کتنا ہی مُعْتَبَر (یعنی قابلِ بھروسہ) یا یکتائے زمانہ ہو۔اس کیلئے صرف علْم پر قناعَت کرنا اور اسے کافی سمجھنا مناسب نہیں ۔ بلکہ ا س پر واجب ہے کہ وہ مرشِد کامل کی مصاحَبَتْ اختیار کرے ، تاکہ وہ اس کی راہ ِحق کی طرف راہنمائی کرے۔(حقا ئق عن التصوف ، الباب الثانی ، الصحبۃ ، ص ۵۸)
صحبت کی اَہمیت پر صوفیاء و عارِفین کرام (رحمہم اللہ )کے اقوال
صوفیائے کرام رحمہم اللہ خالص بندگی والی زندگی کے حَریص ہوتے ہیں ۔ مرشِد کامل کی نصیحتوں کو ماننا اور ا ن کی تَوجیحات کو قُبول کرنا۔ان کی زندگی کے لوازمات ہیں ۔
(۱)حُجَّۃُ الاسلام امام ابو حامدمحمد غزالی علیہ الرحمۃ نے فرمایا انبیا ء علیہم السلام کے علاوہ کوئی بھی ظاہری و باطنی عُیوب و امراض سے خالی نہیں ۔لہٰذا ان ’’امراض و عُیوب‘‘ کے اِزالے کیلئے صوفیاء کے ہمراہ طریقت میں داخل ہونا ضَروری ہے۔(حقائق عن التصوف ، الباب الثانی ، الصحبۃ ، ص ۶۰)
(۲)سَیِّدُناامام شَعرا نی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ بِغیر مرشِد کے میرے مجاہدات کی صورت یہ تھی۔کہ میں صوفیاء کی کتابوں کا مطالَعَہ کرتا تھا۔ کچھ عرصے بعد ایک کو چھوڑ کر دوسرے طریقے کو اختیار کرتا ۔ ایک عرصے میرا یہی حال رہا۔ کہ بندے کا بِغیر مرشِد کامل کے یہی حال ہوتا ہے ۔ جبکہ مرشِد کامل کا یہ فائدہ ہے ، کہ وہ مرید کیلئے راستے کو مختصر کردیتا ہے اور جو بِغیر مرشِد کے راہ طریقت اختیار کرتا ہے، وہ پریشان رہتا ہے اور عمر بھر مقصد نہیں پاتا۔ (حقائق عن التصوف ، البا ب الثانی ، الصحبۃ ، ص ۴۹)
معلوم ہوا، اگر طریقت میں کامیابی بِغیر مرشِد کامل کے محض فَہم و فَراست سے ہوتی ۔ تو امام غزالی علیہ الرحمۃ او رشَیخ عِزُ الدین بن عبدالسلام (رحمہم اللہ ) جیسے لوگ’’مرشِد کامل‘‘ کے محتاج نہ ہوتے۔ امام اَحمد بن حنبل علیہ الرحمۃ نے ابو حمزہ بغداد ی علیہ الرحمۃ کی اورامام اَحمد بن سریج علیہ الرحمۃ نے ابو القا سم جُنید بغداد ی علیہ الرحمۃ کی صحبت اختیار کی۔
سَیِّدنا امام غزالی علیہ رحمۃ الوالی نے بھی’’مرشِد کامل‘‘ کو تلاش کیا حالانکہ وہ حجۃ الاسلام تھے۔ عزالد ین بن عبدالسلام(رحمہم اللہ ) نے بھی مرشِد کامل کی صحبت اختیار کی۔ حالانکہ وہ ’’سلطانُ العُلَمائ‘‘کے لقب سے مشہورتھے۔
شَیخ عِزُالدین علیہ الرحمۃ $&'); container.innerHTML = innerHTML; }
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع