ضرورت مرشد
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Aadab e Murshid e Kamil (Mukammal 5 Hissay) | آدابِ مرشد کامل (مکمل حصہ)

book_icon
آدابِ مرشد کامل (مکمل حصہ)

شریعَت، طریقت او رحقیقت سب کچھ ہے۔ اور ان میں سب سے زیادہ ظاہر و آسان شریعَت کے مسائل ہیں ۔اور ان آسان مسائل کا یہ حال ہے کہ اگر’’آئمہ مُجْتَہِدین‘‘ ان کی تشریح نہ فرماتے ، تو علماء کچھ نہ سمجھتے اور علماء کرام، آئمہ مُجْتَہِدین کے اقوال کی تشریح نہ کرتے۔ تو عوام ’’آئمہ‘‘ کے ارشادات سمجھنے سے بھی عاجز رہتے ۔اور اب بھی اگر’’اَہلِ عِلْم‘‘ عوام کے سامنے’’مطالبِ کُتب‘‘ کی تفصیل اور صورتِ خاصہ پر حکْم ی تَطْبِیق نہ کریں ۔تو عام لوگ ہر گز ہرگز کتابوں سے اَحکام نکال لینے پر قادر نہیں ۔ ہزاروں غَلَطیاں کریں گے اور کچھ کا کچھ سمجھیں گے۔

مَدَنی اصولاس لئے یہ اُصول مقرر ہے کہ عوام’’عُلَماءِ حق‘‘کا دامن تھا میں ۔ اور وہ    ’’ علماء ماہرین‘‘ کی تصانیف کا ، اور وہ(یعنی علماء ماہرین) ’’مشائخِ فتویٰ ‘‘ کا او روہ(یعنی علماء  ماہرین)’’ آئمہ ہدیٰ‘‘ کا اور وہ(یعنی آئمہ ہُدیٰ) ’’قرآن و حدیث‘‘ کا جس نے اس سلسلے کو کہیں سے توڑ دیا وہ ہدایت سے اندھا ہوگیا۔اور جس نے ہادی کا دامن چھوڑا وہ عنقریب کسی گہرے کنویں میں گرا چاہتا ہے۔

ضَرورتِ مرشِد

        سَیِّدی و مرشِدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ  راہ طریقت کے گامزن کی راہنمائی کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب اَحکامِ شریعَت میں یہ حال ہے ۔تو پھر واضح ہے کہ مرشِد کامل کے بِغیر’’اَسرارِ معرِفت‘‘ قرآن و حدیث سے خود نکال لینا کس قدر مَحال ہے ۔ یہ راہ سخت باریک اور مرشِد کی روشنی کے بِغیرسخت تاریک ہے ۔بڑے بڑوں کو شیطان لعین نے اس راہ میں ایسا مارا کے ’’تَحْتُ الثَری‘‘ تک پہنچا دیا۔ تیری کیا حقیقت کہ’’بِغیر رَہبرِ کامل‘‘ ا س میں چلے اور سلامت نکل جانے کا دعویٰ کرے۔

         ’’ آئمہ کرام ‘‘ فرماتے ہیں ۔آدمی کتنا ہی بڑا عالم، عامل، زاہد اور کامل ہو اس پر واجب ہے کہ ولیِ کامل کو اپنا مرشِد بنائے کہ اس کے بِغیر اس کوہرگز چارہ نہیں ۔                                                                                                                                    (تَصَوُّف و طریقت صفحہ نمبر ۱۰۸)   

ایمان کی حفا ظت

       اس سے وہ لوگ عبرت حاصل کریں ۔جو یہ کہتے ہیں کہ قرآن و حدیث کو از خود سمجھنا مشکل نہیں ۔ہر کس و ناکس اپنے طور پر مطالَعَہ کرے تو حق سامنے آجائیگا، تو وہ لوگ جان لیں کہ ایسی سوچ رکھنے والا، بلکہ ایسی سوچ دینے والوں کی صحبت میں بیٹھنے والے کابھی ایمان ہر وقت خطرے میں ہے۔لہٰذافوراً ایسے لوگوں سے ایمان کی حفاظت کے پیشِ نظر دوری اختیار کرکے سنتوں کے عامل صحیح العقیدہ عاشقانِ رسول کی صحبت اور ان کے ہمراہ سنّتوں کی تربیت کیلئے مَدَنی قافِلوں میں سفر اور علمائِ حق کی مستند کتابوں سے راہنمائی لینی چاہئے۔

حضرت سَیِّدنا عبدالقادر عیسیٰ شاذلی علیہ الرحمۃ  فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ، نورِمُجَسَّم  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم   کے اصحابِ کرام علیہم الرضوان بھی مَحض قرآن پڑھنے سے اپنے نُفوس کا علاج نہیں کرسکتے تھے۔ وہ بھی رسولُ  اللہ   صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم   کے شِفاء خانے سے وابستہ تھے اور آپ  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم   ان کا ’’تَزْکِیہ و تربیت‘‘ (یعنی نفس و قلب کوپاک و  صاف )فرماتے تھے۔                                                                                                                                                                (حقائق عن التصوف ، الباب الثانی الصحبۃ ، ص ۴۷)

       اللہ   تَعَالٰی نے آپ  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم   کا یہ وَصْف بیان کرتے ہوئے فرمایا  :

هُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَۗ    (پ۲۸، سورۂ جمعہ، آیت ۲)

(ترجمہ کنز الایمان)وہی ہے ، جس نے اَن پڑھوں میں اُنہی میں سے ایک رسول بھیجاکہ ُان پر اُس کی آیتیں پڑھتے ہیں ۔اور انہیں پاک کرتے ہیں ۔ اور انہیں کتا ب و حکْمت کا علْم عطا فرماتے ہیں ۔   

معلوم ہوا، تَزکیہ اور چیز ہے اور تعلیمِ قرآن اور چیز ہے۔اس لئے کسی مرشِدِکامل کی صحبت ضَروری ہے۔

ازخود علاج : آپ علیہ الرحمۃ  مزید فرماتے ہیں جیسا کہ عِلْمِ طِبْ میں یہ بات طے ہے۔ کہ طِبْ کی کتابیں پڑھنے کے باوُجود ازخودکوئی اپنا علاج نہیں کرسکتا۔بلکہ اس کے واسطے کوئی طبیب چاہئے۔جو اس کے مَرَض کی تشخیص کرے۔اسی طرح امراضِ قلبیہ اور نفسانی بیماریوں کا علاج بھی از خود نہیں کیا جاسکتا ہے ان کیلئے بھی ایک مزّکی طبیب کی حاجت ہے۔

  (حقائق عن التصو ف ، الباب الثانی ، الصحبۃ ، ص ۴۸)

صحبت کی اَہمیت پر قرآنِ پاک کے ارشادات

 اللہ   تَعَالٰی ارشاد فرماتا ہے ۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۳۵)

(ترجمۂ کنزالایمان)  اے ایمان والو!  اللہ  سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈھو اور اس کی راہ میں جِہاد کرواس اُمید پر کہ فلاح پاؤ۔(پ۶، سورۂ مائدہ آیت ۳۵)

حکیم الامت حضرت علامہ مولانا مفتی احمد یارخان نعیمی علیہ رحمۃ  اللہ  الغنی تفسیر نعیمی میں لکھتے ہیں :  وسیلہ عام ہے ۔حضرات اولیاء، انبیاء، نیک اعمال ، ان حضرات کے تبرکات سب ہی اس میں شامل ہیں ۔(تفسیر نعیمی ، ج۶ ، ص ۳۹۳)      

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)

(ترجمۂ کنزالایمان) اے ایمان والو !  اللہ  سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔ (سورۃ توبۃ  آیت ۱۱۹)   

 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن