حدیث (24)قید خانہ
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

40 Farameen e Mustafa صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلّم | 40 فرامین مصطفیٰ

book_icon
40 فرامین مصطفیٰ

تو اُس نے دَرد سے تِلمِلا تے اور روتے ہوئے فریاد کی، آخِر مجھے یہ کوڑا کیوں مارا گیا؟ تو اُنہوں نے جواب دیا، ایک روزتُو نے بے وُضُو نَماز پڑ ھ لی تھی ۔ اور ایک روز ایک مظلوم تیرے پاس فریاد لے کر آیا مگرتُونے فریاد رَسی نہ کی۔    (شَرحُ الصُّد ور ص۱۶۵)

           میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے؟ اللّٰہعَزَّوَجَل ناراض ہُوا تو اُس نے نیک اور پرہیز گار شخص کی بھی گرِفت فرمائی اور وہ عذابِ قَبرمیں گھِر گیا۔ اللّٰہعَزَّوَجَلَ ہمارے حالِ زار پر رَحم فرمائے۔اور ہماری بے حساب مغفِرت فرمائے۔           ٰامین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   (فیضانِ سنّت جلد اوّل (تخریج شدہ)  ، باب فیضانِ رمضان ، ص۶۱)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !                                              صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

حدیث (24)                                                                                                                                                    قید خانہ

             حضرتِ سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ اﷲعَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں:   ’’ اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤۡمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِرِیعنی دنیا مومِن کے لئے قید خانہ ہے اور کافر کے لئے جنت۔ ‘‘  (صحیح مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب الدنیا سجن المؤمن، الحدیث۲۹۵۶، ص۱۵۸۲)  

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یعنی مومِن دنیا میں   کتنا ہی آرام میں   ہو ، مگر اس کے لئے آخرت کی نعمتوں کے مقابلہ میں   دنیا جیل خانہ ہے ، جس میں   وہ دل نہیں لگاتا۔ جیل اگرچہA کلاس ہو ، پھر بھی جیل ہے، اور کافر خواہ کتنی ہی تکلیف میں   ہومگر آخرت کے عذاب کے مقابل اس کے لئے دُنیا باغ اور جنت ہے۔ وہ یہاں دل لگا کر رہتا ہے۔لہٰذا حدیث شریف پر یہ اِعتراض نہیں کہ بعض مومن دنیا میں   آرام سے رہتے ہیں، اور بعض کافر تکلیف میں  ۔ (مراٰۃ المناجیح، ج۷، ص۴)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !              صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

دُ نیا قید خانہ ہے

            قاضیسہل محدث رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ایک دن بڑے تزک و احتشام کے ساتھ گھوڑے پر سوار کہیں تشریف لے جا رہے تھے ۔ اچانک ایک حمام سلگانے والا ، دھوئیں اور غبار کی کثافت سے میلا کچیلایہودی حضرت سہل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے سامنے آکر کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ قاضی صاحب !  مجھے اپنے نبی  (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)  کے اس فرمان کامطلب سمجھا دیجئے کہ ’’  دنیا مؤمن کے لئے قید خانہ ہے اور کافر کے لئے جنت ہے۔ ‘‘  کیونکہ آپ مؤمن ہو کر اس عیش وآرام اور کرّ و فر کے ساتھ رہتے ہیں اور میں   کافر ہو کر اتنا خستہ حال اور آلام ومصائب میں   گرفتار ہوں۔ قاضی سہل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے برجستہ جواب دیا:  ’’  آرام وآسائش کے باوجود یہ دُنیا میرے لئے جنت کی عظیم نعمتوں کے مقابلے میں   قید خانہ ہے ، جبکہ تمام تر تکالیف کے باوجود یہ دُنیا تمہارے لئے دوزخ کے ہولناک عذاب کے مقابلے میں   جنت ہے ۔ ‘‘  (تفسیرروح البیان، سورۃ الانعام ، تحت الآیۃ۳۲، ج۳، ص۲۳ )

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !              صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

حدیث (25)                                                                                                                                        مِسکین کاحج

            حضرتِ سیِّدُنا ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ نبی مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں:   ’’ اَلْجُمُعَۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیۡن یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔  ‘‘  (الفردوس بمأ ثور الخطاب، الحدیث۲۴۳۶، ج۱، ص۳۳۳)

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مَساکین مِسکین کی جمع ہے۔جو شخص حج کے لئے جانے سے عاجِز ہو اُس کا جمعہ کے دن مسجد کی طرف جانا اس کیلئے حج کی مانند ہے۔  (فیض القدیر، تحت الحدیث۳۶۳۶، ج۳، ص۴۷۴)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !              صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

حج کی قربانی

            حضرتِ سیِّدُنا ربیع بن سلمان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ المَنّان اپنا ایک ایمان افروز واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ میں   ایک مرتبہ کچھ لوگوں کے ساتھ حج پر جارہا تھا ۔ میرا بھائی بھی میرے ساتھ تھا ۔جب ہم کوفہ پہنچے تو میں  ضروریاتِ سفر خریدنے کے لئے بازار کی طرف چلا گیا ۔وہاں میں   نے ایک ویران سی جگہ میں   دیکھا کہ ایک خچر مرا پڑا ہے اور بہت پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنے ہوئے ایک عورت چاقو سے اس کا گوشت کاٹ کاٹ کر تھیلے میں   رکھ رہی ہے ۔میں   نے سوچا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ عورت کوئی بھٹیارن ہو اوریہی مردار کا گوشت پکا کر لوگوں کو کھلا دے ‘چنانچہ مجھے اس کی تحقیق ضرور کرنی چاہئے ، پس میں   چپکے چپکے اس کے پیچھے ہو لیا ۔چلتے چلتے وہ ایک مکان کے دروازے پر پہنچی ، اس نے دروازہ بجایا تو اندر سے پوچھا گیا :  ’’  کون؟  ‘‘ تو جواب دیا:   ’’ کھولو!  میں   ہی بدحال ہوں ۔ ‘‘  دروازہ کھلا تو میں   نے دیکھا کہ چار بچیاں ہیں جن کے چہروں سے بد حالی اور مصیبت ٹپک رہی ہے ۔ وہ عورت اندر داخل ہوگئی اوردروازہ بند ہوگیا ۔میں   جلدی سے دروازے کے قریب گیا اور اس کے سوراخوں سے اندر جھانکنے لگا ۔ میں   نے دیکھا کہ اندر سے وہ گھر بالکل خالی اوربرباد ہے۔ اس عورت نے وہ تھیلا ان لڑکیوں کے سامنے رکھ دیا اورروتے ہوئے کہنے لگی :  ’’ لو !  اس کو پکا لو اور اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو ۔ ‘‘

            وہ لڑکیاں اس گوشت کوکاٹ کاٹ کر لکڑیوں پر بھوننے لگیں ۔میرے دل کو اس سے بہت ٹھیس پہنچی اورمیں   نے باہر سے آواز دی کہ ،  ’’  اے اللہ کی بندی!  خدا تعالیٰ کے واسطے اس کو نہ کھا ۔ ‘‘ وہ پوچھنے لگی:  ’’ تم کون ہو ؟  ‘‘ میں   نے جواب دیا :  ’’  میں   پردیسی ہوں ۔ ‘‘  اس نے کہا:   ’’ ہم تو خود مقدر کے قیدی ہیں ، تین سال سے ہمارا کوئی معین ومددگار نہیں ، تم ہم سے کیا چاہتے ہو ؟  ‘‘ میں   نے کہا کہ  ’’ مجوسیوں کے ایک فرقے کے سوا کسی مذھب میں   مُردار کھانا جائز نہیں۔ ‘‘  کہنے لگی کہ ’’  ہم خاندانِ نبوت سے ہیں ، ان کا باپ انتقال کر چکا ہے ، جو ترکہ اس نے چھوڑا تھا وہ ختم ہوگیا ۔ ہمیں   معلوم ہے کہ مُردار کھانا جائز نہیں لیکن ہمارا چار دن کا فاقہ ہے اور ایسی حالت میں   مُردار جائز ہوجاتا ہے ۔ ‘‘

             اُن کے حالات سن کر مجھے رونا آگیا ، میں   انہیں انتطار کرنے کا کہہ کر واپس ہوا اوراپنے بھائی سے کہنے لگا کہ ،  ’’ میرا ارادہ حج کا نہیں رہا۔ ‘‘  بھائی نے مجھے بہت سمجھا یا ، فضائل وغیرہ بتائے ۔میں   نے کہا کہ ،  ’’ بس لمبی چوڑی بات نہ کرو ۔ ‘‘  پھر میں   نے اپنااحرام اور سارا سامان لیا اورنقد چھ سو درھم میں   سے سو درھم کا کپڑا خریدا اورسو درھم کا آٹا خریدا اوربقیہ پیسہ اس آٹے میں   چھپا کر

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن