Book Name:Maan ke Dua ka Asar

نہیں کرتیں ؟،کیاہمیں دیکھ کر ہماری والِدہ کی آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب ہوتی ہیں؟،کیا ہم اپنی ماں کا ادب و اِحْتِرام بجالاتی ہیں؟،کیا ہم اپنی ماں سے دعاؤں کی درخواست کرتی ہیں؟یاد رکھئے!ماں کی دعا بہت جلد قَبُولِیَّت کی مِعْرَاج کو پہنچ جاتی ہے جیسا کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَا

لٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: ماں کی دُعا(اَولادکےلئے)جلدقَبول ہوتی ہے۔عَرض کی گئی،اِس کی کیا وجہ ہے؟اِرْشاد فرمایا:ماں،باپ کے مقابَلے میں زِیادہ مہربان(Kind) ہوتی ہے اور رَحم  کی دُعا رَد نہیں ہوتی۔(طبقات الشافیۃ الکبری للسبکی، ۶/۳۱۷)۔آئیے!ہم بھی ماں کی دعاؤں کی بَرکتوں پر مُشْتَمِل چند واقعات سنیں اور ماں کی دعائیں لینے والے کام کرنے کی نِیَّت کریں،چنانچہ

جنّت کا ساتھی

شَیْخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رِسالے”سَمُنْدَرِی گنبد“صَفْحہ نمبر 7 پر بَیان فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ایک بار اللہ پاک کے دربارمیں عَرض گزار ہوئے۔اےر بِّ غَفّار!مجھے میرا جنّت کا ساتھی دکھا دے۔اللہکریم  نے فرمایا:فُلاں شہر میں جاؤ،وَہاں فُلاں قَصّاب(قَصائی)تمہارا جنّت کا ساتھی ہے ، چنانچِہ حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام وہاں اُس قَصّاب(قَصائی)کے پاس تشریف لے گئے،(جان پہچان نہ ہونے کے باوُجُود مسافِر و مہمان ہونے کے ناطے)اُس نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی دعوت کی ۔ جب کھانا کھانے بیٹھے تو اُس نے ایک بڑا سا ٹوکرا اپنے پاس رکھ لیا،اندر دونِوالے ڈالتا اورایک نِوالہ خود کھاتا۔ اِتنے میں کسی نے دروازے پر دستک دی،قَصّاب(قَصائی) اُٹھ کر باہَر گیا۔حضرت سَیِّدُنا مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اُس ٹوکرے میں دیکھا تو اُس کے اندر بہت بُوڑھےمَرد وعورَت تھے۔حضرت سَیِّدُنا مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر نظر پڑتے ہی